موٹروے کا سانحہ۔۔۔ سب سے بڑا سوال

جمعہ 18 ستمبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

موٹروے زیادتی کیس ھماری سماجی اور قانونی حالت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، معاشرہ جس ان گنت بیماریوں کا شکار ہے ان میں اس طرح کا ردعمل روایت پکڑتا جا رہا ہے، انفرادی تربیت ہی قومی اخلاق و کردار کا ذریعہ بنتی ہے، قومی ترقی بھی اس سے جڑی ھے، معاشرہ بھی انہی انفرادی چال چلن سے اجتماعی سوچ و عمل کا باعث ہوتا ہے، موٹروے واقعہ نے جہاں قانون کی کمزور گرفت کو بے نقاب کیا وہاں سماجی اور سیاسی خود غرضیوں سے پردہ چاک کیا ہے، ذرا غور کیجیے عورت کی عزت و احترام کا معیار سماج میں کیسا تھا اور آج کیا ہے، قانون کے رکھوالے اخلاق بلکہ انسانیت سے محروم کیوں ہیں، عورت کی فریاد پر موٹروے پولیس کا ردعمل اس ہستی کا اظہار ھے جہاں کئی درد جنم لیتے ہیں، انسانی بنیادوں بھی اس کی مدد کو پہنچا جا سکتا تھا، ایمرجنسی میں پہنچنے والی پولیس کا بھی یہی حال تھا، خاتون اور اس کے بچے تو تاحیات دکھ میں مبتلا ہو گئے، لیکن سی سی پی او کا بیان اس سے زیادہ دکھ دہ اور ہمارے ہی معاشرے کا حصہ تھا، سیاسی رویے دیکھیں اسمبلی، میڈیا اور عوام میں اس واقعہ پر سیاست شروع ھو گئی، محترم اپوزیشن لیڈر تو کہیں آگے نکل کر بیان بازی پر اتر آئے اور پھر معافی مانگتے پھر رہے ہیں، اس سانحے کو ہر گز نہیں ہونا چاہیے تھا، انتظامیہ اور پولیس براہ راست ذمہ دار ہے۔

(جاری ہے)

مگر یہ واقعہ شکر کریں شہباز شریف کے دور میں نہیں ھوا ورنہ وہ کیمرا لے کر مظلوم خاتون کے ساتھ ھمدردی کر رہے ہوتے، آج کم از کم اتنا اچھا ضرور ہوا کہ آج تک اس خاتون، اور اس کے خاندان کو میڈیا سے، پریس کانفرنس سے، یا سوشل میڈیا سے دور رکھا گیا ہے، ایسے ہی خوبصورت پہلو کے معاشرے پر اچھے اثرات ھوں گے، پولیس اصلاحات اور خاص کر پنجاب و سندھ پولیس کا رویہ ھمیشہ زیر بحث رہتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز شریف نے پنجاب میں جتنا طویل اور بلا شرکت غیرے حکمرانی کی ہے وہ با آسانی پولیس میں اصلاحات کر سکتے تھے لیکن انہوں نے سیاسی طاقت، سیاسی بھرتیوں کی بھر مار کی، صرف وردیاں بدلتے رہے، یا اپنے کارکنوں کی بھرتی کے لیے نئی نئی فورس بناتے رہے جس کا انجام پہلے بھی اور اب بھی نظر آ رہا ہے، لیکن موجودہ حکومت کو بھی دو سال ھو گئے سب تک کوئی روڈ میپ سامنے سنا چاہیے تھا۔

اس واقعہ نے معاشرے کو ھلا کر رکھ دیا ہے، مجرم پہلے بھی مجرم تھے وہ کیسے چھوٹ جاتے ہیں پولیس اور نظام انصاف سے بڑا سوال ھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :