اشرف اور "اشرافیہ"

بدھ 6 اکتوبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

اشرف بے چارہ بہت غریب ھے، نام بس اشرف ھے، مگر"اشرافیہ" تو دولتِ، حسن اور شہرت میں ثانی نہیں رکھتی، اشرف نے اسی لئے اس سے تعلق داری قائم کی تھی کہ یہ اس کی قسمت بدل دے گی مگر "اشرافیہ" تو آئی تھی یہاں حکمران بننے، اور بن گئی، اشرف بس، صفدر کی طرح "ملو" کا ملو ہی رہا البتہ "جنید" مشکوک میں آگیا، شادی، شادی مرگ نہ بن جائے، اشرف چوہتر سال سے"اشرافیہ" کے لچھن کی وجہ سے منہ دکھانے کے قابل نہیں ہے، نہ پڑوس میں اس کی عزت، نہ۔

(جاری ہے)

گھر میں،  عالم میں کبھی وہ افلاس زدہ، گدا گر، اور بے عزت ٹھہرا،کوئی بے چارے اشرف کو منہ نہیں لگاتا، اشرف  ان 74 سال میں سب کے پاس گیا، وعدہ کیا انہوں نے کہ ھم تمھاری جان چھڑا دیں گے، جیسے ہی وہ خوش ھو کر گھر آتا، گلیوں بازار میں نکل کر نعرے مارتا کہ سن لو میں نے "اشرافیہ" سے نجات حاصل کرنے کا بندوست کر لیا ہے، اب میرا روٹی، کپڑا ، مکان سب مفت ھو جائے گا، دنیا میری عزت کرے گی، میں اب واقعی اشرف ھوگیا ھوں، مگر بدقسمت اشرف پھر لٹ جاتا، اس کو بچانے والوں کی نظر بد پھر"اشرافیہ" کے حسن و جمال ، چمک دمک اور سونے چاندی سے لدی ھوئی حسینہ پر پڑتی، وہ اشرف کو بھول جاتے، اس کو بچانے کوئی اور "ڈنڈا"  لے کر آ جاتا "او اشرف! ھم تمہیں بچائیں گے" اشرف بچارا کیا کرتا، پھر امید لگا بیٹھا اور چل پڑا، وہی بھی لپیٹ لپوٹ کر چلے گئے، ان کی کوکھ سے جنم لینے والے دین، دھرم اور امارت لے کر اشرف کے پاس پہنچ گئے، او اشرف! ھم تمہیں بچائیں گے، اشرف نے"اشرافیہ" سے بچنے کے لیے انہیں کندھے پر اٹھا کر گلی گلی نعرہ لگایا، عزت دو، عزت دو، یہ میرے مسیحا ہیں، یہ مجھے بچائیں گے، یہ اس فحاشہ قسم کی "اشرافیہ" سے مجھے نجات دلائیں گے،  "اشرافیہ" کی گوروں، کالوں اور شرق و غرب میں سب سے دوستیاں ہیں، یہ  اشرف کے بقول میری، میرے گھر کی، میری زمین کی اور خاندان کی عزت اچھال رہی ہے، رشتہ مجھ سے، مینا و ساغر، مہ خانہ کسی اور کا، محلات کہیں اور بناتی ہے، بہت سمجھایا مگر اس نے میری عزت کا خیال نہیں رکھا، یہ یہاں آکر پردہ ڈال دیتی ہے، اور باہر جاکر سب پردے، اتار کر "غیروں کے ساتھ ڈانس کرتی ہے" میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں، یہ لوگ اچھے ہیں آپ ان کا ساتھ دیں ، یہ میری عزت واپس لوٹا دیں گے، اس وقت اشرف کی جان نکل گئی یہ دیکھ کر کہ یہ تو آن سے بھی بڑے دھوکے باز نکلے، انہوں نے تو"اشرافیہ" سے شادی ہی رچا لی، خوف خدا بھی نہیں، میری عزت ان کے دربانوں کی رقاصا بن گئی، ان کے دل بہلانے اور لبانے لگی، قاضی بھی ان کے ساتھ، گواہ بھی ان کے، میں اپنا مقدمہ لے کر کہاں جاؤں؟ ، اشرف  مایوسی کے عالم میں پاگل سا ھو گیا، ایک دن جا رہا تھا کہ اسے ایک، خضر راہ مل گیا، اس نے کہا"اشرف یار سنو ! اشرف مایوس تھا، اس نے بار بار اشرف کو بلایا ، بڑی مشکل سے 2013ء میں اشرف نے تھوڑا سا اس کی طرف دیکھا، تھوڑی توجہ کی، اسی سہارے اس خضر راہ نے "اشرافیہ" کے کرتوت سب کو بتا دیئے، وہ بتاتا گیا، اب قاضی الحاجات اس کے ساتھ تھا، اس نے اشرف کو دھوکہ دینے والوں کو "ساتوں براعظم" میں بے نقاب کر دیا، بچے بچے کو اشرافیہ کے کرتوت بتائے، پھر جاکر لوگوں کو کچھ یقین آیا کہ اشرف کتنا لٹا ھے، خضر راہ نے اشرافیہ کو 2018ء میں چیلنج کیا اب لوگ بھی، قاضی بھی اور قضا بھی سب جانتی تھی، اس نے "اشرافیہ" پر ڈرتے ڈرتے ھاتھ ڈالا اب اتنا ھو چکا تھا کہ"اشرافیہ کے لچھن " سب جان چکے تھے، مگر کچھ اب بھی اس کے حسن و جمال کی خر مستیوں میں کھوئے ہوئے تھے،  خدا کا کرنا ایسا ھوا کہ خود "اشرافیہ" کے دوستوں نے عشقِ ممنوع کا راز کبھی پاناما، اور پنڈورا میں عیاں کر دیا، "اشرافیہ کے کئی دوست اس نرغے میں آ گئے، اشرف کو بھوک، افلاس، ناانصافی اور پسماندگی سب کچھ برداشت کرنا پڑا مگر جو عزت اس کی اچھالی گئی، وہ درد اور گھاؤ بڑا گہرا ہے، وقت کے ساتھ مندمل ہو گا، وہ اشرافیہ آج بھی موجود اشرف کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرتی ہے، خضر راہ، اپنی سچ اور دیانت کی طاقت سے انہیں روک دیتا ہے، اشرف ھڈیوں کا کوڑا بن گیا، بڑی مشکل سے ھڈیاں چٹخ چٹخ کر اٹھا ھے، "اشرافیہ" اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ اشرف پر وار تو کرتی ہے، خضر راہ نے اسے سمجھایا ھے کہ طلاق کے کاغذ تیار رکھو میں تمہیں نجات دلا کر چھوڑوں گا، تم پھر اچھی خوراک کھاؤ، چہل قدمی کرو اور اللہ پہ بھروسہ کرو، ضرور تمہیں مکمل فتح ملے گی، میں اپنا سب کچھ تمھارے لیے قربان کر دوں گا، دیکھیں اشرف کی یہ نئی دوستی کب تک رہتی ہے، پختہ ھو گئی تو "اشرافیہ کے لچھن" ختم ہو جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :