
یہ ہے میرا پاکستان
جمعہ 25 دسمبر 2020

سیف اعوان
(جاری ہے)
کبھی ایک وزیراعظم کی بیٹی سہالہ پولیس کیمپ میں والدہ کے ساتھ قید میں ہوتی ہے اور اس سے چند کلو میٹر دور اس کا والد راولپنڈی جیل میں پھانسی کا انتظار کررہا ہوتا ہے اور کبھی ایک وزیراعظم کی بیٹی اڈیالہ جیل میں قید ہوتی ہے اور اس کے ساتھ والے کمپاؤنڈ میں اس کا بیمار والد قید ہوتا ہے ۔اسی جیل میں اس کے والد کو ہاٹ اٹیک ہوتا لیکن بے بسی کا عالم اس بیٹی کو خبر تک نہیں ہونی دی جاتی ۔کبھی وہی وزیراعظم کی بیٹی کوٹ لکھپت جیل میں قید اپنے والد کو ملنے جاتی ہے اور اس کو اس کے والد کے سامنے ہی گرفتارکرلیا جاتا ہے تاکہ اس کے والد کا حوصلہ توڑا جا سکے۔یہ میرا پاکستان اور یہ اس کے وزراء اعظم کی بیٹیوں کی قسمت کا کھیل۔
پھر ایک کھلاڑی میدان میں آتا ہے جو کرکٹ کے میدانوں سے نکل کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جاتا ہے پھر وہ اس انداز میں اقتدار کے ایوان چلاتا ہے کہ ایوان اقتدار کی اہمیت ہی ختم ہو جاتی ہے ۔پاکستان کو قوانین کے مطابق چلانے کی بجائے یہ کھلاڑی آرڈیننس پر چلانا شروع کردیتا ہے۔کبھی آرڈیننس کی فیکٹریاں اور کبھی آرڈیننس کی سیل لگائی جاتی ہے ۔صدر پاکستان بھی آج کل کافی فری نظر آرہے ہیں جو ہر کاغذ پر دستخط کرنے میں ایک سیکنڈ کی بھی تاخیر نہیں کرتے۔چاہے وہ کاغذ ”ریفرنس “جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ہو یا کوئی آرڈیننس ہو۔یہ میرا پاکستان اور یہ اس کے کھلاڑی کا مقدر ۔
پھر اچانک سے ایک سابق وزیراعظم میدان میں دھماکے دار انٹری دیتے ہیں ۔حزب اختلاف کی جماعتیں اس انٹری کو دل و جاں سے ویلکم کرتی ہے ۔اب چار سابق وزراء اعظم اور ایک سابق صدر پاکستان اس کھلاڑی کیخلاف میدان میں استعفے لے کر آگئے ہیں ۔حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کھلاڑی نے پاکستان کو بھی تجربہ گاہ بنادیا ہے ۔اڑھائی سالوں سے کھلاڑی اپنی ٹیم میں بار بار تبدیلیاں کررہا ہے لیکن پھر بھی تبدیلی نہیں آرہی بلکہ ایک بحران ختم کرنے کیلئے مزید بحران پیدا کیے جارہے ہیں ۔کچھ عرصہ قبل کھلاڑی نے بھی ایک دھرنہ دیا جس میں اس نے تیس استعفے دے دیے لیکن اس وقت کے وزیراعظم نے ضمنی الیکشن کرانا تو دور کی بات کھلاڑی کے استعفے تک منظور نہ کیے ۔آج اسی وزیراعظم کی جماعت سمیت حزب اختلاف کی تمام جماعتیں چار سو سے زائد استعفے دینے کیلئے تیار بیٹھی ہیں اور آج کھلاڑی کہہ رہا ہے میں فورا ضمنی الیکشن کرادوں گا ۔یہ میرا پاکستان یہ ہے اس کاحال و حوال ۔
پاکستان میں آج پارلیمنٹ خاموش،عدلیہ بھی خاموش اور اسٹبلشمنٹ بھی خاموش ہے ۔کسی بھی ایک ادارے کو فکر کیوں نہیں کہ پاکستان اس وقت کہاں کھڑا ہے اور اس کا مستقبل کیا ہوگا؟اس کے بارے میں کوئی کیوں نہیں سوچتا ؟ملک میں تصادم کی فضاء پیدا ہونے جارہی ہے ہر باشعور کو نظر آرہا ہے کہ حالات کشیدگی کی طرف تیزی سے جارہے ہیں لیکن اس کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لیا جا رہا ؟سب کب تک خاموش کھڑے یہ تماشا دیکھتے رہیں گے ۔اس بحران کا حل صرف اور صرف نیشنل ڈائیلاگ ہے جو جیل میں بیٹھے قائد حزب اختلاف نے بھی کہا اس قیدی کی فریاد کوئی ہے سننے والا؟؟؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.