
افغانی،کرکٹ گراؤنڈ سے سیاسی میدان تک
منگل 2 جولائی 2019

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
اس کے لئے آپ کو اس حکمت عملی کا جاننا ضروری ہوگا۔
ہائبرڈ وار ایسی جنگ ہوتی ہے جس میں روائتی اور غیر روائتی عناصر کا استعمال کیا جاتا ہے،روائتی جنگی حکمت عملی سے مراد،دو ممالک یا دو دشمن کا مکمل آلاتی تیاری اور جنگی حکمت عملی اورچالبازیوں کے ساتھ آمنے سامنے جنگ لڑنے کا نام ہے۔جبکہ غیر روائتی جنگ سے مراد ایسی جنگ ہے جس میں باقاعدہ جنگ کا ماحول نظر نہیں آتا ،دونوں ممالک یا ان کے حلیف مل کر منفی پراپیگنڈہ ،سائبر اٹیک،خفیہ عملی اور معاشی حکمت عملی سے دشمن کو کمزور کیا جاتا ہے،غیر روائتی جنگ میں دشمن کے خلاف پراپیگنڈہ کو مضبوط ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اگر پاکستان افغانستان میچ کے دوران ہونے والے واقعات کو بنظر عمیق دیکھا جائے تو اس سارے انتشار کی ڈور کا سرا کہیں نا کہیں ہائبرڈ وار سے اس طرح سے ملتا ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم جس کو پاکستانی کو چز نے تیار کیا اوران کو پشاور اور پنڈی کے کرکٹ اسٹیڈیم بھی پریکٹس کے لئے مہیا کئے گئے۔شک اورشنید تو یہ بھی ہے کہ جس کی طرف سابق کرکٹر شعیب اختر نے ایک بیان میں اظہار بھی کیا ہے کہ اگر افغانستان کے کھلاڑیوں کے شناختی کارڈز چیک کروائے جائیں تو 90 فیصد کھلاڑیوں کے شناختی کارڈز کا تعلق پشاور اور کے پی کے سے نکلے گا۔جس کی بنا پر افغان ٹیم کا ٹورنامنٹ سے اخراج بھی ہو سکتا ہے۔مزید برآں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را “اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی بھاری فنڈنگ بھی کی ہے کہ جس سے میچ سے قبل ایسے واقعات رونما کروائے گئے کہ جن سے صاف ظاہر ہوسکے کہ دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے سے تعلقات میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو جائے ۔ان کے علاوہ قابل غور بات یہ ہے کہ وہی افغان ٹیم جو کبھی پاکستان میں پریکٹس کیا کرتی تھی اب بمبئی اور ڈیرہ دون میں پریکٹس کر رہی ہے اور ڈیرہ دون کی فوجی اہمیت کے بارے میں کون نہیں جانتا۔
اگر ان تمام واقعات کو سیاسی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ سارے واقعات عین اس وقت رونما ہوتے ہیں جب افغان صدر اشرف غنی پاکستان کے دو روزہ دورے پر تھے،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور اشرف غنی کے درمیان افغان امن پالیسی پر بات چیت ہو رہی تھی اور دوحہ قطر میں بھی انہیں دنوں افغان راہنماؤں اور امریکی راہنماؤں کی ایک کانفرنس افغان امن مزاکرات کے بارے میں انعقاد پزیر ہو رہی تھی کی جس میں افغانستان میں امن کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کے لئے حکمت عملی پر غور کیا جا رہا تھا ،ایسی صورت حال میں کرکٹ کے گراؤنڈ میں انتشار پر مبنی واقعات کا رونما ہونا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ پاک افغان دوست نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی ان دونوں ملکوں کی عوام میں ایک دوسرے کے لئے بے چینی اور انتشار کی فضا پائی جاتی ہے۔صد شکر کہ یہ واقعات پاکستان میں رونما نہیں ہوئے ایک ایسے ڈیموکریٹ ملک میں رونما ہوئے جہاں قانون کی پاسداری اور امن کی حکمرانی ہے۔ایسے حالات میں چند انتشار پسند افراد کی یہ کوشش کہ جیسے دو دشمن ممالک کی ٹیمیں کھیل کے لئے نہیں جنگ کے لئے میدان میں اتر رہی ہوں مقامی انتظامیہ نے ان کو ناکام بنا دیا ۔صد شکر کہ یہ میچ پاکستان جیت گیا وگرنہ افغان جیت کے نشہ میں وہ سب کر جاتے جن کا اندازہ ان چند واقعات سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.