عمران خان کے پانچ بڑے مقدمے۔۔۔۔

منگل 28 ستمبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر پانچ بڑے مقدمے نہایت وضاحت سے پیش کر دئیے، مقدمے پیش کرنے کی دلیل بھی تھی، اعتماد اور مستقبل کی امید بھی، لیکن کیا ان مقدمات کو انصاف دیا جائے گا؟  اور اس  پٹیشن کے کیا اثرات ھوں گے؟ان سوالات پر غور ضروری ہے ،عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سب سے زیادہ وقت کشمیری عوام کے حقوق کے مقدمے اور بھارت کے مظالم  بیان کرنے پر دیا، گزشتہ دو اجلاسوں میں بھی وزیراعظم عمران خان نے ایسا ہی کیا تھا، جس کے اس اثرات واضح نظر آئے، انسانی حقوق کمیشن، یورپین یونین، او آئی سی رابطہ گروپ اور دنیا بھر کے میڈیا نے بھارتی فوج، حکومت اور مودی کے فاشزم کو بیان کیا، وہ الگ بات ہے کہ بھارت کے ساتھ کاروباری مفادات کی وجہ سے دنیا کھل کر سامنے نہیں آسکی مگر عمران خان کی اس تسلسل بیانی نے کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کو بڑا حوصلہ دیا، یہاں تک کہ بھارت نواز کشمیری قیادت، دوسری محکوم قومیں اور گانگریس تک کے رہنماؤں نے مودی اور آر ایس ایس کو بھارت کے لئے خطرہ قرار دیا، کشمیری قیادت جو بھارتی حکومت کے ساتھ رہی اس نے قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ اور نظریات کو درست قرار دیا، سکھوں اور بھارتی مسلمانوں کے اندر اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا نیا حوصلہ آیا مودی حکومت مسلسل پسپائی کی طرف گامزن ھے، یہاں تک کہ امریکہ سے دیرینہ تعلقات کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے بھارت کو آکوس معاہدے کا حصہ نہ قرار دینے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا، دوسری طرف  مودی کے دورہ امریکہ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے، بائیڈن نے گاندھی کا فلسفہ عدم تشدد، اور کمیلا ہائرس نے اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی بات میڈیا کے سامنے کر ڈالی، یہ اثرات عمران کے مقدمے سے ہی مرتب ھو رہے ہیں، سید علی گیلانی کی میت کو شہدائے کے قبرستان میں دفن کرنے کا مقدمہ بھی عمران خان نے پیش کیا، ساتھ ہی پہلی مرتبہ ثبوتوں کے ساتھ ایک مکمل ڈوزئیر اقوام متحدہ میں جمع کروایا گیا، اس خطاب کے اثرات دائمی ھوں گے لیکن آہستہ آہستہ نظر آئیں گے۔

(جاری ہے)


  دوسرا مقدمہ افغانستان کا کھل کر پیش کیا اور یہاں تک کہا کہ امریکہ نے کس طرح مجاہدین کی مدد کی، ریگن نے کس طرح وائٹ ہاؤس میں مجاہدین کو بلایا، خود امریکی ثبوتوں کے ساتھ پہلی دفعہ کھل کر بات کی کہ پاکستان کس طرح افغان جنگ سے متاثر ھوا اور دنیا انصاف کی بجائے الزام تراشی کر رہی ہے، آج افغانستان کے امن، چین کے خلاف منصوبہ بندی اور پاکستان،  اور افغانستان کو تنہا چھوڑنے کا کیس کھل کر دنیا کے سامنے رکھا، پاکستان کی خودداری پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر، دلیل، وکیل اور کفیل بن کر مقدمہ پیش کیا ہے، امریکہ کواڈ اور آکوس معاہدے کے ذریعے چین کے خلاف جو کرنا چاہتا ہے اس کے اثرات بھی دنیا کے سامنے رکھ دئیے، اس سے یورپ اور دوسرے ممالک کو سوچنے کا موقع ملے گا، امریکہ  میں وہ رعب و دبدبہ اب نہیں رہے گا، مستقبل میں امریکہ کو پاکستان سے بات کرنی پڑے گی، یہ نہ ھوا تو پاکستان کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی کہ،" نئی صبح شام پیدا کر "کا راستہ ھموار ھوگا، وہ دوغلی، ڈری ہوئی اور کمزور پالیسی اب نہیں چلے گی،
تیسرا بڑا مقدمہ اسلاموفوبیا کا تھا جو گزشتہ اجلاسوں میں بھی کھل کر بیان کیا گیا تھا، ایک مرتبہ پھر اس کو عالمی سطح پر عمران خان نے پیش کیا، اس کے اثرات پر غور کیا جائے تو دنیا آج بات بھی کرتی ہے اور ساتھ ساتھ ناموس رسالت کے خلاف کوئی قدم اُٹھانے سے ڈرتی بھی ھے، مسلمان ممالک کے اندر بھی ایک کروٹ آئی ھے، امید ہے کہ دنیا اسلام کو دھشت گردی سے جوڑنے کے نقصانات کا ازالہ  اور آزادی اظہار کے جمہوری طریقے کو سمجھے گی۔


    چوتھا بڑا مقدمہ ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کا تھا، جس پر عمران خان نے بڑے ممالک کی ایٹمی سرگرمیوں کے ماحول پر اثرات اور اس پر اپنے عملی تجربے سے آگاہ کیا، اس سے قبل برطانوی وزیراعظم  نے عمران خان کی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف جنگ کو نہ صرف سراہا بلکہ دنیا کو پیروی کرنے کا مشورہ دیا، عمران خان کے بلین ٹری منصوبے کی دنیا معترف ہے، اس کے باوجود عمران خان نے پاکستان کو درپیش مسائل پر بات کی اور قوموں کے لئے مستقبل کے خطرات سے آگاہ کیا، اس کے اثرات ملک میں بھی بہت ھوئے ھیں ہر شخص درخت لگانے اور درخت کاٹنے سے بچنے کی طرف مائل ہو رہا ہے یہی بڑی تبدیلی ھے، پاکستان ماحولیاتی آلودگی کے شدید خطرات سے دو چار ھے جس کی وجوہات قانون سازی، قانون کی پاسداری اور شعور سے جڑا ہے، عمران خان حکومت نے اس پر بہت کام کیا جس کے نتائج نکل رہے ہیں،
پانچواں بڑا مقدمہ تھا کہ ترقی پذیر ممالک کی دولت کرپٹ اشرافیہ نے بڑے ممالک میں ڈمپ کی ھے وہ ان ممالک کو واپس کرنی چاہیے، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور منی لانڈرنگ پر بڑی قانون سازی کی ھے، اس کے اثرات مرتب ھو رہے ہیں، لیکن سات سو ارب جو بیرون ممالک میں موجود  ہیں  اس کی واپسی کا مطالبہ پاکستان کا حق ہے، آج ڈالر کی قیمت، اور کئی طرح کے دوسرے مالی مسائل اس کرپشن کی وجہ سے پیدا ہوئے، اس پر پاکستان کو انصاف ملنا چاہیے،
   اقوام کے 76 ویں اجلاس میں عمران خان نے کورڈ 19 کے معیشت پر اثرات اور پاکستان کے اقدامات کی بھی بات کی، کہ کس طرح پاکستان نے بھوک، معاشی تنزلی اور صحت بحران پر قابو پایا، دنیا اس پر پہلے۔

اعتراف کر چکی ہے، عمران خان نے مقدمے پیش کر دئیے، امریکہ اور دوسرے بڑے ممالک کو سوچنا چاہیے  انہوں نے نہ سوچا تب بھی کئی ممالک اس کے بعد اپنی فکر ضرور کریں گے، بھارت پر بھی واضح اثرات پڑیں گے، بیس سال بعد امریکہ ایک مرتبہ پھر افغانستان کو بھول چکا ھے، اس نے اس مسئلے کو ادھورا چھوڑا تو خلا کوئی اور پر کر لے گا، اب دیر نہیں لگے گی اور نئی سمتیں طے ھو جائیں گی جو امریکہ اور انڈیا کے لئے مزید مشکلات کھڑی کر سکتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :