
آزادی پاکستان میں مہاجرین کی کہانی
جمعہ 14 اگست 2020

محمد حنیف عبدالعزیز
ہمارے اباؤ اجداد صدیوں سے متحدہ ہندوستان کے گاؤں جگت پور تحصیل روپڑ ضلع انبالہ میں رہائش پزیر تھے ۔ ہماری چاہی زمین تھی جس میں ہماری ضرورت کے لئے اناج ، سبزیاں اور دیگر سامان پیداہوتاتھا آم کے پیڑ بھی تھے ۔ مکئی کے کھیت بھی تھے ۔ ہمارے گاوئں میں مسلمانوں کے کافی گھر تھے اس کے علاوہ چند گھر ہندوؤں اور سکھوں کے تھے ۔ ہم سب بڑے اتفاق سے میل جول سے رہ رہے تھے کبھی کسی نے سوچانہ تھا کہ ایک دوسرے سے بچھڑ جائیں گے ہماری ہندووئں اور سکھوں کے ساتھ دوستیاں تھی بھائی چارہ تھا ایک د وسرے کے گھر سے کھا پی بھی لیتے تھے صرف رشتہ داریاں نہیں تھیں ۔
(جاری ہے)
والدہ صاحبہ جو والد صاحب کے ساتھ نہ آسکیں تھیں ان کی کہانی الگ ہے ان کی زبانی سنیے ۔ ہمارا قافلہ گاؤں سے چلا تو ساری رات ہم بھی چلتے رہے صبح راج پورہ ریلو ے اسٹیشن سے ریل گاڑی میں بیٹھ گئے دوپہر تک گاڑی سرہند ریلوے سٹیشن پر پہنچی وہاں گاڑی پر بلوایوں نے حملہ کر دیا اور جو ان کے ہاتھ آیا اسے قتل کر دیا گیا ہم تین بہنیں ، میری تین سالہ بیٹی ،ہماری دالدہ ، تین بھائی اورتین چچا سب ساتھ تھے لیکن جب گاڑی پر حملہ ہوا تو ہم سب بکھر گئے ۔ ہم تین بہنیں میری بیٹی جسے میری چھوٹی بہن اٹھا کر لائی تھی اپنی والدہ کے ساتھ گاڑی سے نکل کر کھیتوں میں چھپ گئیں کماد کی فصل تھی اور فصل بھی کافی بڑی تھی ۔ دو یا تین گھنٹے کے بعد گاڑی کی طرف سے آنے والا شور ختم ہو گیا تو ہم سب جو سہمی ہوئیں بیٹھیں تھیں نظر اٹھا کر دیکھا ویرانہ محسوس ہوا ہماری والدہ نے ہم سے مشورہ کیا کہ اب زندگی کے دو راستے ہیں ایک راستہ ہے کہ کوئی ہندو یا سکھ ہم سب کو پکر کر لے جائے گا اور اپنی ہوس کا نشانہ بنائے گا ہمیں ہندو یا سکھ بنا کر اپنے ساتھ رکھے گاکیونکہ ہم سب گوری چٹی تھیں جوان تھیں خوبصورت تھیں تم سب کو یہ راستہ پسند ہے یا پھر کسی کنواں میں چھلانگیں لگا دیں اور زندگیوں کا خا تمہ کر دیں سب نے زندگیوں کے خاتمہ پر اتفاق کیا اور قریب ہی ایک کافی بڑاکنواں تھا ہم سب اپنی والدہ کے ساتھ اس کنواں کے کنارے پردائرے کی شکل میں کھڑی ہو گئیں قریب تھا کہ ہم سب چھلانگیں لگا دیں کہ ایک بزرگ سا آدمی وہاں آگیا اس نے کہا کہ بیٹا یہاں کیوں کھڑی ہو والدہ نے اپنا مدعا بیان کیا تو بزرگ آدمی نے کہا کہ بیٹا ایسانہ کر و تم سب میرے ساتھ چلو قریب ہی میرا گھر ہے ابھی تک ہمارے گھروں پربلوایوں ں کا حملہ نہیں ہوا کچھ گھر خالی ہیں تم ان میں رہو جب ہم یہاں سے جائیں گے تم کو بھی ساتھ لے جائیں گے ۔ ہم سب اس بزرگ کے ساتھ چل دیں ۔ اس گاؤں میں کئی گھر خالی تھے ہمیں ایک مکان دے دیا ہمارے کھانے پینے کا بندوبست کیا ہم اس گاؤں میں تقریباً ایک ہفتہ تک رہیں ۔ اتنے میں پتہ چلا کہ ایک قافلہ جا رہا ہے ہم اس قافلے میں شامل ہوگئیں اور اس قافلے میں ہی ہمارے والد ،دو بھائی اور چچا مل گئے ہمارا بڑا بھائی نہ مل سکا ۔ ہم سب پاکستان میں داخل ہوئے اور سجدہ شکر ادا کیا جب ہم پاکستان میں داخل ہوئے ہمارے پاس کچھ نہ تھا اللہ تعالیٰ کالاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ ہماری عزتیں محفوظ تھیں مال اللہ تعالی ٰ کا تھا اس کے راستے میں قربان کر دیا ۔ ہم سب لاہور کے مہاجر کیمپ میں تقریباً ایک ماہ تک رہے وہاں سے ہم لائل پور کے گاؤں سمانہ میں چلے گئے وہا ں سے میرے میاں اپنے گھر سمندری شہر کے قریب چک نمبر ۴۷۹ گ ب میں لے آئے۔
پاکستان میں آنے کے بعد جو مہاجرین پر گزری و ہ انشا ء اللہ تعالیٰ اگلی قسط میں بیان کر نے کی کو شش کروں گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حنیف عبدالعزیز کے کالمز
-
ہمارے سرکاری ادارے ۔ حصہ دوئم
منگل 7 ستمبر 2021
-
قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ اور ان پر سوالات وجوابات
منگل 29 جون 2021
-
دھوکا
جمعہ 26 فروری 2021
-
کشمیراور پاک وہند
بدھ 24 فروری 2021
-
کشمیر اور ہندوستان کا دوہرا قانون
پیر 28 دسمبر 2020
-
سانحہ 16 دسمبر1971
ہفتہ 19 دسمبر 2020
-
کشمیراور پا ک وہند
جمعہ 11 دسمبر 2020
-
واقعہ فیل
منگل 8 دسمبر 2020
محمد حنیف عبدالعزیز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.