ایک پرانی کہاوت

منگل 1 اکتوبر 2019

Rehan Muhammad

ریحان محمد

ایک پرانی کہاوت ہے کہ جانور اپنی ٹانگوں سے اور انسان آپنی زبان سے پھنستا ہے۔ عمران خان بھی آج اپنی زبان کے ہاتوں پھنسں گیا ہے۔سوشل میڈیا پر صبح سے شام شام سے صبح تک عمران کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔ میرے جیسا pti کا پرانا سپورٹر جس نے 97 2002 2013 2018 کو ووٹ pti کو دیا تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔ عمران خان کی کنٹینر والی تقریر بلندوباد دعوے۔ایک کڑور نوکریاں۔

پچاس لاکھ گھر۔ تھانہ کلچر کی تبدیلی۔ملک میں یکساں نظام تعلیم۔صحت و صفائی کا اعلیٰ نظام۔ کرپشن کا خاتمہ۔پندرہ وزرا کیساتھ حکومت کرنے کا دعویٰ۔ آ ج وہ تبدیلی دور دورتک نظر نھیں آتی۔موجودہ حکومت میں اس وقت پچاس کے قریب وفاقی مشیر اور وزرا ہیں۔ppp ،pmlq mqm، pmln کے کرپٹ لوگ pti میں شمولیت کے بعد حکومت کا نا صرف حصہ ھیں بلکہ اہم وزارتیں بھی ان کے پاس ہیں۔

(جاری ہے)

خان صاحب کی ٹیم کے اہم کھلاڑی بن گے ۔ٹیم کی کوچنگ کے لئے غیر ملکی کھلاڑیوں کی خدمات لی گئی ہیں۔ان میں سر فہرست نام زلفی بخاری انیل مسرت کے ہیں۔ لگتا ہے عمران خان وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی خالی ہاتھ ہے۔ملک میں اس وقت IMF کی حکومت ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک سے لے کر وزارت خزانہ تک IMF کے پاس ہے۔ملک کی ساری معاشی پالیسیاں IMF اپنے مفاد میں بنا رہا ہے۔

ڈالر کو آوارہ چھوڑا ہوا ہے۔ ڈالر کی اس آوارگی نے ملک کو معاشی لحاظِ سے نچوڑ دیا ہے۔ملک میں کاروباری سرگرمیاں محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ IMF اس وقت کھل کر وکٹ کے چاروں طرف کھیل رہا ہے۔lmf اسی طرح کھیلتا رہا تو وطن عزیز کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا جاے گا۔ اگر عمران خان اسد عمر کو بھی اسی طرح کھل کر کھیلنے دیتا تو آج حالات اس سے بہت بہتر ہوتے۔

وہ ملک کی کنڈیشن کے مطابق درست فیصلے کرتا۔عوام کی بہتری میں کرتا۔لیکن عمران نے نا صرف کھیلنے دیا بلکہ ٹیم سے ہی نکال دیا۔جو اس جیسے سچے قابل اور تجربہ کار کھلاڑی کے ساتھ زیادتی ہے۔یہی کچھ ینگ ٹیلینڈڈ حماد اظہر کے ساتھ کیا ہے ان جیسے ینگ ٹیلینڈڈ پلیرز کی ضرورت ہے۔خان صاحب کو پانچ سال کیلئے حکومت ملی ہے۔یا یوں کہہ لیں کہ پانچ سالہ ٹیسٹ میچ ہے۔

پانچ سالہ ٹیسٹ میچ کا ایک سال گزر چکا ہے۔
 کسان بے حال۔ عام عوام مہنگائی سے پس گئی ہے۔اور ناہی مہنگائی قابو کرنے کے کوئی حکومتی پالیسی نظر آئی ہے۔بلکہ اس ملک میں تھوڑی بہت عوام کو سہولیات میسر تھیں وہ بھی موجودہ حکومت نے چھین لی ہیں۔سرکاری ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹ ختم کر ٹیسٹ کروانے کی فیس مقرر کر دی ہے جس کے ریٹ نجی لیبارٹریوں کے برابر ہیں۔

مفت ادویات کی سہولت۔کینسر جیسے موزی اور مہنگے مرض کی مفت دواء ویکسین کی سہولت ختم کر دی ہے۔جو ملک کی غریب عوام کیساتھ ظلم عظیم ہے۔دیکھا جائے تو pti کی حکومت کو عوامی حمایت شوکت خانم جیسے فلاحی ادارے سے ملی۔
 پورے ملک میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے ڈینگی جان لیوا وائرس ہے۔اس کی روک تھام کے لیے حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی۔صرف بیان بازی یا دو تین بے قصور افسروں کو برطرف کرنا ہے۔

کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں اسکی صنعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں پر اس وقت صنعتیں تباہ حالی کا شکار ہیں۔عوا م کی اکثریت حکومت کی اس کارکردگی سے مایوس ھے۔حکومتی ٹیم کے باشمول کپتان کے کسی کی بھی کارکردگی قابل اطمینان نھیں۔کسی نے بھی پورے سال ایک بھی اچھی اننگز نہیں کھیلی۔
 اگر عمران خان نے پانچ سالہ ٹیسٹ میچ جیتنا ہے تو آپنی ٹیم تبدیل کرنا ہو گی۔

ملکی اہم فیصلے خود کرنے ہوں گے۔ٹیم میں ہر کھلاڑی میرٹ پر منتخب ہو۔ ہر کھلاڑی سو فیصد پرفارمنس دے۔خاص کر کپتان کو ہر اننگز دھواں دار کھیلنی ہوں گی۔ تبدیلی کرپٹ اپوزیشن رہنماوں کی پکڑ دھکڑ سے نہیں آنی۔اسکے لئے ادارے موجود ہیں۔تبدیلی کے لئے جو ٹارگٹ سیٹ کیا ہے وہ صرف اور صرف اچھی پرفارمنس سے حاصل ہو سکتا ہے۔ امید ہے pti اپنی ایک سالہ ناکام کارکردگی سے سبق حاصل کرے گی۔درست اقدامات کر کے ملک کو بحران سے نکالے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :