امریکہ و ایران ٹیسٹ میچ

جمعرات 9 جنوری 2020

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

مشرق وسطی میں ایک دفعہ پھرامریکہ اورایران کے درمیان ٹیسٹ میچ کاآغازہوچکاہے جس میں امریکہ نے پہل کرتے ہوئے اپنے روایتی حریف ایران کی سب سے مضبوط وکٹ اڑاکراسے ورطہ حیرت میں ڈال دیاجس کے جواب میں ایران نے اننگزکھیلتے ہوئے امریکہ پرچھکوں کی بارش کرکے اس کی بہت سی وکٹیں اڑانے کادعوی کیا۔اب تک کی رپورٹ کے مطابق میچ برابرہوچکاہے اوردونوں جانب سے کوچزقدرے اطمینان میں ہیں لیکن ابھی یہ ٹیسٹ میچ ممکن ہے کچھ عرصہ مزیدبھی چلے لیکن اس میں شایدپہلے جیساجوش وخروش دیکھنے میں نہ آئے امریکہ اورایران میں اس سے قبل بھی ایک ٹیسٹ میچ کھیلاجاچکاہے جس میں ایران نے 52جبکہ امریکہ نے 290کے عددسے اپنی برتری دکھائی تھی تاریخ بتلاتی ہے کہ 1953ء سے 1979ء تک ایران کے بادشاہ رضاشاہ پہلوی کے دورحکومت میں ایران کوامریکہ کی بھرپورحمایت حاصل تھی بلکہ اسے امریکی کالونی کہاجاتاتھاکیونکہ ایرانی شاہ امریکہ کامکمل وفادارتھااورتہران میں امریکہ کا سب سے بڑاسفارت خانہ اسی دورمیں قائم کیاگیا لیکن چونکہ رضاشاہ کوجمہوری حکومت کی قربانی دے کرحکومت کی باگ ڈوڑسونپی گئی تھی اس لیے عوامی سطح پرشاہ ایران کوشدید مخالفت ومزاحمت کا سامناتھااورعوام میں اس کی مقبولیت کا گراف صفرتھا جس کے نتیجہ میں شاہ کے خلاف بہت ساری عوامی تحریکیں اٹھیں لیکن انہیں سخت مزاحمت سے ایک عرصہ تک دبایاگیا لیکن 1978ء میں شروع ہونے والے خمینی انقلاب نے اہل ایران کی عملی جدوجہدکوایک نیاحوصلہ دیااورانہیں شاہ ایران کے خلاف سیسہ پلائی دیواربنادیاہرشعبہ زندگی سے وابستہ لاکھوں لوگ سڑکوں پرنکل آئے 8ستمبر1978ء کوشاہ ایران نے حکومت خلاف مظاہرے کرنے والوں کوسختی سے کچلنے کے لئے سینکڑوں لوگوں کاقتل عام کیالیکن یہ قتل عام رضاشاہ کی حکومت کے زوال کاسبب بنااوربالآخروہ وہاں سے فرارہوگیا اوریکم فروری 1979ء کوامام خمینی نے اقتدارسنبھال لیا امام خمینی اگرچہ چودہ سال جلاوطن رہے لیکن اس دوران وہ عوامی ہمدردیاں اورامریکہ مخالف جذبات کی ترویج میں کامیاب ہوگئے اب امریکی افواج کے ایران سے انخلاء کے مطالبہ نے زورپکڑاتوعوام کاایک جم غفیر4نومبر1979ء کوتہران میں واقع امریکی سفارت خانے پرحملہ آورہواجس میں 52امریکی فوجیوں کو444دن تک ایرانیوں نے یرغما ل بنائے رکھا جنہیں چھڑوانے کے لئے امریکہ نے ایڑی چوٹی کازورلگایالیکن بعدازاں مذاکرات کے نتیجہ میں ان فوجیوں کی رہائی عمل میں آئی ۔

(جاری ہے)

چنانچہ انقلاب ایران کے ساتھ ہی امریکہ ایران تعلقات میں کشیدگی پیداہوگئی اس کے بعدایران دفاعی طورپرمستحکم ہواتوکچھ ہی عرصہ بعدایران اورعراق کے درمیان جنگ کاآغازہوگیاجس کے نتیجہ میں آبنائے ہرمزسے تیل کی سپلائی متاثرہوئی یہ ایک حقیقت ہے کہ ایران جغرافیائی طورپرمشرق وسطی میں تیل کی ترسیل کے لئے ایک بنیادی پُل کی حیثیت رکھتاہے جس سے امریکہ سمیت کوئی بھی تیل درآمدکرنے والاملک مستغنی نہیں ہوسکتااس کی وجہ یہ ہے کہ آبنائے ہرمزخلیج اومان اورخلیج فارس کے درمیان واقع ہے اس کی لمبائی 33کلومیٹراوراس کاانتہائی تنگ علاقہ صرف 3کلومیٹرہے یہ خلیجی ریاستوں سے تیل کی برآمدکاواحدراستہ ہے اوردنیابھرمیں 20فیصدتیل کی رسدیہیں سے ہوتی ہے یران عراق جنگ کے دوران تیل کی ترسیل کوجاری رکھنے کے لئے امریکہ کوجان کے لالے پڑگئے کہ کہیں امریکہ کوتیل کی سپلائی متاثرنہ ہوجائے ایران نے جنگی صورتحال میں دفاعی پوزیشن مضبوط کرنے اورآبنائے ہرمزپراپناقبضہ برقراررکھنے کے لئے اپنے انقلابی گارڈکے ایک جہازکوگشت پرمامورکردیاجووہاں کی مجموعی صورتحال کا ہروقت جائزہ لیتااورکسی بھی ایمرجنسی صورتحال کامقابلہ کرنے کے لیے چوکس رہتااسی دوران امریکہ نے بھی اپنے کچھ بحری جہازروانہ کیے جن سے متعلق امریکہ کاکہناتھاکہ ان جہازوں کامقصدآبنائے ہرمزسے گزرنے والے امریکی تیل کوسیکورٹی فراہم کرنا ہے ان امریکی بحری جہازوں میں ایک VINCENNESنامی جہازبھی شامل تھا جواس ساری صورتحال میں ایران سے مزاحمت کیے ہوئے تھااوراکثراوقات ایرانی انقلابی گارڈزکی سرگرمیوں کی ٹوہ لگاتاجب ایران کی طرف سے اس پراحتجاج ریکارڈکروایاگیا توامریکہ نے اسے حفظ ماتقدم کے طورپراپناحق قراردیا ۔

امریکہ پرجنگی جنون روزاول سے سوارہے اوروہ اپنی چودراہٹ کوبرقراررکھنے کے لیے نہ صرف مشرق وسطی بلکہ پوری دنیامیں مبارزت و چھیڑچھاڑکی پالیسی پرعمل پیراہے چنانچہ اسی امریکی بحری جہاز ونسن کے عملہ کوایران کے ایک جہازIR655کی اڑان بھرنے کی اطلاع موصول ہوئی توایران نے اس سواربردارجہازکوایرانی جنگی جہاز F 14قراردے کراپنے اوپراٹیک کے خدشہ کے پیش نظرمیزائلوں سے حملہ کردیاجس کے نتیجہ میں جہازمیں سوار290لوگ ہلاک ہوگئے ہلاک ہونے والوں میں ایران کے علاوہ پاکستان ،بھارت اورمتحدہ عرب امارات کے شہری بھی شامل تھے امریکہ نے یہ حملہ ایرانی فضائی ھدودکے اندرکرکے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادیں اوربجائے غلطی کااعتراف کرنے کے بگڑگیاایران نے عالمی عدالت انصاف میں کیس دائرکردیاایک لمباعرصہ کیس چلالیکن کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیااس کے بعد انٹرنیشنل ایوی ایشن نے اسے امریکہ کی حماقت قراردیالیکن امریکہ نے اپنی غلطی ماننے سے انکارکردیا1996میں امریکہ وایران نے ٹیبل ٹاک کے ذریعہ سے اس مسئلہ کوحل کیااورامریکہ نے ایران کوفی سواردولاکھ تیرہ ہزارروپے اداکیے لیکن اسے قصاص کی بجائے احسان قراردیا امریکہ ٹیسٹ میچزمیں خصوصی دلچسپی رکھتاہے دنیاکے مختلف ممالک میں اس کاعملی مظاہرہ وہ کرچکاہے افغانستان وعراق میں وہ میچ کھیل رہاہے لیکن اس لمبی اننگزمیں اس کے کھلاڑی بری طرح سے تھک چکے ہیں لیکن اس کے باوجود کوچ ایک نئے ٹیسٹ میچ کے لئے پرتول رہاہے لیکن اس دفعہ وہ پہلے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پراکسی کوترجیح دینے کاخواہاں ہے کیونکہ وہ ہرگراؤنڈمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرتاہے اس کی مقابل ٹیمیں اگرچہ کھیلنے کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہیں لیکن انہیں ماہرکوچزاوریک جہتی کی عدم دستیابی ہمیشہ آڑے آجاتی ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :