
نام نہاد سولائزیشن
اتوار 7 جون 2020

رانا محمد رضوان خان
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائدار ہو گا
کاکا اخبار کو پکڑے اپنے ابے کو حالات حاضرہ سے اپڈیٹ کر رہا تھا کہ اسکے دادا کے کانوں نے یہ آواز سنی ...!
ہر طرف مظاہرے ، چارسو کرفیو کی خلاف ورزیاں، بات یہاں تک نہیں رکی بلکہ ڈنڈے سوٹے سے شروع اور جلاؤ گھیراؤ کو پھیلانگتے ہوۓ لوٹ مار اور پرتشدد کاروائیوں سے بھی بہت آگے پہنچ چکی ہے. بیس سے زائد ریاستوں میں جزوی کرفیو اور ایمرجنسی کی کیفیت ہے.
یا اللہ خیر ، یہ اب کیا ہو گیا ہمارے پاکستان کو وہ من ہی من میں بڑبڑاۓ اور اٹھ کر بیٹھ گئے .
(جاری ہے)
کہیں جمہوریت تو خطرے میں نہیں پڑ گئی ، اٹھوں اور چیک کروں کہ یہ اچانک ہوا کیا ایسا, کہیں غلطی سے ہماری سوئ ہوئ عوام تو نہیں جاگ گئی ...؟
وہ زور سے بولے اور پوچھا او کاکا مینوں وی دس کی ہویا منڈیا
کیوں رولا پائ جا ریا واں ، ساڈے پاکستان دے وچ تے راوی چین ای چین لکھ ریا جے
اخبار پھڑا ایدر تے نال میری عینک وی
امریکہ میں ایک گورے افسر نے انتہائی بھیانک انداز میں جارج نامی ایک کالے کی جان لے لی.
کاکے کے دادا اخبار ہاتھ میں پکڑتے ہوۓ پوری خبر خود تفصیل سے پڑھنے لگے اور مکمل خبر پڑھ کر اخبار کو فولڈ کیا اور کچھ سوچتے ہوۓ اپنے سرہانے رکھتے ہی دوبارہ سے اپنے بستر پر دراز ہو گئے.
اپنے بستر پر لیٹے بند آنکھوں کے ساتھ دل کی آنکھوں سے دیکھنے لگے کہ جارج تو چلا گیا مگر امریکہ کو جگا گیا. اب پورا امریکہ جارج کے آخری جملے کو دہرا رہا ہے. پورے امریکہ میں ہنگامے ہو رہے ہیں، ہر طرف توڑ پھوڑ کے مناظر ہیں، امریکی تو دنیا کے کئی ملکوں میں فوج کو اقتدار میں لاتے تھے، آج پورے امریکہ میں جگہ جگہ فوج نظر آ رہی ہے، کل تک جو امریکہ پوری دنیا میں مظاہروں کا کھیل سجاتا تھا، آج وہ خود تماشا بنا ہوا ہے.
پہلے امریکی تماشا دیکھتے تھے، اب دنیا ان کا تماشا دیکھ رہی ہے.
یہ مکافاتِ عمل ہے، چند دنوں سے شکاگو، ڈین ور، نیویارک، میامی، سیٹل، ورجینیا، لاس اینجلس، فیلا ڈیلفیا، بوسٹن، سن انٹونیا، اٹلانٹا، ڈیٹرویٹ، لاس ویگاس، سالٹ، لیک سٹی اور ہیوسٹن سمیت کئی علاقوں میں مظاہرے ہو رہے، صرف مظاہرے نہیں ہنگامے بھی.
بہت توڑ پھوڑ ہو رہی ہے، صرف گاڑیاں نہیں جلائی جا رہیں، امریکی پرچم بھی جلائے جا رہے ہیں،
اچانک انہوں نے اپنی آنکھیں کھولی اور بے ساختہ پکار اُٹھے یا اللہ تو سب سے بڑا ہے ، تو ہی کارساز ہے اور تو ہی سپر پاور ہے.
تو نے دکھا دیا ان بڑھی آنکھوں کو کہ کیسے ایک نظر بھی نہ آنے والے کیڑے نے دنیا کی طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا اور اس پر ایک اور وار کہ اپنے آپ کو دنیا کی سپر پاور کہنے والا امریکہ تنزلی کا سفر پکڑ چکا ہے.
اور ساتھ ہی یہ سوچتے ہوۓ انکی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے کہ امریکہ کے ان حالیہ مظاہروں میں کچھ لوگوں نے یہ پوسٹر اٹھا رکھے تھے کہ ’’ہم عرب نہیں ہیں کہ تم ہمیں مارو اور ہم چپ رہیں‘‘.
یہ پوسٹر اسلامی دنیا کے چہرے پر ایک تھپڑ ہے، اور کاش اسلامی دنیا اسے سمجھ سکے کہ امریکی اپنے مظاہروں میں بھی انہیں نہیں بھولے.
اور وہ سوچنے لگے کہ بے شک اگر اسلامی دنیا چپ نہ رہتی تو فلسطین، کشمیر، برما، افغانستان، عراق، یمن، شام سمیت دیگر اسلامی ملکوں میں اندھا دھند موت تقسیم نہ ہوتی. اسلامی دنیا کی تباہی اور بربادی میں اس کی اپنی خاموشی کی خطا ہے، اُس نے یہ ظلم قبول کیا تو ظالم کے ہاتھ لمبے ہوتے گئے.
بے شک بجا طور پر حضرت امام حسینؓ نے فرمایا تھا کہ ’’جب ظالم سر نہ اٹھانے دے اور دین سر نہ جھکانے دے تو پھر تیسرا آپشن گردن کٹوانے والا رہ جاتا ہے ‘‘ یعنی ظلم برداشت کرنے سے بہتر ہے کہ ظالم سے لڑ کر مر جائو، آپ کے اس فعل سے ظلم ختم ہو نہ ہو مگر ظالم ضرور کمزور پڑ جائے گا.
اب وہ آسمان کی طرف دیکھتے ہوۓ دونوں ہاتھ اٹھاۓ بلند آواز سے بولے اے میرے مالک تیری شان ہی وکھری ہے
کہ چلو ہم پاکستانی تو ٹھہرے جاہل اور غیر ترقی یافتہ جنہیں نہ تو یہ معلوم کہ خوشیاں کیسے منائ جاتی ہیں غم پر کیسے صبر کیا جاتا ہے اور حکومتی ظلم پر کیسے آواز اٹھائ جاتی ہے اور احتجاج کیسے کیا جاتا ہے.
ہم ٹھہرے ان پڑھ جاہل اور دیسی لوگ پر یہ امریکیوں کو کیا ہو گیا..؟
کہاں گئی انکی نام نہاد سولائزیشن جس کے گیت گاتے یہ تھکتے نہیں تھے؟
کہاں گئی تعلیم اور کہاں گیا وہ شعور جس پر انہیں بڑا ناز تھا..؟
ظلم پر آواز اٹھانے کا مطلب اگر گاڑیوں کو آگ لگانا ہے
بے گناہ لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانا ہے
احتجاج کے نام پر بڑے سٹوروں اور دکانوں کو لوٹنا ہے
پبلک مقامات ، سرکاری املاک اور ایک دوسرے کی قیمتی کاروں کی توڑ پھوڑ کرنا ہے
تو جناب امریکہ بہادر کے باسیو ،وہاں رہنے والے چن مکھنو ...
ساڈے وچ تے توڈے وچ فرق کی رہ گیا
کیوں بھئ جانو ...!
ہن بولدے نئیں
بولو وی .....!!!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا محمد رضوان خان کے کالمز
-
کامیابی کے گُر
جمعہ 4 ستمبر 2020
-
تقدیر تدبیر پر ہنستی ہے
بدھ 26 اگست 2020
-
علی بابا کا طلسم
پیر 24 اگست 2020
-
ہمارے ملک کا نوجوان اور کاروبار
منگل 11 اگست 2020
-
ہمارا نظام عدل وانصاف
بدھ 15 جولائی 2020
-
میرے والد میرے رہبر
پیر 6 جولائی 2020
-
ارطغرل غازی اورہمارا مستقبل
جمعرات 2 جولائی 2020
-
ٹڈی دل اور اس کا تدارک
منگل 16 جون 2020
رانا محمد رضوان خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.