ڈیجیٹل میڈیا۔۔۔۔ بےروزگاری میں پیسے کمانے کا سب سے بڑا میڈیا!

جمعرات 29 جولائی 2021

Syed Badar Saeed

سید بدر سعید

حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا کے لئے اشتہارات کی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے ۔ یہ اتنا بڑا فیصلہ ہے کہ اس کے مثبت نتائج کا اندازہ لگانا ابھی ممکن نہیں ہے ۔ اس سے قبل ڈیجیٹل میڈیا کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی جتنی اخبارات اور ٹی وی چینلز کو دی جاتی تھی  لیکن اس پالیسی کے بعد ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت اس دم سے اتنی بڑھ گئی ہے کہ آپ کو اگلے چند ماہ میں ہی بڑے انویسٹرز اور چینل مالکان ڈیجیٹل میڈیا پر انویسٹمنٹ کرتے نظر آئیں گے ۔

ڈیجیٹل میڈیا کے اشتہارات میں دو نمبری ممکن نہیں ہے ۔ آپ اپنے ویورز کی غلط تعداد نہیں بتا سکتے بلکہ جو ویورز شو ہو رہے ہوں انہی کی مناسبت سے اشتہارات کی پالیسی وضع کی جائے گی ۔ یہاں وہ لوگ زیادہ کامیاب ہوں گے جو بروقت ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت کو سمجھ کر اس میڈیم پر شفٹ ہو گئے تھے ۔

(جاری ہے)

جو جتنا پہلے اس پلیٹ فارم کا حصہ بنا اس کی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہے ۔


لوگ کہتے ہیں کہ اگلا دور ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے جو کہ غلط ہے ۔ سچ یہ ہے کہ موجودہ دور ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے ۔ اب ہر وہ شخص صحافی بن چکا ہے جس کے پاس کیمرے والا موبائل ہے اوربہت سی فوٹیج اور خبریں اسی طرح مین سٹریم میڈیا تک پہنچ رہی ہیں ۔ سوشل میڈیا سے بڑا میڈیا ہاوس اس وقت کوئی نہیں جہاں روزانہ کروڑوں خبریں اپ لوڈ ہوتی ہیں ۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ڈیجیٹل میڈیا نے کمیونیکیشن کا رخ بدل دیا ہے اور روایتی منظرنامے کو توڑنے کا باعث بنا ہے۔

  بڑھتی ہوئی بےروزگاری اور تباہ ہوتے کاروبار کی وجہ سے پوری دنیا کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے لیکن اس وقت بھی ڈیجیٹل ورلڈ سے جڑے افراد ہی پیسہ کما رہے ہیں ۔ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن اگر ہم دیکھیں تو سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد کا روزگار ڈیجیٹل ورلڈ سے جڑ چکا ہے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ کاروبار وہیں ہوتا ہے جہاں بڑے انوسٹرز کا پیسہ لگا ہو ۔

روزگار وہیں سے ملتا ہے جہاں بڑے انویسٹر سرمایہ کاری کر رہے ہوں ۔ ماضی میں دنیا کے ٹاپ انویسٹرز کی انوسیٹمنٹ اسلحہ اور ہیروئن میں ہوتی تھی تو پوری دنیا جنگوں کی لپیٹ میں رہتی تھی ۔ ہر وقت کہیں نہ کہیں بڑی جنگ کا منظر ہوتا تھا ۔عالمی اسلحہ مافیا نے پوری دنیا کو جنگوں میں دھکیل دیا تاکہ ان کا اسلحہ بکتا رہے ۔ اب آپ غور کریں تو دنیا سے یہ جنگیں سمیٹی جا رہی ہیں ۔

مصر ، عراق ، شام اور لیبیا ہی نہیں بلکہ افغانستان تک میں امن قائم کئے بنا فوجوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے ۔
اب عالمی تاجروں کا رجحان دو شعبوں کی طرف ہے ۔ ایک ویکسین یعنی میڈیسن میں پیسہ لگایا گیا اور دوسرا ڈیجیٹل ورلڈ میں رقم جھونکی گئی ۔ بل گیٹس تک کے بزنس کے یہ دو بڑے حب رہے ۔ دنیا کے ہر شخص کو کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے جو کہ بہت اچھا ہے لیکن اس ویکسین کے کاروبار سے جڑے افرادکی دولت کتنی بڑھ رہی ہے اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

یہی صورت حال ڈیجیٹل ورلڈ کی ہے جس طرح ہر شخص کو خوشی یا مجبوری سے ویکسین لگانی ہی پڑے گی ورنہ ایک طرح سے اس کا سماجی بائیکاٹ ہو جائے گا ۔ ویکسینیشن کارڈ کے نام پر اس کے سفر سے لے کر ملازمت اور ہوٹل تک جانے پر پابندی لگا دی جائے گی اور ایک نظر نہ ۤنے والے جال میں جکڑ کر اسے ویکسینیشن سنٹر تک پہنچایا جائے گا اسی طرح ڈیجیٹل ورلڈ ہر بندے کی ضرورت بن جائے گی ۔

خریدو فروخت سے لے کر بلوں کی ادائیگی تک کے تمام مراحل آن لائن ہی ادا کرنے ہوں گے جن کی طرف دنیا تیزی سے منتقل ہو رہی ہے ۔ دنیا کو فائیور ، ایمازون ، یوٹیوب ، ٹک ٹاک ، فیس بک ، ٹیوٹر ، لائیکی سمیت  نت نئی ایپس میں جکڑا جا رہا ہے ۔
ابھی یہ سب تفریح ہے لیکن جلد ہی یہ ضرورت بن جائے گی ۔ خبروں اور انٹرٹینٹمنٹ سے لے کر بزنس اور ملازمتوں تک ہر چیز کے لئے آن لائن دنیا کا ہی سہارا لینا پڑے گا ۔

میں نے چند سال قبل ڈیجیٹل ورلڈ پر کام کرنا شروع کیا تو مجھے حیرت ہوئی کہ جب پاکستان میں نیوز چینل شروع ہو رہے تھے تب چین کے ریسرچ اسکالرز ڈیجیٹل میڈیا پر تحقیق کر رہے تھے ۔ چند سال قبل مجھے اس بات کا یقین ہو گیا تھا کہ اب ڈیجیٹل میڈیا ہی پیسے کمانے سے لے کر ترقی کرنے تک کا اہم ذریعہ ہو گا ۔ میں نے اس پر کام کرنا شروع کیا ۔ گزشتہ برس ایک انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس میں مجھے سوشل میڈیا پر تحیقی مقالہ پیش کرنے کا موقع ملا اس کے بعد میرا ڈیجیٹل ایڈروٹائزنگ پر ایک اور تحقیقی مقالہ انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس کے لئے منظور کر لیا گیا ۔

میں نے چند سال یوٹیوب سمیت مجموعی طور پر اس سارے منظر نامے پر تحقیق کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا کہ مجھے پی ایچ ڈی ڈیجیٹل پی آر پر ہی کرنی چاہئے اور اس حوالے سے پی ایچ ڈی کے دوران مجھ پر حیرتوں کے کئی باب کھلے ۔
 بدقسمتی سے پاکستان ابھی تک ڈیجیٹل ورلڈ کی اہمیت کو نہیں سمجھ پا رہا جبکہ ہماری نسبت ہمسائیہ ملک اس فیلڈ میں بہت آگے جا رہا ہے اور ڈیجیٹل ورلڈ میں بے پناہ کام کر رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا کو اشتہارات دینے کی پالیس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اس شعبے میں پاکستان بھی تیزی سے آگے بڑھے گا اور مثبت مقابلے کی ایسی فضا قائم ہو گی جو خاص طور پر پاکستانی نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گی اور اپنے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کا موقع دے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :