
ٹین کے بندر
پیر 28 دسمبر 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
ایسی صورت حال میں ظاہر ہے کہ اس کے ماننے والوں کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ خود جمہوری نظام کا ہے۔
اگر میں جمہوریت کے راگ الاپنے والی سادہ عوام کی مثال ابوالہول سے دوں تو بے جا نہ ہوگا۔ابوالہول جو کہ اہرام مصر کے بالکل سامنے بنایا گیا ایسا ایک بت ہے جس کے بارے میں تاریخ کے اوراق ابھی تک خاموش ہیں کہ اس کی وجہ تخلیق کیا تھی۔لیکن ظاہر کی ّنکھ سے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک ایسا مجسمہ ہے جس کا سر انسانوں جیسا ہے جبکہ اس کے جسم کا بقیہ حصہ جانور،زیادہ تر لوگ شیر سے مشابہت کا لکھتے ہیں،جیسا ہے۔اسے کیوں بنایا گیا،اس کی تخلقیق کا مقصد کیا تھا،کیا واقعی اسے قدیم مصری تہذیب کے متحاملین دیوتا خیال کرتے تھے۔اس کے بارے میں آج تک کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آئی ،تاہم اس کے بارے میں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کام کر رہا ہے۔ایسا ہی حال کچھ ہماری سادہ عوام کا ہے جو سمجھتی ہے کہ جمہوریت واحد سیاسی نظام ہے جو عوامی امنگوں کی ترجمان بن کر عوام کو ان کے مسائل سے نکال سکتا ہے۔لیکن اس نا م نہاد جمہوریت نے پاکستان کی سادہ لوح عوام کے ساتھ جو کیا ہے ،اسے بھی ایک مثال سے ہی اپنے قارئین کو سمجھاؤں تو بہتر ہوگا۔کہتے ہیں کہ ایک بیل جو کسی جنگ میں شریک اپنے سامنے دشمنوں کی ایک فوج کے سامنے پوری طاقت سے جما کھڑا تھا کہ دشمن فوج میں سے کسی نے سوال کیا کہ تم میں اتنی طاقت کہاں سے آئی تو بیل نے جواب دیا کہ سانڈھ کا بچہ جو ہوں۔دوسرے ہی لمحے کسی اور نے بھی سوال داغ دیا کہ پھر تم مسلسل تمہارا پیشاب کیوں نکل رہا ہے تو اس پر بیل نے جواب دیا کہ گائے کا بچہ بھی تو ہوں۔
بالکل ایسے ہی ہماری عوام ہے جو کبھی بھی کسی بھی وقت اپنے اپنے راہنماؤں کے پیچھے بلا سوچے سمجھے اپنے لیڈر کے راستے میں آنے والی ہر مشکل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر ان کا محاصرہ کئے ان کی حفاظت میں لگ جاتے ہیں،بھلے معاشی لحاظ سے ان کا مسلسل ”موتر“نکل رہا ہو۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا قصور وار کون ہے؟حکومت ،سیاست،ریاست،سیاسی تربیت کا فقدان،معاشی زبوں حالی یا پھر ایسی جمہوریت جو آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہے۔ویسے تو بہت سے وجوہات ہیں لیکن ابھی صرف ایک وجہ کی وضاحت ضروری اس لئے ہے کہ اس ایک کہ اہمیت سب پر بھاری ہے۔اور یہ میری ذاتی رائے ہے جس کے بارے میں کسی کو بھی اختلاف ہو سکتا ہے۔لیکن یاد رہے کہ اختلاف برائے اصلاح ہو نا کہ اختلاف برائے اختلاف ہو۔اور وہ وجہ ہے پاکستانی عوام میں سیاسی تربیت کا فقدان۔مزید سوال یہ ہے کہ اس فقدان کی وجہ ،عوامل اور اس کے پیچھے کون سے ایسے ہاتھ ہیں جو ایسا کرنے میں مانع ہیں۔ظاہر بات ہے جب طاقتوں کو عوام کے بھولے پن سے فائدہ ہوگا وہی ایسا کریں گے۔تو وہ طاقتیں ہمارے ایسے نام نہاد لیڈر ہیں جنہیں عوام کی سادہ مزاجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں ہر الیکشن سے قبل ان کے جذبات سے کھیل کر ان سے ووٹ لینے ہوتے ہیں۔اور عوام ہر بار ان کے جھانسے میں ایسے آجاتے ہیں جیسے پرندے دانے کی لالچ میں جانتے ہوئے بھی کہ وہاں جال بچھا ہو سکتا ہے،پھر بھی جال میں پھنس جاتے ہیں۔کیونکہ انہیں یہ خبر نہیں ہوتی کہ ان کا شکار کرنے والے شکاری بڑے شاطر ہیں۔
دشمن بڑا کمینہ تھا
ایسی عقل سے عاری ہجوم کو میں کیا کہوں جو محض ٹین اور چابی کے بندر بن کر ناچنے میں ہی لذت اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔یونہی کسی سیاسی راہنما نے ان میں چابی بھر دی بس پھر ان کی پھرتیاں چیک کریں،کہ کس طرح دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں سے محو رقصاں ہوتے ہیں۔اس پتلی ناچ میں تو وہ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ان کے ناچنے سے لیڈران تو خوش ہو سکتے ہیں لیکن ان کی معاشی حالت نہیں بہتر ہوگی۔انفرادی معاشی حالت میں بہتری تب پیدا ہوگی جب ملکی معاشی صورت حال بہتر اور ترقی کی شاہراہ پر چلے گی۔بس مجھے اس پل کا نتظار ہے کہ جب عوام میں یہ شعور آجائے گا کہ ہم لیڈران کے نہیں بلکہ اس ملک کے غلام ہیں جس کی بقا میں ہی عوامی بقا ہے۔میں ابھی بھی مایوس نہیں ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جس دن میری قوم کو اس بات کا احساس ہوگیا اس دن یہ ٹین اور کاٹھ کے بندر بن کر نہیں بلکہ اللہ کے بندے بن کر انہیں لیڈران کے اشاروں پر محو رقص عوام اپنے ہی ہاتھوں سے ان کے گریبان پکڑیں گے۔بس تھوڑا انتظار کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.