قبائلی اضلاع کی ترقی وخوشحالی میں فرنٹیئر کور کا کردار

پیر 14 دسمبر 2020

Mustansar Baloch

مستنصر بلوچ

نائن الیون کے واقعات کے بعد اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی فورسز نے افغانستان پر چڑھائی کی تو اس جنگ کے اثرات نے پاکستان کو بھی بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا، خاص طور پر افغانستان کے سرحدی علاقوں کے قریب تر واقع ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع 2001 کے بعد بری طرح دہشت گردی سے متاثر ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف ہماری سیکیورٹی فورسز اور ہزاروں عام شہریوں نے جانوں کی قربانی دی بلکہ لاکھوں خاندانوں کو نقل مکانی کی صورت میں مشکلات اور بھاری نقصانات بھی برداشت کرنا پڑے۔

اس مشکل صورتحال میں جہاں افواج پاکستان نے قبائلی اضلاع میں دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے آپریشنز کئے وہاں فرنٹیئر کور نے بھی ہراول دستے کا کردار ادا کیا، پختون روایات سے باخبر فرنٹیئر کور کے افسروں اور جوانوں نے دیگر فورسز کے ساتھ مل کر نہ صرف ملکی سرحدات کا دفاع ممکن بنایا بلکہ دہشتگردوں کے خاتمہ اور دہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)


افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا انتہائی مشکل کام فرنٹیئر کور ہی کے جوانوں نے پایہ تکمیل کو پہنچایا، فرنٹیئر کور کے افسروں اور جوانوں نے ہر مشکل گھڑی میں وطن عزیز کی سرحدات کا دفاع جواں مردی سے کیا بلکہ دہشتگردی کے ناسور سے متاثرہ عوام کے ساتھ براہ راست رابطہ بھی برقرار رکھا تاکہ عوام میں کسی بھی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہو اور ان کی مشکلات کا فوری ازالہ بھی ممکن بنایا جا سکے۔

دہشتگردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں امن دشمنوں کی طرف سے تعلیمی سرگرمیاں بند کرانے کے لئے سیکڑوں اسکولز  اور کالجز کو بم دھماکوں کے ذریعے مٹی کا ڈھیر بنا دیا گیا
تاکہ قبائلی بچے تعلیم جیسی نعمت سے محروم رہ کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا نہ کرسکیں، فرنٹیئر کور نے پاک فوج کے ساتھ مل کر قبائلی مشران کی مدد سے قبائلی علاقوں میں سینکڑوں نئے معیاری تعلیمی ادارے بنا دیئے ہیں جبکہ کئی جزوی طور پر تباہ شدہ اداروں کو دوبارہ تعمیر کروایا تاکہ قبائلی بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے اور وہ پڑھ لکھ کر معاشرے کے کارآمد شہری بن سکیں۔


قبائلی اضلاع کے شہری طویل عرصے تک سڑکوں کی خستہ حالی کے باعث مشکلات سے دوچار رہے، دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے کاروبار اور معیشت کو سہارا دینے کے لئے فرنٹیئر کور نے وفاقی حکومت کی مدد سے سیکڑوں کلومیٹر پر محیط امتیازی مواصلاتی نظام کا جال بچھا دیا تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں معیشت کا پہیہ بہتر طور پر چلایا جا سکے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے دہشت گردوں کے ہاتھوں تباہ شدہ تجارتی مراکز  کو از سرنو تعمیر کرکے جدید سہولیات سے آراستہ کردیا گیا  جس کے باعث لوگوں کے کاروبار میں بھی خاصی بہتری نظر آ رہی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی اور قبائلی علاقوں میں امن کی بحالی کے بعد متاثرین کی دوبارہ آباد کاری اور تباہ شدہ مکانات کی تعمیر ایک اہم چیلنج تھا، حکومت نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر متاثرین کو تباہ شدہ مکانات کی ازسرنو تعمیر کے لئے معاوضے کی ادائیگی کو اولین ترجیحات میں شامل کیا تاکہ فوجی آپریشنز کے متاثرین اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہو کر پرامن زندگی کا آغاز کرسکیں، اس سلسلے میں فرنٹیئر کور کی نگرانی میں شفاف سی ایل سی پی سروے کا کام خوش اسلوبی سے مکمل کیا جس کی بنیاد پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے جزوی طور پر تباہ شدہ مکان کے متاثرین کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے اور مکمل تباہ شدہ مکان کے متاثرہ خاندان کو چار لاکھ روپے امدادی پیکیج کی صورت میں ادا کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔


قبائلی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ایک دیرینہ مطالبہ تھا، اس دیرینہ مسئلے کو حل کرتے ہوئے فرنٹیئر کور نے ہر قبائلی ضلع میں صاف پانی کے سینکڑوں پلانٹس لگائے تاکہ قبائلی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
بدقسمتی سے ماضی میں قبائلی علاقوں میں صحت کی جدید سہولیات اور اسپتالوں کی صورتحال پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، قبائلیوں کو علاج معالجہ کے لئے صوبائی دارلحکومت پشاور سمیت صوبے کے دیگر بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا  تھا تو یہاں کے عوام کو علاج معالجے کے لیے مجبوراً پشاور اور صوبے کے دیگر ہسپتالوں میں جانا پڑتا تھا مگر امن کی مکمل بحالی کے بعد اب قبائلی اضلار میں صحت کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ہر تحصیل میں بی ایچ یو جبکہ ضلع میں دور جدید کا ہیڈکوارٹر ہسپتال قائم کردیا گیا  ہے جبکہ فرنٹیئر کور کی جانب سے مختلف قبائلی اضلاع میں فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے قبائلی عوام کی بہت بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے۔


قبائلی علاقوں میں مختلف قبیلوں کے مابین تصادم اور دشمنیوں کا طویل سلسلہ چلا آ رہا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو بھاری مالی اور جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا، فرنٹیئر کور کی جانب سے قبائل کے درمیان دیرینہ تنازعات کے خاتمہ اور قبائلی عوام کو متحد رکھنے کیلئے فرنٹیئر کور کے افسران اور علاقائی مشران پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جس کی بدولت سینکڑوں تنازعات کا پرامن خاتمہ ممکن بنایا جا چکا ہے۔

خیبرپختونخواہ کے قبائلی اضلاع میں اکثر لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور مویشی پالنے سے وابستہ ہے جنکی ضروریات کو دیکھتے ہوئے قبائلی اضلاع کے ہر تحصیل میں ویٹرنری ہاسپٹل اور زراعتی سنٹرز بنائے گئے ہیں تاکہ لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔
قبائلی اضلاع میں امن کی بحالی کے بعد دہشت گردی کی ستائی نوجوان نسل کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے فرنٹیئر کور کی جانب سے نہ صرف کھیلوں کے میدان بنائے گئے بلکہ کھیلوں کی سرگرمیوں کی بحالی اور نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف مائل کرنے کے لئے انہیں مالی معاونت بھی فراہم کی گئی۔

حکومت کے ساتھ پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی کاوشوں سے قبائلی اضلاع میں 29 سو سے زائد چھوٹے بڑے ترقیاتی پیکیج پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں۔  یقینی طور پر قبائلی علاقوں میں جاری ترقیاتی سفر کئی سالوں تک دہشت گردی سے متاثر رہنے والے  قبائلیوں کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :