بھارت کی ریاستی دہشت گردی

جمعہ 15 جنوری 2021

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

نہتے اور مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف دنیا کے ایوانوں میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں ۔ہر سطح پر بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو بے نقاب کیا جارہا ہے ۔برطانوی اراکینِ پارلیمینٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف بھر پور آواز اٹھائی ہے۔ بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ برطانوی پارلیمینٹ بھی مظلوم کشمیریوں کی آواز بن چکی ہے ۔

برطانوی پارلیمینٹ کے اراکین کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے 5لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ کے لیے نہیں ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں ۔کشمیریوں کوہسپتالوں میں جانے سے بھی روکا جا رہا ہے ۔ہندوستانی فوجی کشمیری خواتین کو اِن کی دہلیز پر ہراساں کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجی مظلوم کشمیری خواتین کی عزتیں پا مال کر رہے ہیں ۔برطانیہ نے ہمیشہ خواتین کے تحفظ کی بات کی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہارِ رائے پر پابندی ہے ۔کشمیر میں آزادیِ اظہارِ رائے کو دہشتگردی قرار دیا جاتا ہے ۔کشمیر میں ہلاکتوں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
برطانوی رکنِ پارلیمینٹ جیمز ڈیلی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور جبری گمشدگیاں عام ہیں لیکن مغربی میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں ریپ اور جنسی تشدد کے اندوہ ناک واقعات ہو رہے ہیں ۔ہمیں مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے کے مظالم خلاف متحد ہونا چاہیے۔لیبر پارٹی کے رکن جان سپیلر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے ۔

ہم بھارت کے اِس نقطہ کو مسترد کرتے ہیں ۔ہم بھارت کے خلاف نہیں لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہندوستان کی مقبوضہ کشمیر میں خلاف ورزیوں پر اِسے ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے ۔انسانی حقوق ایک عالمی معاملہ ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بھارت ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے لیے ہندوستان نے اپنے قانون میں ر د و بد ل کیا ۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر رہا ہے ۔ڈیموگرافی کو تبدیل کر کے ہندوستان ایک ممکنہ ریفرینڈم کے ذریعے مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے ۔کنزرویٹو پارٹی کی سارہ برٹی کلیئر نے کہا کہ گزشتہ سال سے سیاسی اور انسانی حقوق کے لیے بات کرنے والے ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ۔مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو شفاف ٹرائل کا حق بھی نہیں دیا جا رہا ۔

دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان یہ تنازعہ باعث تشویش ہونا چاہیے ۔
لیبر پارٹی کی رکن ناز شاہ کا کہنا تھا کہ 2015ء سے 2020ء کے دوران برطانیہ نے 50ارب پاؤنڈ مالیت کا اسلحہ بھارت کو بیچا ۔یہی اسلحہ کشمیریوں کا خون بہانے میں استعمال ہو گا۔بورس جانسن نے بھارت کا دورہ ملتوی کیا لیکن کیا وہ اسلحہ بیچنا بھی بند کریں گے ؟عالمی اداروں ،حکومتوں اور رہنماؤں کو ہندوستان کو کشمیریوں کی نسل کشی سے روکنا ہوگا۔

یہ امن کا وقت ہے ،کچھ نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔کنزرویٹو پارٹی کے روبی مور کاکہنا تھا کہ بھارت کسی غیر ملکی صحافی کو کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دیتا ۔آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد 300سے زیادہ کشمیری مارے جا چکے ہیں ۔UNHRکو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل کر کے حقائق کا پتہ لگا نا چاہیے۔کنزرویٹو پارٹی کے پال بیرسٹو کا کہنا تھا کہ حقِ خود ارادیت انسانوں کا بنیادی حق ہے ۔

ہمارے وزیروں کو بھارتی وزرا کے ساتھ اِس مسئلے کو اٹھانا چاہیے ۔ڈیموکریٹک یونینس پارٹی کے جم شینن کا کہنا تھا کہ بھارت نے 144کشمیری بچوں کو حراست میں لیا ۔UNکی رپورٹ کے مطابق بچوں کی حراست کے حوالے سے کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں ۔کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق آرٹیکل 370کی منسوخی کے پہلے تین ماہ میں 204ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پامال کی جارہی ہے ۔

برطانوی حکومت کو بین الاقوامی مبصرین کی مقبوضہ علاقے تک رسائی کی کوشش کرنی چاہیے ۔لیبر پارٹی کے رکن سٹیفن کینوک کا کہنا تھا کہ کشمیر سب سے پراناحل طلب مسئلہ ہے ۔گزشتہ 30برس سے 95ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو قتل کیا جا چکا ہے ۔ہم مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو مانتے ہیں ۔
عالمی سطح پر بھارت کے مظالم کو تیزی سے بے نقاب کیا جا رہا ہے ۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا او رغاصب بھارت اپنے انجام کو پہنچے گا۔ظالم کا زوا ل یقینی ہے ۔بقول حضرت علی  ” کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم کی نہیں “ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :