آبادی میں اضافہ مستقبل کی فکر

اتوار 8 ستمبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

بڑے شہروں کی آبادی میں اضافہ کا رججان نے ان کے بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ دیہاتوں اور قصبات سے لوگوں نے ہجرت کر نے اور بڑے شہروں میں سکونت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ہجرت کرنے والوں کا کہنا ہے تعلیم علاج روزگار سمیت دیگر سہولتوں کے پیش نظرلاہور سر گو دھا اسلام آبادراولپنڈی فیصل آ باد کراچی حیدر آباد ملتان گوجرانوالہ گجرات سیالکوٹ پشاور اور دیگر شہروں میں سکونت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ کھاتے دولت مندوں نے تو پہلے ہی اپنی رہائش بڑے شہروں میں کر رکھی ہے علاوہ ازیں بڑے شہروں میں رہائشی ویلیوں کے قیام اور دیگر سہولتوں نے زمینداروں تجارتی اور سرمایہ داروں کو اپنی جانب آنے کی کمی نہیں چھوڑی اور ان شہروں کی آ بادی میں بتذریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان کے مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں جس سے مستقبل میں مسائل کا انبار لگ جائے گا ان شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے ایسی منصوبہ کی ضرورت ہے ان کی آ بادی پر قابو پانے اور مسائل کا تدارک کے لئے سوچ بچار کی جائے بر وقت اس جانب توجہ نہ دی گئی تو وقت گزرتا جائے گا اور مسائل بڑھتے جائیں گے ضرورت تو اس بات کی ہے اگر شہروں اور قصبات میں یکساں بنیادی سہولتوں تعلیمی علاج معالج کی سہولتوں کی فراہمی ہو جائے تو دیہاتوں قصبات کے لوگوں کو روزگار میسر ہو تو ان بڑے شہروں میں ہجرت کرنے کا رججان میں کمی واقع ہو سکتی ہے یہ لو گ آلودگی سے پاک فضا کو چھوڑ کر آلودگی کی فضا میں جانے کو ترجیح نہیں دیں گے اسی طرح نئی کالونیاں ویلیاں کے منصبوں کارخ بھی قصبات کی جانب موڑنے کی ضرورت ہے مگر ان کالونیوں کے قیام کیلئے جدید سہولتوں اور اراضی کی قیمت بھی کم رکھی جائے اسی صورت میں لو گوں کے ہجرت کرنے میں بھی کمی واقع ہو گی ان علاقوں کے تعلیمی اداروں میں بہتری لانے اور رورل ہیلتھ سنٹروں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں میں علاج معالج کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کی جانب توجہ دی جائے اب جب کہ رابط سڑکو ں سے دیہاتی آ بادی کوسہولت میسر ہیں ان علاقوں سے طالب علموں کو لانے لے جانے کیلئے بسوں کی سہولت بھی فراہم کی جائے اسی طرح ان علاقوں کے مریضوں ایمرجنسی میں تحصیل اور ضلعی ہسپتالوں میں بر وقت پہنچانے اور بہتر علاج ومعالج کی سہولت بھی ہونی چاہیے اسی طرح اگر ان علاقوں میں افرادی قوت کو دیکھ کر ان لوگوں کی بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے بڑے شہروں کے بجائے قصبات اور دہی علاقوں میں صنعتی یونٹ کے قیام کی جانب توجہ دی جائے اس سے بھی جہاں ان علاقوں میں لوگوں کو روزگار مل سکے گا وہاں ان کے شہروں کے جانب ہجرت کرنے کے امکانات کم ہوجائیں گے دوسری طرف شہروں کی آبادی ہجرت کرنے والوں سے نہیں بڑھے گی اور ان کے مسائل کو حل کرانے میں بھی مدد ملے گی قصبات اور دیہی علاقوں میں کھیلوں کے گراوٴنڈ اور لائبریوں کا قیام بھی نوجوانوں کی ضرورت ہے تاکہ ان کو آبادی کو کنٹرول کرنے کا شعور اور صحت برقرار رکھنے کیلئے ماحول میسر آ سکے اسی صورت ہی ان کو روشن مستقبل مل سکے گا حکومت کو صنعتوں کے قیام کا رخ قصبات اور دیہاتوں کی جانب موڑ کی پالیسی کی جانب توجہ دینی چاہیے اس کیلئے دیہاتوں قصبات اور شہروں میں لوگوں کو آبادی کنٹرول کرنے کا شعور بیدار کرنے کے ساتھ آ بادی بڑھنے سے مسائل مشکلات نقصانات سے بھی آگاہی کیلئے سیمنارمنعقد کرنے اور میڈیا کے ذریعے پیغامات پہنچانے سمیت دیگر تشہیری ذرائع کو بھی بروئے کار لانے کی بھی ضرورت ہے یہ بھی بات عمل میں آ ئی ہے بعض لوگ دیہا تی ماحول میں لڑائی جھگڑوں کو دیکھ کر بھی ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے یا پھر عدم سہولیات کو دیکھ کر شہروں کی جانب ہجرت کر گئے ایسے حالات پر غور وفکر کر کے یکساں سہولتوں کی فراہمی اور دیہا تی ماحول میں لڑائی جھگڑوں کے خاتمہ سے بھی ہجرت کی روک تھام ممکن ہے برحال بڑے شہروں کی آ بادی کو کنٹرول کیلئے قومی سوچ کے ساتھ حکومت اور عوام کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ بڑھتی آبادی مسائل اور مشکلات کو اسقدر بڑھا دے گی اس پر کنٹرول مشکل ہو جائے گا ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :