سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی

پیر 20 جنوری 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

ضلع سوات قدرتی حسن وخوبصورتی سے مالامال وادی ہے جہاں قدم قدم پر دلفریب اوردل کو موہ لینے والے نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں ،ایک طرف تو یہ وادی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے مگر مقام افسوس ہے کہ دوسری طرف اس خوبصورت وادی کے لوگ اس وقت مختلف مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں ،ایساکوئی مسئلہ نہیں جو یہاں کے لوگوں کو درپیش نہیں جس کے سبب یہاں کے عوام کا جینا دوبھر ہوچکاہے اوررہی سہی کسر مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی پوری کررہی ہے ،اس دورجدید میں بھی سوات کے عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں حالانکہ ہر سیاسی پارٹی الیکشن کے وقت اہل سوات کو بنیادی سہولیات کی فوری فراہمی کا وعدہ کرکے ووٹ لیتی ہے اور اقتدارمیں جانے کے بعد اپنے وعدوں کو بھلاکر اقتدارکے مزے لوٹنے لگتی ہے ،موجودہ حکومت نے بھی عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا دلانے اور انہیں مناسب نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کے بارباراعلانات اور وعدے کئے مگر افسوس کہ ان میں سے ایک بھی وعدہ وفا نہ کرسکی یہی وجہ ہے کہ یہاں پر روزانہ کی بنیاد پر اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں اضافہ ہورہاہے ،آج آٹے ،چینی،دال،سبزیاں اورروزمرہ استعمال ہونے والی دیگر اشیاء کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں اسی طرح ادویات کے بے قابونرخ تو عوام کو مسلسل ذہنی پریشانی اورکر ب میں مبتلا رکھے ہوئے ہیں،بجلی،گیس ،پٹرول کی قیمتیں دیکھ کر عوام مزیدحیران وپریشان ہو جاتے ہیں،ایک طرف ہنر مند افراد روزگار کی تلاش میں دھکے تو دوسری طرف تعلیم یافتہ افراد ملازمتوں کیلئے دردرکی ٹھوکریں کھاتے نظر آرہے ہیں،تلاش بسیار کے باوجود بھی کسی کو روزگار اور ملازمت نہیں ملتی ،یہ بے روزگار افراد روزصبح اس امید پر گھر سے نکلتے ہیں کہ آج انہیں ضرور کوئی کام ملے گااوران کے گھرکا چولہا جلے گا مگر ہربار انہیں مایوسی کاسامنا کرنا پڑتاہے،ایک جانب بے روزگاری اور دوسری طرف بدترین مہنگائی نے مل کر یہاں کے عوام کی زندگی مشکل بناکررکھ دی ہے ،لوگ فاقہ کشی اور خودکشی پر مجبورہورہے ہیں مگر حکمرانوں کو ان کے حال پر ترس نہیں آتا وہ صرف عوام کو زبانی تسلیاں دے رہے ہیں ،عوامی نمائندوں اور حکومت کی کارکردگی صرف اخباری بیانات ،فوٹو سیشن اور تقریبات میں لمبی چوڑی تقریروں تک محدودہوکر رہ گئی ہے ،وعدے پہ وعدے ہورہے ہیں ،عوام کو سبز باغ دکھائے جارہے ہیں یا انہیں ٹرخایا جارہاہے ،کچھ عرصہ توعوام پرامید نظروں سے حکمرانوں کی طرف دیکھتے رہیں مگر انہیں خاموش دیکھ کر اب وہ بھی مایوسی کا شکار نظر آرہے ہیں،ایک اہم بلکہ قابل تشویش بات یہ بھی ہے کہ سوات کے عوام کو معیاری اشیائے خوردونوش بھی میسر نہیں اور انہیں من مانے نرخوں پر غذاکے نام پر زہردیا جارہاہے ،جی ہاں مینگورہ شہر اور ضلع بھر کے دیگر بازاروں میں فروخت ہونے والی پکی پکائی اشیائے خوردونوش زہر ہی تو ہیں جو کھلے آسمان تلے پڑی رہتی ہیں جن پر دن بھر دھول اورگردوغبار پڑرہاہے جس کے سبب یہ خوراکی اشیاء زہر میں تبدیل ہوجاتی جنہیں یہاں کے سادہ لوح عوام بے خبری میں استعمال کرکے مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اوریہ کاروبار بلاخوف وخطر کھلے عام جاری ہے جو حکومت کی لاپرواہی اور غفلت کا زندہ اور منہ بولتا ثبوت ہے،سوات میں ناقص،مضرصحت اور غیر معیاری اشیائے خوردونوش کا کاروبار تو سالہا سال سے جاری ہے مگر حیرانگی اور افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگوں کو غذاکے نام پر زہر دینے والے کاروباریوں پرتاحال کسی نے بھی ہاتھ نہیں ڈالااورنہ ہی کسی نے اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارا کی ہے حکومت کو اس طرح لاپرواہ دیکھ کر کاروباریوں کے حوصلے مزید بلند ہورہے ہیں اور وہ دن رات لوگوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے اور انہیں مختلف امراض میں مبتلا کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں،کئی حکومتیں آئیں اوراقتدار کے مزے لوٹ کر چلی گئیں مگر کسی نے عوام کے مسائل اور مشکلات کے حل اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے کسی قسم کا عملی اقدام نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ سوات کے عوام کا دیگر سیاسی پارٹیوں سمیت موجودہ حکومت پر سے اعتماد اٹھتانظر آرہاہے لہٰذہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق سوات کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات سمیت انہیں مناسب داموں معیاری اشیاء فراہم کرنے کیلئے فوری،موثر اور عملی اقدامات اٹھائے اس سے اگر ایک طرف عوام کی مشکلات اور پریشانیوں میں کمی آئے گی تو دوسر ی طرف ان کا حکومت پر سے اٹھتا ہوا اعتماد ایک بار پھر بحال ہوجائے گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :