کورونا وائرس، گھبراہٹ نہیں احتیاط ضروری

پیر 16 مارچ 2020

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

21جنوری 2020ئکو چین میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیااور 14مارچ تک دینا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد 162588تک پہنچ گئی۔اب تک 6069افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں، 76219افراد علاج کے بعد تندرست ہو چکے ہیں۔80300افرادابھی زیر علاج ہیں، ان میں سے 5656کی حالت تشویش ناک ہے۔کررونا وائرس 157ممالک تک پہنچ چکا ہے۔متاثرہ ممالک میں چین، اٹلی، ایران اور جنوبی کوریاکے نام سرفہرست ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کورونا وائرس کے لیے عالمی وبا کی اصلاح استعمال کرنے سے گریزاں تھا۔اب عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے۔آخری مرتبہ 2009ئمیں سوائن فلو کو عالمی وبا قرار دیا گیا تھا جس سے تقریبا2لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
چین نے بہت حد تک کورونا سے مقابلہ کامیابی سے کیا۔

(جاری ہے)

چین جیسی حکمت عملی ہر ملک میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔

چین کا ریاستی کنڑول زیادہ ہے جبکہ دیگر ممالک کی صورت حال مختلف ہے۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے درخواست کی کہ احتیاطی تدابیر اختیارکریں اور حکومت کی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ ہیں اور نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کئے ہیں۔ہمیں صرف احتیاط کی ضرورت ہے، گھبراہٹ کی نہیں۔عوام کی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب انتظامات کرچکے ہیں۔

ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند، امتحانات منسوخ، تقریبات پر پابندی, تین ہفتہ کے لیے اجتماعات منسوخ کردے گئے۔ بارڈز بند کردے گئے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسزکی تصدیق کے بعد تمام اقدامات اٹھائے گے۔ ڈبلیو ایچ او نے سندھ حکومت کے بروقت اقدامات اور شفاف معلومات کے تبادلہ پر وزیر اعلی سندھ کے کردار کی تعریف کی۔چین کے بعد سندھ حکومت نے بہترین بروقت اقدامات کیے۔

وزیر اعلی سندھ نے متحرک اور ذمہ دار کردار ادا کیا۔کراچی میں 120بستروں اور 13وینٹی لیٹرز پر مشتمل ہسپتال کو کورونا کے مریضوں کے لیے مختص کر دیا ہے۔ ان سطروں کے لکھنے تک ملک میں 53افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ موثر اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں صورتحال کنڑول میں ہے۔اٹلی میں ایک ہی دن میں 368,سپین 96 افراد ہلاک ہو گے۔ یورپ میں صورتحال بہت خراب ہو چکی ہے۔

ایران میں 724افراداب تک کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں اور 13938افراد متاثر ہیں۔ایران نے بڑی تعداد میں زائرین پاکستان واپس آئے ہیں جنہیں حکومت خصوصی طریقہ سے ڈیل کر رہی ہے۔ خ
پنجاب میں بیرون ملک سے آئے 1ہزار افراد غائب ہیں۔اصل خطرہ بھی بیرون ملک سے آنے والے اور وطن پلٹ پاکستانی ہیں۔سندھ حکومت نے خاندانوں کا ڈیٹا لینے کی ہدایت کی ہے تاکہ ہنگامی صورت حال میں خوراک، ادویات اور دیگر سامان، مدد مہیاکیا جا سکے۔

پورے ملک میں سماجی، سیاسی، اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے لیکن وقاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے عوامی اجتماعات پر پابندی کے حکومتی اقدامات ہوا میں اڑادیے۔وزیر دفاع کے نوشہرہ میں جلسہ میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔کورونا وائرس کے پیش نظر عوامی اجتماعات اور جلسے جلوسوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن نوشہرہ کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بھی جاری ہوا۔

اس طرح کی غیر ذمہ داری اور غیر سنجیدہ روییپر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ حکومت سندھ کی کوششوں کی تعریف عالمی سطح پر کی جارہیں ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ۔۔۔ملک میں کورونا کے خوف میں اضافہ اور جاری کوششوں کو متاثر کرسکتا ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی وفاقی حکومت کے اقدامات پر تنقید کی اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی کوششوں کی تعریف کی۔

مشکل وقت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں مکمل تعاون ضروری ہے۔قوم میں یکجہتی اور احساس بہت اہم ہے۔ملک میں ماسک کی بلیک میں فروخت اور عدم دستیابی کی شکایات کا آنا سب کے لیے باعث ندامت ہے۔ کورونا وائرس کا مقابلہ صرف حوصلہ اور احتیاط سے ہی کیا جاسکتا ہے۔
قارئین کرام! حکومت بہتر اقدامات کر بھی لے احتیاط ہی سب سے موثر حکمت عملی ہے۔

عام آدمی میں خوف کی بجائے احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے تیار کیا جائے۔علماء کرام نے بھی کورونا وائرس سے بچاو کے لیے حکومتی پابندیوں کو درست قرار دیا ہے۔مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے احتیاطی تدابیر کو اسلام کے عین مطابق قرار دیا۔پاکستان علماء کونسل نے فتوی جاری کیا کہ کورونا وائرس پر عوام الناس حکومت کی ہدایت پر عمل کریں، حکومت کی ہدایات غیر شرعی اور اللہ پر توکل کے خلاف نہیں ہیں۔ اب یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو متحد کرے۔ عملی اقدامات اٹھانے کے ساتھ احتیاطی تدابیر کے لیے میڈیا کو بہتر استعمال کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :