
کورونا بمبار
بدھ 17 جون 2020

تصویر احمد
اِس سارے کرونا کرائسز میں حکومت اور عوام کیطرف جس طرح کی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا اُس نے ہمارے سارے دعوؤں اور ہمارے سماجی، معاشرتی اور معاشی نظام کے کھوکھلے پن کو عیاں کر کے رکھ دیاہے۔
(جاری ہے)
کسی بھی قوم کی تربیت ایک انتہائی مُشکل ،لیکن انتہائی اہم کام ہوتا ہے جسکے لیے وسائل درکار ہوتے ہیں۔ کسی بھی قوم کی تربیت اور تہذیب یافتہ بنانے کے لیے بنیادی چیز اُس قوم کو دی جانیوالی موئثر تعلیم ہے۔اگر آپ کا تعلیمی نظام یکساں، معیاری اور موثئر ہے تو پھر تقریباً 50-60فیصد تربیت اُسی تعلیم سفر کے دوران ہوجاتی ہے۔اگرآپ کا تعلیمی نظام آپ کے لوگوں کو برداشت، بُردباری، فہم، رواداری اور احساسِ ذمہ داری سکھا رہا ہو تو پھر کامیابی اُس قوم کا مُقدر بن جاتی ہے۔اِس سلسلے میں اگر آپ پاکستان کے تعلیم کے شعبے کودیے جانیوالے وسائل اور بجٹ پر ایک نظر ڈالیں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر بناناترجیح میں شامل ہی نہیں ہے۔ اِس لیے شاید یہی وجہ ہے کہ 22کڑوڑ آبادی کا یہ مُلک صرف ایک کنزیومر مارکیٹ کے سوا کچھ نہیں۔ہم پاکستانی لوگ مُلک میں سوئی تک تو بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ ہمارے پاس نہ تو ماہر کمرشل پائلٹس ہیں اور نہ ہی قابل ٹرین ڈرائیور اور عملہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے کمرشل جہاز ہوں، ٹرینیں ہوں یا بسیں ہوں سب تباہی کا شکار ہیں۔
جب کہ اِس کے برعکس سنگاپور50-60لاکھ آبادی والا مُلک اور شہر ہے جو اپنے جی ڈی پی کا اندازاً20فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے اورآج یہی وجہ ہے کہ سنگاپور کی یونیورسٹیز، کالجز، انجیئرنگ وٹیکنالوجی کا شعبہ، بزنس، کنسٹرکشن انڈسٹری، غرض ہر شعبہ میں ترقی کر رہا ہے اور اِسی وجہ سے ایشئین ٹائیگر کہلاتا ہے۔ آپ یقین کیجیے سنگاپور کھانے پینے کی تقریباً ہر چیز باہر سے خریدتا ہے کیونکہ اِس کے پاس زرعی زمین نہیں ہے ، یہاں تک کہ سنگا پورپینے کا پا نی تک ملائیشیا سے خریدتا ہے لیکن اِس کے باوجود اِس کا جی ڈی پی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ سنگاپور دراصل اپنے لوگوں کے ہنر کو بیچ کر پیسے کماتا ہے۔سنگاپور کے پاس دنیا کے بہترین انجنئیر، ڈاکٹرز،پروفیسرز،کمپیوٹر ایکسپرٹس،بزنس مین، غرض ہر شعبہ کے ماہر لوگ موجود ہیں۔دنیا کی ملٹی نیشنل کمپنیاں، ائیربس اور بوئنگ کے وئیر ہاوسزاور بینک وغیرہ سب سنگاپور میں ہیں۔میں یہاں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیا یہ سب کچھ ایک دن میں ہو گیا، کیا یہ سب کچھ راتوں رات ہوگیا؟جی نہیں جناب !اِس سب میں سالوں سال کی محنت شامل ہے۔1960ء کی دہائی میں جب سنگاپور، ملائیشیاسے آزاد ہوا تو اُس کے پاس کچھ نہیں تھاسوائے دلدلی زمینوں کے۔میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اُس وقت سنگاپور کی یہ حالت تھی کہ ملائیشیا اُسے اپنے ساتھ رکھنے کو تیا رنہیں تھا اِسی لیے اُس نے سنگاپور کو اپنے سے الگ کردیا۔ لیکن پھر سر لی کوائن یی(Sir Lee Kuan Ye) کی قیادت میں اِس دلدلی زمین نے ترقی کرنا شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو حیران کردیا۔
سنگاپور کے اِس سارے ترقی کے سفر میں سنگاپور کے پالیسی سازوں کی سوچ، دوراندیشی اورقوم سے ہمدردی تھی جس کے تحت اُنہوں نے اپنی قوم پر اپنے وسائل خرچ کیے، اپنی قوم کی تربیت کی، اپنی قوم کو شعوروآگاہی اور بصیرت دی۔میں دُنیا کے تقریباً دس مُلکوں کا سفر کر چکا ہوں، لیکن مجھے سنگاپور کے شہریوں کے طورطریقے، شائستگی، احساسِ ذمہ داری اورایمانداری کہیں اور نظر نہیں آئی۔سنگاپور کی حکومت نے سنگاپور کو صاف رکھنے کیلئے بسوں، ٹرینوں اور پبلک مقامات پر صفائی سے آگاہی سے متعلق پوسٹرزاور بینرز آویزاں کیے ہوئے ہیں۔اِسی طرح ذیابیطس اور بلڈ پریشر سے متعلق آگاہی پوسٹرز اور بینرزبھی عوامی مقامات پر دکھائی دیتے ہیں۔تو یہ سب کچھ تربیت، آگاہی اور ذمہ داری اُجاگر کرنے کی کوشش اور ذریعہ ہی تو ہیں۔جبکہ اِس کے برعکس آپ ہماری حکومتوں کی جانب سے عوامی تربیت اور ٹرینیگز بھی آپ کے سامنے ہیں۔
اِس لیے میں حکومت اور احبابِ دانش سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ وہ عوام کی اصلاح اور تربیت کا بندوبست کریں، جس کی بنیادنظامِ تعلیم کو بہتر اور موثئر بنانا ہوگا، اِس مقصد کے لیے مذید وسائل صرف کرنا ہوں گے،تاکہ ہماری عوام پاکستان کا سرمایہ بن سکیں۔ورنہ دوسری صورت میں پاکستان کے لوگ ہی پاکستان کے خلاف دہشت گرد ، خودکش بمبار یا کرونا بمبار بن جائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
تصویر احمد کے کالمز
-
صرف بیس گھنٹوں کا کھیل
منگل 30 نومبر 2021
-
واقعی ہی کورونا کی تیسری لہر یا حکومتی دھوکے بازی؟
منگل 16 مارچ 2021
-
میٹروبس سروس ،واقعی سفید ہاتھی یا ہماری نااہلی
بدھ 24 فروری 2021
-
اپنا ذاتی گھر،ایسٹ نہیں لائیبلٹی
جمعرات 18 فروری 2021
-
میرے شہر میں وزیرِاعظم کی آمد
منگل 9 فروری 2021
-
ڈینیل پرل کی امریکہ جیسی ماں
جمعہ 5 فروری 2021
-
کرپشن کا پرچار
پیر 1 فروری 2021
-
بولنے کا خبط
جمعرات 28 جنوری 2021
تصویر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.