اقتصادی روڈ میپ‘بہتری کی امید رکھیں!

منگل 28 مئی 2019

Rao Ghulam Mustafa

راؤ غلام مصطفی

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزراء اور مشیروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے اقتصادی روڈ میپ عوام کے سامنے پیش کر دیا جس میں مشیر خزانہ نے عوام کو خوشخبری دی کہ مشکلات کے دن ختم ہونے والے ہیں چھ سے بارہ ماہ میں معاشی استحکام لایا جائے گا اور اس کے بعد ریکوری اور گروتھ کا دور شروع ہوگا۔یقیننا اس اقتصادی روڈ میپ پر عملدر آمد سے جہاں یہ ملک معاشی ابتری کی صورتحال سے نکل کر معاشی محاذ پر مستحکم ہو گا وہیں معاشی کارکردگی کے حوالے سے پایا جانیوالا منفی تاثر بھی زائل ہوگا۔

حکومت کی جانب سے کئی گئی کوششوں کے باوجود موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کا پروگرام لینا پڑا جس پر اپوزیشن اور حکومتی ناقدین واویلا کرتے نظر آتے ہیں حالانکہ پچھلی حکومتوں کے حکمران 1990ء سے لے کر اب تک آئی ایم ایف سے دس بار پروگرام لے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت کے اس اقدام کو اپوزیشن آڑے ہاتھوں لے رہی ہے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے اپوزیشن کے پاس ایسا کوئی ایشو نہیں جس پر عمران خان کی حکومت پر انگلی اٹھا سکے۔

(جاری ہے)

ملک میں جس سرعت کیساتھ احتساب کا عمل جاری ہے نیب زدہ سیاستدانوں کی حکومت کے خلاف دوہائیاں اس احتسابی عمل کے آگے بندھ نہیں باندھ سکی اور یہ جان چکے ہیں کہ ملک میں کوئی بھی سیاسی کھلواڑ ان کی کرپشن و بدعنوانی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔چاہییے تو یہ تھاکہ اگر یہ سیاستدان ملک و ملت کے ساتھ مخلص ہیں تو ان کو چاہیے کہ ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کے لئے عوام میں مایوسی پھیلانے کی بجائے قوم کو ایک صف میں متحد کریں تاکہ نہ ملک سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہواور نہ ہی عوام اپنے مستقبل سے اتنی خائف نظر آئے۔

اس ملک و ملت کی یہ بدقسمتی سمجھ لیجئے کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایک ہی نظریہ ضروت کے تحت اس ملک پرحکمرانی کی ہمیشہ انہوں نے عوام کو تقسیم کر کے اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال کر اپنے سیاسی مفادات کو سمیٹتے ہوئے اقتدار حاصل کیاجس کے باعث یہ عوام ان کے مفاداتی سیاسی نظریات میں بٹ کر در بدر ہو گئی۔

ان دونوں سیاسی جماعتوں نے کبھی اپنے اقدامات سے یہ کوشش نہیں کی کہ اس عوام کو قومی دھارے میں شامل کر کے اس ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھی جائے ترقی یافتہ ممالک اور قوموں کی تاریخ پر نظر دوڑا لیں تاریخ اس بات کی غماز ہے کہ آگے بڑھنے اور خود کو بہتر کرنے کی کوشش ہی معاشی استحکام کی جانب سفر گامزن کرنے کا بہترین ذریعہ ہے پیداوار میں اضافہ یا معشیت کی بہتری کی جانب حقیقی سفر کا آغاز اسی وقت ہوتا ہے جب معاشرے میں بسنے والے افراد میں محنت‘مثبت معاشی فیصلوں کی سرگرمیوں کو پروان چڑھایا جائے۔

بد قسمتی سے ان دونوں جماعتوں کی اپنے اپنے اقتدار کو حاصل کرنے اور سہارہ دینے کے لئے گٹھ جوڑ کی تاریخ جتنی پرانی ہے اتنی ہی ان کی جمہور کو جمہوریت کے ثمرات سے محروم رکھنے کی حکمرانی بھی داغدار ہے۔یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ایلیٹ کلاس کی باز پرس کے لئے کوئی خود مختارمئوثر نظام نہیں ہے جہاں احتساب سے بچنے کے لئے میثاق جمہوریت کے نام پر نظریہ ضرورت کے تحت نام نہاد سیاسی اتحاد وجود میں آجاتے ہیں اور عوام کے نام پر وفاق اور اداروں کو سر بازار للکارہ جاتا ہے۔

سوال اٹھتا ہے کہ یہ سیاستدان اپنی اس منفی طرز سیاست کے ذریعے نسل نو کے اذہان میں کس قسم کے سیاسی شعور کی آبیاری کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں ان کا یہ طرز سیاست ان کے لئے غوروفکر کا متقاضی ہے ۔بلاشبہ آج ملک کو کرپشن سے پاک کرنے اور میرٹ پر مبنی معاشرے کی اشد ضرورت ہے چالیس سال سے کرپشن و بدعنوانی کے باعث میرٹ اور قانون و آئین کی حکمرانی کو بلڈوز کیا جاتا رہا اور عوام بے وسیلہ ہو کر نا انصافیوں کے بوجھ تلے دب کر راندہ درگاہ ہوتے رہے اور حکمران اشرافیہ طبقات کی من مانیاں اور ناجائز ذرائع سے لوٹ مار کی کہانیاں زبان زد عام رہیں۔

یہی وہ حالات تھے جو ملک میں جمہوریت کے نام پر جاری کرپشن و بدعنوانی کے خلاف بہت بڑے آپریشن کے متقاضی تھے تاکہ عوام کو خاندانی طرز حکمرانی کی جانب سے مسلط کردہ استحصالی نظام سے خلاصی حاصل ہو سکے ۔موجودہ حکومت کے خلاف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا جو اتحاد وجود میں آیا ہے یہ سب چور اور چوکیدار کو بچانے کے لئے ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس نام نہاد سیاسی اتحاد کا مستقبل تاریک ہے کیونکہ حکومت اور عسکری ادارے اب ایک صحفہ پر ہیں اب پاکستان نے آگے بڑھنا ہے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں آنیوالی چٹان سی مشکلات بھی ریت کی دیوار ثابت ہونگی۔

وزیر اعظم کی اقتصادی ٹیم نے جو روڈ میپ پیش کیا ہے اگر اس پر من و عن عملدرآمد ہوتا ہے تو نہ صرف ملک کو گردشی اور عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے نجات مل جائے گی بلکہ یہ ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر ترقی و خوشحالی کی جانب اپنے سفر کا آغاز بھی کر دے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہونگے اور دنیا ہماری مثال دے گی۔

وزیر اعظم عمران خان کا عزم اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ اگر قیادت صالح اور ایماندار ہاتھوں میں ہو اور چٹان سا عزم ہو تو راستے کی مشکلات خود راستہ دے کر منزل تک پہنچا دیتی ہیں۔عمران خان کی حکومت کا المیہ یہ ہے کہ چالیس سال کی کرپشن و بدعنوانی سے لتھڑی طرز حکمرانی کا خمیازہ اس موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔عوام ہمیشہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے نشیب و فراز میں صبر اور برداشت کے جذبہ کے ساتھ ثابت قدم رہی جب بھی اس ملک میں خطرات نے جنم لیا اور بحرانوں نے سر ابھارے عوام نے اس ملک کی خاطر ایثار کی مثالیں قائم کی اب بھی عوام اپنے اور نسل نو کے روشن مستقبل کے لئے موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

حکومتی اقدامات کی بدولت اب اس ملک کو آگے بڑھنے کے لئے درست ملی ہے عمران خان کے خلاف اس وقت جو اپوزیشن جماعتوں کی جانب ست سیاسی بھونچال لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت کارکردگی کی بنیاد پر پانچ سال مکمل کر گئی تو ان کی خاندانی سیاست کو عوام اپنے دوام سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر دے گی۔

عوام کو اب بہتری کی امید رکھنی چاہیے کیونکہ چالیس سال کی کرپشن و بدعنوانی کا گند صاف کرنے میں حکومت کو وقت درکار ہے ۔اب حکومت کو چاہیے کہ سابقہ حکومتوں کے کردار و عمل کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے اور ملک ملت کے مفادات کے تحت اقدامات اٹھائے۔اگر عمران خان کی حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور اس ملک کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر وقت کی دھار نام نہاد سیاستدانوں اور ان کی مفاداتی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر کے نوشتہ دیوار بنا دے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :