
قبائلی اضلاع کی ترقی وخوشحالی میں فرنٹیئر کور کا کردار
پیر 14 دسمبر 2020

مستنصر بلوچ
(جاری ہے)
افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا انتہائی مشکل کام فرنٹیئر کور ہی کے جوانوں نے پایہ تکمیل کو پہنچایا، فرنٹیئر کور کے افسروں اور جوانوں نے ہر مشکل گھڑی میں وطن عزیز کی سرحدات کا دفاع جواں مردی سے کیا بلکہ دہشتگردی کے ناسور سے متاثرہ عوام کے ساتھ براہ راست رابطہ بھی برقرار رکھا تاکہ عوام میں کسی بھی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہو اور ان کی مشکلات کا فوری ازالہ بھی ممکن بنایا جا سکے۔ دہشتگردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں امن دشمنوں کی طرف سے تعلیمی سرگرمیاں بند کرانے کے لئے سیکڑوں اسکولز اور کالجز کو بم دھماکوں کے ذریعے مٹی کا ڈھیر بنا دیا گیا
تاکہ قبائلی بچے تعلیم جیسی نعمت سے محروم رہ کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا نہ کرسکیں، فرنٹیئر کور نے پاک فوج کے ساتھ مل کر قبائلی مشران کی مدد سے قبائلی علاقوں میں سینکڑوں نئے معیاری تعلیمی ادارے بنا دیئے ہیں جبکہ کئی جزوی طور پر تباہ شدہ اداروں کو دوبارہ تعمیر کروایا تاکہ قبائلی بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے اور وہ پڑھ لکھ کر معاشرے کے کارآمد شہری بن سکیں۔
قبائلی اضلاع کے شہری طویل عرصے تک سڑکوں کی خستہ حالی کے باعث مشکلات سے دوچار رہے، دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے کاروبار اور معیشت کو سہارا دینے کے لئے فرنٹیئر کور نے وفاقی حکومت کی مدد سے سیکڑوں کلومیٹر پر محیط امتیازی مواصلاتی نظام کا جال بچھا دیا تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں معیشت کا پہیہ بہتر طور پر چلایا جا سکے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے دہشت گردوں کے ہاتھوں تباہ شدہ تجارتی مراکز کو از سرنو تعمیر کرکے جدید سہولیات سے آراستہ کردیا گیا جس کے باعث لوگوں کے کاروبار میں بھی خاصی بہتری نظر آ رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی اور قبائلی علاقوں میں امن کی بحالی کے بعد متاثرین کی دوبارہ آباد کاری اور تباہ شدہ مکانات کی تعمیر ایک اہم چیلنج تھا، حکومت نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر متاثرین کو تباہ شدہ مکانات کی ازسرنو تعمیر کے لئے معاوضے کی ادائیگی کو اولین ترجیحات میں شامل کیا تاکہ فوجی آپریشنز کے متاثرین اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہو کر پرامن زندگی کا آغاز کرسکیں، اس سلسلے میں فرنٹیئر کور کی نگرانی میں شفاف سی ایل سی پی سروے کا کام خوش اسلوبی سے مکمل کیا جس کی بنیاد پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے جزوی طور پر تباہ شدہ مکان کے متاثرین کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے اور مکمل تباہ شدہ مکان کے متاثرہ خاندان کو چار لاکھ روپے امدادی پیکیج کی صورت میں ادا کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔
قبائلی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ایک دیرینہ مطالبہ تھا، اس دیرینہ مسئلے کو حل کرتے ہوئے فرنٹیئر کور نے ہر قبائلی ضلع میں صاف پانی کے سینکڑوں پلانٹس لگائے تاکہ قبائلی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
بدقسمتی سے ماضی میں قبائلی علاقوں میں صحت کی جدید سہولیات اور اسپتالوں کی صورتحال پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، قبائلیوں کو علاج معالجہ کے لئے صوبائی دارلحکومت پشاور سمیت صوبے کے دیگر بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا تھا تو یہاں کے عوام کو علاج معالجے کے لیے مجبوراً پشاور اور صوبے کے دیگر ہسپتالوں میں جانا پڑتا تھا مگر امن کی مکمل بحالی کے بعد اب قبائلی اضلار میں صحت کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ہر تحصیل میں بی ایچ یو جبکہ ضلع میں دور جدید کا ہیڈکوارٹر ہسپتال قائم کردیا گیا ہے جبکہ فرنٹیئر کور کی جانب سے مختلف قبائلی اضلاع میں فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے قبائلی عوام کی بہت بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے۔
قبائلی علاقوں میں مختلف قبیلوں کے مابین تصادم اور دشمنیوں کا طویل سلسلہ چلا آ رہا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو بھاری مالی اور جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا، فرنٹیئر کور کی جانب سے قبائل کے درمیان دیرینہ تنازعات کے خاتمہ اور قبائلی عوام کو متحد رکھنے کیلئے فرنٹیئر کور کے افسران اور علاقائی مشران پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جس کی بدولت سینکڑوں تنازعات کا پرامن خاتمہ ممکن بنایا جا چکا ہے۔ خیبرپختونخواہ کے قبائلی اضلاع میں اکثر لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور مویشی پالنے سے وابستہ ہے جنکی ضروریات کو دیکھتے ہوئے قبائلی اضلاع کے ہر تحصیل میں ویٹرنری ہاسپٹل اور زراعتی سنٹرز بنائے گئے ہیں تاکہ لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔
قبائلی اضلاع میں امن کی بحالی کے بعد دہشت گردی کی ستائی نوجوان نسل کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے فرنٹیئر کور کی جانب سے نہ صرف کھیلوں کے میدان بنائے گئے بلکہ کھیلوں کی سرگرمیوں کی بحالی اور نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف مائل کرنے کے لئے انہیں مالی معاونت بھی فراہم کی گئی۔ حکومت کے ساتھ پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی کاوشوں سے قبائلی اضلاع میں 29 سو سے زائد چھوٹے بڑے ترقیاتی پیکیج پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں۔ یقینی طور پر قبائلی علاقوں میں جاری ترقیاتی سفر کئی سالوں تک دہشت گردی سے متاثر رہنے والے قبائلیوں کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مستنصر بلوچ کے کالمز
-
ماحول دوست راوی سٹی منصوبے کی تکمیل دور حاضر کی اہم ترین ضرورت
پیر 31 جنوری 2022
-
روٹھے منائیں ،قربانیوں کونہ بھلائیں
منگل 7 دسمبر 2021
-
جنوبی وزیرستان میں قیام امن اور تعمیر وترقی میں ایف سی سائوتھ کا مثالی کردار
منگل 26 اکتوبر 2021
-
جنگلات کی افادیت اور رکھ جھوک جنگل منصوبہ
جمعرات 26 اگست 2021
-
معاشی مسائل کا حل، قدرتی وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کے ساتھ گھریلو صنعتوں کا فروغ ناگزیر
پیر 16 اگست 2021
-
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس کا نمایاں کردار۔۔۔
منگل 3 اگست 2021
-
شہر لاہور کی تبدیلی کا سفر
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
خیبرپختونخوا بم ڈسپوزل سکواڈ کا قابل فخر سپاہی، عنایت اللہ ٹائیگر
منگل 13 جولائی 2021
مستنصر بلوچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.