
پیشِ خدمت ہے لاہور مخالف بیانیہ
بدھ 16 دسمبر 2020

نعیم کندوال
(جاری ہے)
اِن جلسوں کے بعد تمام کی نظریں لاہور کے جلسے پر لگی ہوئی تھیں ۔یہ جلسہ اِس لیے بھی اہم تھا کیونکہ لاہور سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے۔
دوسری وجہ یہ تھی کہ مریم نواز کے مستقبل کے لیے یہ جلسہ بہت اہمیت کا حامل تھا ۔اپوزیشن اِس جلسے کو حکومت کے خلاف ایک ریفرینڈم قرار دے رہی تھی۔اِس سے پہلے کہ لاہورکے جلسے کی ناکامی یا کامیابی کا ذکر کیا جائے ،حکومت مخالف تحریک پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔28جولائی 2017ء کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نا اہل ہوئے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تھا ۔پانچ رکنی معزز بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ میاں نواز شریف فوری طور پر وزیر اعظم نہیں رہے ہیں۔اِس کے بعد دسمبر2018ء میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات برس قید کی سزا سنا دی گئی۔اِس فیصلے میں عدالت نے سات سال قید ،دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی اور تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا۔اِس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نومبر 2019ء میں علاج کے لیے لندن روانہ ہو گئے۔اِس کے بعد مریم نواز کو باہر نہ جانے دیا گیاتو انھوں نے ایک لمبی خاموشی توڑتے ہوئے حکومت مخالف تحریک کا آغاز کر دیا اور اِ س طرح پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(PDM)کے نام سے اتحاد بنا ۔
حکومت مخالف تحریک عروج پر ہے ۔PDMکے اِس اتحاد میں 11اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں جن میں دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہیں۔PDMکا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان مستعفی ہوں ۔PDMقائدین کے مطابق 2018ء کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا ۔اپوزیشن رہنماؤں کا موقف ہے کہ ہم سویلین بالا دستی چاہتے ہیں ۔سویلین بالادستی کا مطالبہ بظاہر تو ٹھیک ہے ۔ہرجمہوریت پسند سویلین بالادستی پر یقین رکھتا ہے لیکن کیا سویلین بالادستی کا مطالبہ کرنے والے خود حقیقی جمہوری رہنما ہیں ؟ یہ اہم سوال ہے۔سویلین بالادستی کا مطالبہ کرنے والی مسلم لیگ ن پر الزام لگتا ہے کہ وہ آمریت کے سہارے سیاست اور حکومت میں آئی ،جو کسی حد تک درست ہے ۔یہی معاملہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ہے۔PDMکے سربراہ مولانا فضل ا لرحمٰن خود آمرانہ ادوار میں اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں ۔اِس لیے اِن تمام کا سویلین بالادستی کا مطالبہ سمجھ سے بالا تر ہے۔
کراچی ،کوئٹہ اور پشاور کے PDMکے جلسوں کے بعد گزشتہ روز لاہور کے جلسے کو حکومت مخالف ریفرینڈم کہا جا ر ہا تھا ۔ایک بہت بڑے جلسے کی توقع کی جا رہی تھی کیونکہ لاہور سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے مسلم لیگ ن لاہور پر حکومت کرتی چلی آر ہی ہے ۔مسلم لیگ ن کے موجود ہ صدر میاں شہباز شریف تین بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں ۔اِس لیے اِس جلسے کو حکومت کے خلاف ریفرینڈم قرار دیا جا رہا تھا لیکن توقعات کے بر عکس جلسہ اگر ناکام نہیں تو کامیاب بھی نہیں ۔پنجاب کی سپیشل برانچ کے مطابق جلسے میں شرکا ء کی تعداد بہت کم تھی لیکن اگر میڈیا کے آزاد ذرائع کو بھی دیکھا جائے تو جلسے میں شرکاء کی تعداد 25ہزارسے زیادہ نہ تھی۔PDMاتحاد میں شامل رہنما محمود اچکزئی اِس جلسے سے غیر مطمئن نظر آئے۔یہی وجہ ہے کہ محمود اچکزئی نے اپنے خطاب میں لاہور کو انگریز سامراج کا حصہ قرار دیا ۔انھوں نے کہا کہ لاہوریوں نے ہندؤں اور سکھوں سے مل کر انگریز کا ساتھ دیا ۔اِس سے واضح ہے کہ خود PDMرہنما اِس جلسے کی ناکامی پر پریشان تھے ۔سوال یہ ہے کہ جلسہ کیوں ناکام ہوا؟اِس کی سب سے اہم وجہ فوج مخالف بیانیہ ہے ۔اِسی بیانیے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی پارٹی کے اند ر دراڑیں پڑ چکی ہیں ۔لاہور کا جلسہ ناکام ہوا یا کامیاب ،فوج مخالف بیانیے کو زبردست شکست ہوئی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نعیم کندوال کے کالمز
-
شکریہ فواد چوہدری
جمعرات 27 جنوری 2022
-
سی پیک کی اہمیت
جمعہ 5 نومبر 2021
-
آزادی اظہار رائے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
مسلم ڈیموکریٹک پارٹی
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
جلالپورنہر منصوبہ بے روزگاری کا خاتمہ کرے گا
بدھ 22 ستمبر 2021
-
پنڈ دادنخان ترقی کی راہ پرگامزن
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
جہلم، پنڈ دادنخان! فواد آیا صواد آیا
پیر 30 اگست 2021
-
فیصل شاہ نے ساٹھ سے زائد ممالک میں پاکستان کا پرچم لہرایا
جمعرات 6 مئی 2021
نعیم کندوال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.