
"چور آپ کا باپ ہو گا"
جمعہ 28 اگست 2020

ذیشان نور خلجی
(جاری ہے)
اس کے علاوہ دالیں اور سبزیاں بھی اس قدر وافر اور سستی ہو چکی ہیں کہ ہم ہمسائیہ ملک بھارت کو بھی برآمد کر رہے ہیں۔
بھارت کا ذکر آیا ہے تو اس کی بھی سن لیں۔ عمران خان کی نقشہ نویسی کے آگے انڈیا گھٹنے ٹیک چکا ہے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادنہ حیثیت تسلیم کر چکا ہے۔ پاکستان نے سری نگر کی وادی میں بڑے بڑے ساؤنڈ سسٹم نصب کر دئیے گئے ہیں تا کہ آئندہ کبھی کوئی ادھر میلی آنکھ سے بھی نہ دیکھ سکے۔ ایران اور سعودی عرب میں عمران خان کی کوششوں سے صلح ہو چکی ہے اور اسلامی ممالک کا ایک بڑا اتحاد سامنے آ چکا ہے جس کی مستقل سربراہی پاکستانی وزیر اعظم کر رہے ہیں۔ خان صاحب کی دلچسپی کے باعث امریکہ کا افغانستان سے انخلاء بھی آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔اس سب کے بعد راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے۔ لیکن ٹھہرئیے، وہ 2018ء کا الیکشن تھا جب عوام نے عمران خان کا انتخاب کیا اور انہیں مسند اقتدار بخشی۔ لیکن اب یوں لگتا ہے کہ ان سب خدمات کے باوجود لوگ خان صاحب کو دوبارہ اپنے کندھوں پر بٹھانے کو تیار نہیں۔ کیوں کہ عمران خان نے بحیثیت سیاستدان قوم کو کچھ ایسا ڈیلیور کیا کہ اگلے پچاس سال بھی جس کی گونج کم نہ ہو گی۔ ان کی یہ خدمت کم از کم آنے والی دو نسلوں کو ضرور سیراب کرتی رہے گی۔
ایسی کون سی خدمت ہے جو اوپر گنوائی گئی تمام خدمات پر بھاری ہے؟ آئیے، ماضی میں جھانکتے ہیں۔
یہ چوروں کا ٹولہ ہے۔ سارا ٹبر چور ہے۔ میں ان سب کو رولاؤں گا۔ ان کی شلواریں گیلی ہو جاتی ہیں۔ اور اسی طرح کے غیر پارلیمانی الفاظ۔ اور یہ صرف عمران خان اینڈ کمپنی تک ہی محدود نہیں بلکہ اس آگ نے بڑھتے بڑھتے خان صاحب کی تیار کی گئی قوم یوتھ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ وہ نوجوان تھے آج جن کو تربیت کی ضرورت تھی جنہوں نے آگے جا کر قوم کی باگ ڈور سنبھالنا تھی۔ لیکن خان صاحب نے ان کی ایسی تربیت کی کہ انہیں جدھر کوئی اپنے بیانیے کے خلاف نظر آیا سو اپنے جد امجد کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسے ادھر ہی پکڑ لیا اور پھر آؤ دیکھا نہ تاؤ اور تو تڑاخ سے ہوتے ہوئے گالم گلوچ پہ اتر آئے۔ اور پھر یہ بیماری صرف انہی تک محدود نہیں رہی بلکہ وائرس کی طرح پھیلتی ہوئی ان کی حریف سیاسی جماعت ن لیگ کے سپورٹرز میں بھی سرایت کر گئی اور پھر کسی بڑے چھوٹے کا کوئی امتیاز باقی نہ رہا۔ اب ہوتا یہ ہے کہ کبھی قوم یوتھ کی سابقہ بھابھی کی خان صاحب کی نجی زندگی پر مشتمل ایسی کتاب سامنے آ جاتی ہے کہ جسے فیملی کے سامنے پڑھنا بھی ممکن نہیں۔ تو کبھی وفاقی وزیر مراد سعید سے ایسے ایسے واقعات منسوب کئے جاتے ہیں کہ قوم لوط بھی شرما جائے۔ اور ابھی کل ہی کی بات ہے اپنے وقت کے ایک مہذب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر جب دوران تقریر اسمبلی کے فلور پر چور چور کی صداؤں سے حملہ کیا گیا تو انہوں نے بھی جواباً کہہ دیا "چور آپ کا باپ ہوگا۔"
سوچ رہا ہوں یہ عمران خان کا پہلا اور آخری موقع تھا۔ آنے والی چند دہائیوں تک یہ تاریخ کے اوراق میں کہیں گم ہو جائیں گے لیکن اپنے پیچھے جو "کتم کتا" کا وائرس چھوڑ جائیں گے اسے کون ختم کرے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.