مریم نواز کا سیاست اور ملک چھوڑنے سے انکار

جمعہ 7 اگست 2020

Saif Awan

سیف اعوان

2011میں جب پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی ۔اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے شریف برداران کی ملکیت چوہدری شوگر ملز کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ۔ان کو شک تھا کہ چوہدری شوگر ملز کے ذریعے 74کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔پیپلزپارٹی کی حکومت نے دو سال مسلسل تحقیقات کرائی لیکن منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہ مل سکا۔

بلآخر ثابت ہوا کہ چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔مئی 2013کو اس کیس کی فائل کلوز کردی گئی۔جب پاناما لیکس کی جے آئی ٹی تحقیقات کررہی تھی توانہی دنوں نجی ٹی وی کے صحافی بلال رسول کے ہاتھ کلوز شدہ فائل کے ”چوہدری شوگر ملز “کے کچھ پرانے دستاویزات لگ گئے ۔جو کیس 2013میں کلوز ہوچکا تھا۔بلال رسول نے مسلسل اس ایشو کو اٹھایا اور کہاکہ نوازشریف نے ریکارڈ ٹمپرنگ کرکے اور ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی پر دبا ؤ ڈال کراس کیس کی فائل کلوز کرائی ہے۔

(جاری ہے)

چوہدری شوگر ملز کا پاناما لیکس اور آف شور کمپنیوں میں دور تک کوئی ذکر نہیں تھا اس کے باوجود کلوز شدہ فائل کو دوبارہ کھل دیا گیا ہے ۔جس میں منی لانڈرنگ کا الزام پوری شریف فیملی پر لگادیا گیا۔مریم نواز کو سب سے پہلے اس کیس کا نشانہ بنایا گیا ۔نیب نے جان بوج کر اس کیس میں مریم نواز کو شامل تفتیش کرلیا۔8اگست 2019کو دوپہر دو بجے جمعرات کے دن نیب نے مریم نواز کو لاہور آفس میں طلب کرلیا۔

مریم نواز معمول کے مطابق اس روزکورٹ لکھپت جیل میں زیر حراست اپنے والد میاں نوازشریف کے ساتھ ملاقات کرنے پہنچی۔مریم نواز کی جانب سے نیب لاہور آفس کو آگاہ کیا گیا کہ وہ اپنے والد سے ملاقات کے بعد نیب آفس پیش ہو جائیں گی۔لیکن نیب کی ٹیم انتظار نہ کرسکی کیونکہ ان کو آڈر پہنچ چکے تھے کہ آج ہر حال میں مریم نواز کو گرفتار کرنا ہے۔نیب ٹیم مریم نواز کو گرفتار کرنے کورٹ لکھپت جیل پہنچ گئی۔

مریم نواز کو نوازشریف سے ملاقات کے دوران گرفتار کرنے کا پلان دو روز قبل ہی بن چکا تھا کیونکہ چیئرمین جاوید اقبال نے دو روز قبل ہی مریم نواز کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔والد کے سامنے بیٹی کو گرفتار کرنے کا ایک ہی مقصد تھا کہ نوازشریف کو زچ پہنچانا اور کمزور کرنا تھا۔مریم نواز کی گرفتاری کے بعد نیب کی جانب سے ایک مختصر پریس ریلیز جاری کی گئی کہ مریم نواز کو گرفتار کرنے کا مقصد ان سے تفتیش کرنا اور کچھ ضروری دستاویزات حاصل کرنا تھا۔

”ویسے ایک بات حیران کن ہے کہ گرفتاری کے بعد اہم دستاویزات مریم نواز سے کیسے وصول کی جانی تھیں“۔نیب لاہور کے زیر حراست مریم نواز سے بار بار ایک ہی سوال کیا جاتا تھا کہ وہ سیاست اور ملک چھوڑ کیوں نہیں دیتی۔آخر کار ایک دن تنگ آکر مریم نواز نے نیب افسر سے پوچھا میرے سیاست چھوڑنے اور ملک چھوڑنے کا فائدہ ؟نیب افسر نے چٹکی بجاکر کہا آپ کے تمام کیسز ختم اور آپ باقی زندگی سکون سے لندن جاکر گزاریں۔

مریم نواز نے کہا تو میرے والد کے مقدمات؟نیب افسر نے کہا وہ آپ کے کیسز سے بھی پہلے ختم ہو جائیں گے۔مریم نواز نے کہا میں تو ایک معمولی سے کارکن ہوں میرے پارٹی اور ملک چھوڑنے پر اصرار کیوں کیا جارہا ہے؟نیب افسر نے کہاخان صاحب اصل میں خطرہ آپ کو ہی سمجھتے ہیں۔میاں صاحب وزیر اعظم اب بن نہیں سکتے اور سب سے مقبول لیڈر آپ ہی ہیں۔ میری مانیں آپ سیاست چھوڑیں اور میاں صاحب کو لے کر لندی چلیں جائیں باقی زندگی سکون سے گزاریں۔مریم نواز نے کہا اگر میں انکار کردوں تو؟نیب افسر نے کہاپھر باقی عمر جیل میں گزاریں گی۔مریم نواز نے کہا پھر میری طرف سے نکار ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :