
قسمت کی دیوی اور عمران خان
جمعہ 30 جولائی 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
عمران خان 2018میں پاکستان کے وزیر اعظم بنیں تو اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ اداروں کی مداخلت سے عمران خان وزیراعظم بننے ہیں ۔پھر ایسے ہی الزامات گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات میں بھی لگے ۔لیکن ایک بات طے ہے کہ آج سیاست کی دیوی عمران خان پر خوب مہربان ہے۔ان کے کچھ مخالفین اس کامیابی کو تعویز گنڈوں اور جادو ٹونوں کے مرہون منت بھی قرار دیتے ہیں ۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ عمران خان آج پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اور کامیابیاں مسلسل ان کا مقدر بن رہی ہیں ۔عمران خان کا اب اگلا مشن ہے کہ 2023میں دوبارہ انہی کی جماعت کی حکومت بنے۔اس کے لیے انہوں نے ہوم ورک بھی شروع کردیا ہے۔وفاق،پنجاب،کے پی کے ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے بعد عمران خان کا اگلا ٹارگٹ سندھ اور بلوچستان ہیں ۔بلوچستان کے وزیر اعلیٰ تو باب کے ہیں لیکن وہاں بھی حکومت انہی کی ہے۔اگر 2023میں عمران خان سندھ بھی فتح کرلیتے ہیں تو ارباب غلام رحیم ممکنہ طور پر سندھ کے اگلے وزیراعظم بھی ہو سکتے ہیں ۔ابھی کل ہی ان کو وزیراعظم نے سندھ افیئر کا معاون خصوصی بنایا ہے۔
جبکہ دوسری طرف اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)کو مسلسل ہر میدان میں شکست کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ۔تحریک انصاف ان کی شکست کی بڑی وجہ اداروں کیخلاف بیان بازی کو قرار دیتی ہے۔مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف تقریبا ایک سال سے لندن میں بیٹھے ہیں ۔لندن ان کیلئے دوسری جیل بن چکا ہے وہ آزادی کے ساتھ نہ کہی چہل قدمی کرسکتے نہ فیملی کے ساتھ کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جا سکتے ہیں۔نوازشریف جہاں بھی جاتے ہیں ان پر چور چور کے فقرے کسے جاتے ہیں۔اگر نوازشریف اپنی جماعت کو بچانا چاہتے ہیں تو ان کے پاس دو ہی راستے ہیں اورہاں اگر وہ تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں تو ۔ایک یا وہ سب کچھ لندن میں چھوڑ کر واپس پاکستان آجائیں ۔یہاں عدالتی کاروائی کا سامنا کریں ۔نوازشریف سو سے زائد پیشیا ں بھگتنے کا ریکارڈ پہلے ہی قائم کرچکے ہیں ۔اگر وہ واپس آتے ہیں تو چلو آٹھ دس پیشیاں مزید بھگت لیں گے اور عوام کے نظروں میں ایک بار پھر ہیرو بن جائیں گے۔اگر وہ عدالتی کاروائی کا سامنا کرتے ہیں تو ان کو ریلیف بھی مل سکتا ہے ۔دوسرا راستہ یہ ہے کہ نوازشریف اپنی جماعت مکمل طور پر شہبازشریف کے حوالے کردیں ۔شہبازشریف عمران خان کا بہترین متبادل ہیں ۔شہبازشریف اداروں کو بھی قابل قبول ہیں ۔پاکستان کی تاجر برادری کو بھی قابل قبول ہیں ۔اس سے بڑھ کر انٹر نیشنل اسٹبلشمنٹ بھی شہبازشریف کی کارکردگی کی معترف ہے۔کیونکہ شہبازشریف سب کو ساتھ لے کر چلنے کے سب سے بڑے حامی ہیں ۔اب یہ فیصلہ نوازشریف نے کرنا ہے کہ ان کو کونسا راستہ اختیار کرنا ہے۔کیونکہ ان کے پاس اب اپنی جماعت کو بچانے کیلئے یہی دو راستے بچے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.