خان صاحب واپس کنٹینر اُتے چڑھ جاؤ

منگل 18 اگست 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

تحریک نیا پاکستان کے عروج کے دن تھے 14 اگست 2014والے دن وہ بھی کیا سنہری اور ناقابل فراموش لمحات تھے جب بابائے نیا پاکستان جناب عمران خان صاحب نے پرانے پاکستان سے آزادی کی جنگ عظیم لڑنے کی خاطر کنٹینر پرچڑھنے کا فیصلہ فرمایا۔مطالعہ نیا پاکستان نے ان سنہری لمحات کر اپنے صفحات پر زریں حروف سے قلم بند کرلیا ہے۔
نیا پاکستان بنانے کے عظیم مقصد کی جدوجہد کا مبارک قافلہ زندہ دلان لاہورکے شہر سے شروع ہوتا ہوا پرانے پاکستان کی جرنیلی سڑک یعنی جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ پڑاؤ ڈالتے ہوئے پرانا پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں خیمہ زن ہوگیا۔

اُدھر پرانا پاکستان کے حکمرانوں نے بابائے نیا پاکستان عمران خان کے پڑاؤ کا محاصرہ کرلیا اور اس عظیم قافلے کو ڈی چوک تک محصور کردیاگیا۔

(جاری ہے)


 بابائے نیا پاکستان عمران خان نے ڈی چوک میں اپنے پڑاؤ میں پرانا پاکستان کے حکمرانوں کو کنٹینر پر کھڑے ہوکر للکارنا شروع کردیا، نئے پاکستان کے عظیم خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی جدوجہد کے سفر میں اس عظیم پڑاؤ نے 126 دن تک ڈی چوک میں قیام فرما کر پرانے پاکستان کے حکمرانوں کی نیندوں کو حرام کر دیا، سونے پہ سوہاگہ اس عظیم جدوجہد میں میں بابائے نیا پاکستان جناب عمران خان صاحب کے عظیم کزن کنیڈین شہری جناب طاہرالقادری صاحب نے بھی اس پڑاؤ میں اپنے لاکھوں کارکنوں کے ساتھ شمولیت اختیا ر کرلی اور نیا پاکستان بنانے کے عظیم مقصد کے حصول میں بھرپور ساتھ دیا۔


اس 126 روزہ پڑاؤ میں بابائے نیا پاکستان نے پرانے پاکستان میں ہونے والی ناانصافیوں، اقرباپروریوں، مہنگائی ،انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں، پٹرولیم منصنوعات میں بھاری بھر کم ٹیکسوں کی بھرمار، گیس بجلی کے بلوں سے عوام الناس کو لوٹنا، آزادی صحافت پر لگنے والی قدغنوں، حکمرانوں کی کرپشن، میگا پراجیکٹس میں حکمرانوں کی لوٹ مار اور ککس بیکس ، الیکشن میں دھاندلی، سیاسی پارٹیوں میں لوٹوں چوروں ڈاکووں کی شمولیت، حکمرانوں کے دشمن ملک انڈیا سے یاری دوستی، آئی ایم ایف سے قرضوں، ورلڈ بینک سے ڈکٹیشن، پرانے پاکستان کے حکمرانوں کی دوست ممالک کے حکمرانوں سے ذاتی دوستی، اور ان دوست ممالک کے حکمرانوں کا پاکستان کے علاقوں میں نایاب پرندوں کا غیر قانونی شکار، بیورکریسی کا پرانا پاکستان کے حکمرانوں کا ذاتی ملازم بننے والے تمام معاملات اور ریاستی ظلم و ستم کے خلاف کھل کا اظہار کیا ۔


بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر جہاں پرانے پاکستان میں ہونے والے ظلم و ستم پر برملا اظہار خیال کیا تو وہاں بابائے نیا پاکستان نے نئے پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد ان تمام برائیوں کے خاتمہ کا اعلان بھی کیا اور ساتھ ہی ساتھ ان تمام مسائل سے نبٹنے کے لئے عظیم لائحہ عمل اور منشور بھی دیا۔
کنٹینر پر کھڑے ہوکر بابائے نیا پاکستان فرمایا کرتے تھے کہ نئے پاکستان کاحکمران آئی ایم ایف، ورلڈبینک سے قرضہ نہیں لے گا بلکہ یہا ں تک فرمایا کرتے تھے کہ وہ قرضہ لینے کی بجائے خودکشی کرلیں گے، اللہ نہ کرے بابائے نیا پاکستان خودکشی کریں، آمین
کنٹینر پر کھڑے ہو کر با بائے نیا پاکستان فرمایا کرتے تھے کہ اگر مہنگائی ہورہی ہو تو سمجھو انکا وزیر اعظم چور ہے، اللہ نہ کرے بابائے نیا پاکستان چورہوں۔

آمین
کنٹینر پرکھڑے ہوکر بابائے نیاپاکستان نے فرمایا تھا کہ اگر ڈالر کی قیمت میں بڑھ رہی ہوسمجھو آپکا وزیراعظم کرپشن کررہا ہے، اللہ نہ کرے ہمارے بابائے نیا پاکستان کرپٹ ہوں، آمین۔
کنٹینر پر ہی کھڑے ہو کر بابائے نیا پاکستان میں فرمایا تھا اگر انکا وزیراعظم کرپٹ ہوتو عوام ٹیکس نہیں دیتی اور نیا پاکستان میں وہ آٹھ ہزار ارب روپیہ ٹیکس اکٹھا کرکے دیکھائیں گے۔

بابائے نیا پاکستان کرپٹ بھی نہیں ہیں مگر ملکی خزانہ میں ٹیکسوں کی وصولی پرانے پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں کے دور سے بھی کم ہورہی ہے۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کیا معاملہ ہے، حد تو یہ ہے کہ 23 ماہ کے دور حکومت میں ایف بی آر کے پانچ چیرمین بدل چکے ہیں مگر معاملات پرانے پاکستان سے بھی پستی کی جانب گامزن ہیں۔
کنٹینر پر کھڑے ہوکر بابائے نیا پاکستان نے پرانے پاکستان کے حکمرانوں کا عوام سے پٹرول کی قیمتوں میں ٹیکسوں کی بھرمار کا ذکر کیا (جس وقت ٹیکس کی شرح غالبا 23 فیصد کے حساب سے تھی) ، مگر آج نیا پاکستان میں پٹرول کی ایک لیٹر کی قیمت میں حکومت پچاس فیصد کے قریب ٹیکس لے رہی ہے۔


بابائے نیا پاکستان نے کنٹینر پر کھڑے ہوکرحکومتی ایوانوں اور کابینہ میں دوہری شہریت ، گرین کارڈ ہولڈرز، اقامہ ہولڈرز افراد کے خلاف شدید تنقید کی اور ان افراد کو سیکورٹی رسک قرار دیا۔ مگرآج نیا پاکستان میں حکومتی ایوانوں میں سب سے زیادہ فعال اور متحرک وہ افراد ہیں جنکے پاس دوہری شہریت، گرین کار ڈ ہیں۔ مگر یقین مانے یہ والے افراد نیا پاکستان میں ملکی سلامتی کے لئے سیکورٹی رسک بالکل نہیں ہیں ، کیونکہ ان افراد کو بابائے نیا پاکستان نے بہت ہی جانچ پڑتال کرنے کے بعد اپنے مشیر بنایا ہے۔


بابائے نیا پاکستان نے کنٹینر پر ہی کھڑے ہوکر فرمایا تھا کہ ملکی خزانہ سڑکیں ، موٹرویز بنانے، انڈرپاس بنانے کی بجائے اسکول، ہسپتال، یونیورسٹیز اور عوام پر خرچ کیا جائے گا، نیا پاکستان میں نئے اسکول، ہسپتال اور یونیورسٹیز بنانا تو درکنار اس وقت موجودہ اداروں کے حالات تنزلی کا شکار ہوچکے ہیں۔
بابائے نیا پاکستان فرمایا کرتے تھے کہ وہ کسی کرپٹ کہ نہیں چھوڑیں گے ، لیکن آج بھی ہر عام و خاص پاکستانی کی نظریں ان لمحات کو دیکھنے کے لئے ترس رہی ہیں کہ کب چینی اور آٹا کرپشن میں ملوث افراد کو پابند سلاسل کیا جائے گا اور انکے خلاف نیب میں کیس درج کروائے جائیں گے۔


بابائے نیا پاکستان نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر فرمایا تھا کہ مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ ہر مزدور کی کم از کم اجرت ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہونی چاہیئے مگر آج نیا پاکستان کے سال 2020-21کے مالی سال میں مزدور کی کم از کم اجرت میں ایک روپیہ کا بھی اضافہ تجویز نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف بابائے پاکستان خود کہ رہے ہیں کہ انکی تنخواہ دو لاکھ روپے میں انکا گزارہ بہت مشکل ہورہا ہے۔

سوچنے اور سمجھنے کی بات ہے کہ اگر بابائے نیا پاکستان کا انکی تنخواہ میں گزارہ بہت مشکل سے ہو رہا ہے تو اک مزدور کا گزارہ کتنا مشکل ہو رہاہوگا۔ اشیاء خوردونوش کے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ (اگر کسی کو راقم کی بات پر اعتراض ہے تو گھر سے باہر نکل کر سب سے عام اور سستی سبزی نئے آلو کو خریدیں تو لگ پتا جائے گا)۔
پرانے پاکستان کی کثیر تعداد جوکہ پرانے پاکستان کے حکمرانوں سے تنگ آچکی تھی اور وہ تبدیلی کی خواہاں تھی، انکے لئے بابائے نیا پاکستان کی کنٹینر پر کھڑے ہوکرکی جانے والی تقریریں امید کی بہت بڑی کرن تھیں۔

انہی تقریروں کے سحر کی بدولت عوام الناس کی بہت بڑی تعداد نے الیکشن والے دن تبدیلی کے نام پر اپنا ووٹ کاسٹ کیاتھا۔
حیرانگی کی بات ہے کہ پرانا پاکستان کے حکمران چور، کرپٹ اور ظالم بھی تھے مگر انکے دور حکومت میں مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو کبھی بھی اس حد تک نہیں گری تھی جتنی آج نئے پاکستان میں تنزلی کا شکار ہوچکی ہے۔

( یاد رہے نئے پاکستان کی جی ڈی پی کی پست ترین شرح نمو کے اعداد و شمار نو کرونا وائرس آنے سے پہلے کے ہیں)۔ پرانے پاکستان میں توانائی کے نئے نئے اور میگا پراجیکٹس لگ رہے تھے، موٹرویز بن رہی تھیں، پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا شمار دنیا کی بہترین اسٹاک ایکس چینج میں کیا جا رہا تھا۔ جی ڈی پی کی شرح نمو ملکی تاریخ کی سب سے بڑے اشاریوں کو چھو رہی تھی، نئے پاکستان کے حالات ہم سب کے سامنے ہیں۔


 نیا پاکستان کے موجودہ حالات، ملکی معشیت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بچانے، کرپشن، مہنگائی، ڈالر کو نتھ ڈالنے، مملکت خداداد پاکستان کو غیر ملکی قرضوں سے نجات دلانے، اقربا پروری کے خاتمہ اور عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی صاحب کے لئے عام پاکستانی کو اب یقین ہونا شروع ہو چکا ہے کہ نیا پاکستان کے بگڑے ہوئے تمام مسائل کا حل بابائے نیا پاکستان کی کنٹینر والی تقریوں میں موجود ہے۔
تو پھر ہم سب کو بابائے نیا پاکستان سے یہ بھرپور مطالبہ کرنا چاہئے کہ:
ٌٌملکی مسائل حل کرن واسطے
”خان صاحب وزیر اعظم آفس چھڈو “
ملکی مسائل حل کرن واسطے
” خان صاحب واپس کنٹینر اُتے چڑھ جاؤ “

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :