پاک ترک تعلقات اور عالم اسلام

جمعہ 14 فروری 2020

Mufti Mohiuddin Ahmed Mansoori

مفتی محی الدین احمد منصوری

پاکستان کو پوری دنیا خاص کرکے اسلامی ممالک میں نمایا مقام حاصل ہے آخر کیو ناہو پاکستان دنیا کا اہم اور طاقتور ترین ملکوں میں شامل ہے پاکستان کی فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہونے کے ساتھ ساتھ دنیاکی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی تونائی رکھنے والا ملک ہے پاکستان اپنے وجود کے پہلے دن سے ہی اسلامی ملکوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات رکھنے میں زور دیتے آیا ہے اور تمام اسلامی ملکوں کو اپنی سالمیت برقرار رکھنے اور قوت میں اضافہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرنے میں کامیاب کوشش کی، اسلامی دنیا سے پاکستان کا رشتہ اخوت و بھائی چارگی پر مبنی ہے یہ برادری اللہ تبارک و تعالٰی کی قائم کی ہوئی برادری ہے امت محمدیﷺ میں شامل امتی چاہے اس کا تعلق انڈونیشیا، افریقہ یا چین سے ہو، چاہے وہ عرب کا قریشی ، افغانستان کا پٹھان ، یمن کا حبشی یا قسططنیہ کا سلجھا ہوا ترک اگر وہ مسلمان ہے تو خاندان ِتوحید کا ایک حصہ ہے ، پھر میں یہ کیو نا کہوں کہ اگر بلاد عرب اسلام کا دھڑکتا ہو ا دل ہے تو ترکی عالم اسلام کا جگر ہے جس کے ماتھے پر صدیوں تک خلافتِ عثمانیہ کا تاج اپنے آب و تاب کے ساتھ چمکتا رہا ، تقسیم ہند سے قبل کے مسلمانوں نے خلافت عثمانیہ کی بقاء کے لئے جوقربانیاں دی ہے وہ تاریخ اسلام کا سنہرا باب ہے ، تب سے اب تک عالم اسلام کا بلخصوص پاکستان کا ترکی سے جو اخوت و بھائی چارگی کا رشتہ ہے دونوں ملک کے عوام میں جو جذبہء و اخوت ہے تاریخ میں اس کی بہت کم مثالیں ملتی ہے ، اس حقیقت سے بھی یقینا سب آشنا ہونگے کہ ماضی قریب میں حکومتی سطح پر ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کچھ زیادہ بہتر نہیں تھے پر اس کی اصل ذمہ دار ترکی کی سیکولر حکومت تھی ،ماضی کے سیکولر حکمرانوں نے ناصرف پاکستان بلکہ کسی بھی اسلامی ملک کے ساتھ اچھے روابط نہیں رکھے بلکہ ان کے مفادات کا محور ہمیشہ یورپی ممالک ہی رہے ہیں (پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ یورپ سے غلامی کے حد تک تعلقات کا تر کی کوکوئی فائدہ نہیں ہوا ) ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردوگان کے دورِ حکومت میں جہاں بہت سے انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی جس کی وجہ سے صدر اردگان کو ملک و بیرون ملک میں زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ان میں خاص کرکے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اہم کارنامہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا سے کٹے ہوئے ترکی نے اسلامی ملکوں کے ساتھ اچھے مراسم قائم کیئے اور عزمتِ رفتاں کے پیش نظر ترکی کو ناصرف مقام و مرتبہ دلوانے کے لئے کوشاں ہیں بلکہ اسلامی ملکوں کے ہمنواں کے طور پر نمایا مقام حاصل کی، ایک عشرے پہلے اربوں ڈالر کا مقروض ترکی کو رجب طیب اردگان نے اپنی محنت و بصیرت سے ناصرف ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں شامل کروایا بلکہ آج ترکی کی ٰمعیشت دینا کی بڑی اور مضبوط معیشت میں ہے جس کی وجہ سے اقوام عالم میں ترکی کو بہت اہم مقام حاصل ہے، اردگان حکومت کی روز اول سے کوشش رہی ہے کہ اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات برادرانہ ہو پاکستان کے ساتھ دوستانہ و برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اردگان حکومت نے ناصرف دفاعی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ معاہدہ کئے تجارتی شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پہ معاہدہ کئے ، پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ترکی پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا ہدف پانج ارب ڈالر سالانہ تک لے جانا چاہتاہے ، ماضی میں اردگان کا شریف برادران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے میاں محمدنواز شریف کے دورے حکومت میں ترکی نے میاں صاحب کے خواہش پر تجارتی شعبوں کے علاوہ توانائی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی اور بہت سے ترقیاتی پروجیکٹ کا آغازکیا جن میں میٹروبس سروس اورہوا سے بجلی بنانے کی کمپنی قابل ذکرہے، ترکی مزیدبڑے پیمانے میں سرمایہ کاری کرنے کا خواہش مند ہے کچھ عرصہ قبل ترکی نے پاکستان کے بزنس کمیونٹی کو ملٹیپل ویزا دینے کا بھی اعلان کیا تھاجوکہ ایک خوش آئند بات ہے(اگرایسا ہوگیا تو ہمارے نوجوانوں کو بڑے پیمانے میں ترکی میں روزگار کا موقع ملے گا) اس میں دورائے نہیں کہ ترکی کا پاکستان کی ڈوبٹی ہوئی معیشت دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری کرنا اور مزید سرمایہ کاری کا اظہار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ترکی پاکستان کا بہترین دوست ہے کشمیر کا مسئلہ ہو یا اقوامِ عالم میں پاکستان آزمائش کا شکار ہو ترکی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ، ہمیں بھی اس دوستی کا مکمل پاس رکھنے کی ضرورت ہے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اردگان سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے ان کی فکر کی قدر کرنے کی ضرورت ہے، پاک ترک دوستی صرف پاکستان اور ترکی کے لئے اہم نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اسلامی ملکوں کی بقاء اسی بات پر ہے کہ تمام اسلامی ممالک اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں رواداری و بھائی چارگی کو فروغ دیں ہمارے حکمران اسلامی اتحاد کے عظیم داعی رجب طیب اردگان کے ساتھ مل کر اسلامی ملکوں کو ایک ایسے زنجیر سے جوڑ دیں جس زنجیرسے اللہ بزرگ و برتر نے مسلمانوں کے دلوں کو ہمیشہ کے لئے جکڑدیا ہے یقینا اس عظیم کام کے لئے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے ، ہماری دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالٰی اس دوستی کو مزید مستحکم فرمائیں اور مظلوم عالم اسلام کے لئے ذریعہ محبت و اخوت وقوت بنائیں آمین۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :