
گلگت بلتستان کے انتخابات کی اہمیت
منگل 24 نومبر 2020

شیخ جواد حسین
1839ء سے قبل یہ خطہِ زمین گلگت، بلتستان و ہنزہ کے علاقوں پر مشتمل تھا، جسے بعدازاں اس وقت کے مہاراجہ نے ریاست جموں و کشمیر میں شامل کر لیا۔
(جاری ہے)
1947ء میں پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے ایک سال بعد ہی اس علاقے کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک محدود جنگ کے بعد خود کو ریاست جموں و کشمیر سے الگ کر کے آزادی و خود مختاری حاصل کر لی۔ بلتی اور شینا یہاں کی مقامی زبانیں ہیں، یہاں کے عوام پاکستان کی محبت سے اْسی طرح سرشار ہیں،جس طرح کشمیر کے عوام پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔
2009ء میں یہاں پہلی مرتبہ عام انتخابات ہوئے جس کا سہرا پیپلز پارٹی کی حکومت کے سر ہے، اس وقت اس خطے کو نیم صوبائی حیثیت بھی دی گئی۔ پیپلز پارٹی کے سیدمہدی شاہ نے پہلے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے قلم دان سنبھالا، اس کے بعد دوسرے عام انتخابات میں مسلم لیگ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور حفیظ الرحمن نے وزار ت اعلیٰ کا منصب حاصل کرلیا۔
اس وقت سیاسی جماعتوں کے نزدیک سب سے اہم مسئلہ انتخابات کی شفافیت اور اس کے نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کرنے کا ہے۔ اگر گزشتہ دھائی کے انتخابی نتائج کا جائزہ لیا جائے توعوام کا رویہ تو بظاہر خیبر پختونخوا کے عوام سے مختلف نظر نہیں آ رہا کہ جیسے وہاں ہر پارٹی کو صرف ایک مدت کے لئے آزمایا جاتا ہے،اگر وہ اپنے وعدے پورے کرے تو پی ٹی آئی کی آخری ٹرم کی طرح دوبارہ منتخب کیا جاتا ہے ورنہ بہت محبت سے خیرباد کہہ دیا جاتا ہے اسی طرح گلگت بلتستان کے عوام بھی بہت ذہین و ذی شعور معلوم ہو رہے ہیں۔ ان کی سوچ بھی خیبر پختونخوا کے عوام کی طرح منقسم ہونے کی بجائے اپنے مقصد میں یکسو دکھائی دے رہی ہے جو ایک خوش کن آغاز ہے، مگر میرے نزدیک سب سے اہم بات ان معصوم عوام سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری ہے کیونکہ اگر ان کے ساتھ بھی وہی روایتی سیاسی رویہ اختیار کیا گیا تو اس کے نتائج بہت خطرناک ہو سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان عوام کے ساتھ نئی منتخب حکومت کا رویہ بہت اہم ہے جو پاکستان بالخصوص اس خطے کے مستقبل کے لئے اہم ہے۔
اب ذرا عالمی سطح پر جائزہ لیں تو ان انتخابات پر بھارت کی بہت گہری نظر ہے، بھارتی میڈیا و حکومت اس پر مختلف انداز سے زہر اْگلنے میں مصروف ہیں جو ان کا معمول تو ہے، مگر اس خطے کی سی پیک کے اعتبار سے اہمیت کی وجہ سے بھارت عالمی سطح پر پروپیگنڈہ کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ امریکہ سی پیک پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے، مگر جو بائیڈن کے حکومت میں آنے کے بعد حالات میں بہتری کی اُمید کی جا رہی ہے، جنوری کے بعد ہی امریکی حکومت کی پالیسی مزید واضح ہو گی۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد خریف کا حالیہ دورہئ پاکستان اہم ہے۔ پاکستانی حکومت کو پاکستان میں گلگت بلتستان کے علاوہ ملک بھر میں فری و فیئرالیکشن کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے اس لئے الیکشن کمیشن کے نظام کو بدل کر مزید شفاف نظام،جو تحفظات سے پاک ہو، متعارف کروانا مستقبل کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے بھارتی پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر زائل کرنا اور نئی امریکی حکومت کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنا، ایران و چین کے ساتھ معا ملات میں کسی بیرونی دباؤ کو تسلیم نہ کرنا، حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.