بھارت کشمیریوں کی نسل کشی اور غیر ریاستی باشندوں کی آبادکار ی کر کے کشمیر پر قبضہ مستحکم کررہا ہے‘چیئر مین متحدہ جہاد کونسل

بھارت جان لے کہ کشمیر کے چھ لاکھ شہداء کے خون سے ہمارا عہد ہے کہ کشمیر کی آزادی تک جدو جہد جاری رکھیں گے،سید صلاح الدین

منگل 6 نومبر 2018 15:12

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2018ء) چیئرمین متحدہ جہاد کونسل و امیر حزب المجاہدین جموں و کشمیر سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگنا چھوڑ کر نہتے اور مظلوم کشمیریوں کی ٹھو س مدد کرے ۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی اور غیر ریاستی باشندوں کی آبادکار ی کر کے کشمیر پر قبضہ مستحکم کررہا ہے ۔

بھارت جان لے کہ کشمیر کے چھ لاکھ شہداء کے خون سے ہمارا عہد ہے کہ کشمیر کی آزادی تک جدو جہد جاری رکھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوںنے یوم شہداء جموں کے موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب کوٹلی میںمجاہدین کے مشترکہ پلیٹ فارم جموں جہاد کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔میزبانی کے فرائض امیر حزب اسلامی سردار مسعود سرفراز نے انجام دئیے ۔

(جاری ہے)

تحریک المجاہدین کے شیخ جمیل الرحمان ، مسلم جانباز فورس کے محمد عثمان ، لشکر طیبہ کے رانا افتخار ، حرکت المجاہدین کے مولا نا فاروق کشمیری ، البدر مجاہدین کے بخت زمین ،حر کت الجہاد الاسلامی کے جان محمد ،جیش محمد کے مفتی اصغر ، الفتح کے محمدجاوید ، حزب المجاہدین کے شمشیر خان ، کشمیر لبریشن موومنٹ کے الماس رضوان ، تحریک الجہاد کے وسیم بیگ سمیت مجاہدین کی سرکردہ لیڈر شپ ان کے ہمراہ تھی ۔

پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے امیر زاہد الحسن چوہدری اور حبیب الرحمان آفاقی ، حزب اسلامی کے امتیاز محمود کشمیری اور آصف قادری اور انجمن فلاح المہاجرین کے محمود اختر قریشی ایڈووکیٹ سمیت بڑی تعداد میں تحریک آزادی کے متوالے موجود تھے ۔ سید صلاح الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام پاکستان کے فوری بعد جب جموں کے مسلمان پاکستان کا جشن آزادی منا رہے تھے کہ مہاراجہ ہری سنگھ اور اس کی رانی تارا دیوی کشمیریوں کی بغاوت کے خوف سے بھاگ کر جموں آئے اور ہندو بلوائیوں اور فوجیوں کی مدد سے کشمیریوں کا قتل عام شروع کر دیا ۔

کم و بیش اڑھائی سے تین لاکھ مسلمان شہید کئے گے ۔ صرف جموں میں تین سو پچاس مساجد شہید کر دی گئیں ۔ جوان عورتوں کے برہنہ جلوس نکالے گئے ۔ بیس لاکھ لوگ پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ۔ چھ نومبر 1947 سے شروع ہونے والا قتل عام آج تک جاری ہے اور اکہتر سالوں میں کم و بیش چھ لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں ۔ ہزاروں بہنوں بیٹیوں کی عصمتیں لٹ چکی ہیں ۔

سولہ ہزار سے زائد مفقود الخبر ہیں ۔ سولہ ہزار سے زائد گمنام قبریں آباد ہو چکی ہیں ۔ کھربوں مالیت کی جائیدادیں اور باغات خاکستر کئے جا چکے ہیں ۔ دہلی سرکار کو جنت ارضی کی زمین اور قدرتی وسائل سے دلچسپی ہے عوام سے کوئی سروکار نہیں ۔ فوجی سربراہ کا نہتے کشمیریوں کو گولی مارنے کا حکم اور سپریم کورٹ کا پیلٹ گن کے استعمال کو قانونی جواز فراہم کرنا مسلم دشمنی کا ثبوت ہے ۔

اٹھائیس لاکھ کنال زرعی و باغاتی رقبہ پر فوج قابض ہے ۔ مزید اراضی پر قبضے کئے جا رہے ہیں ۔ فوجی مقاصد کے لئے ریلوے ٹریک ، ٹنل اور سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں ۔ ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ۔ اسرائیلی طرز پر غیر ریاستی باشندوں کو آباد کیا جا رہا ہے ۔سٹیٹ سبجیکٹ کو بتدریج ختم کیا جا رہا ہے اور سپریم کورٹ کے ذریعے قوانین میں تبدیلی کر کے نئے قوانین لاگو کئے جا رہے ہیں ۔

ریاستی اداروں ، انتظامیہ ، اور بیلٹ فورسز کے کلیدی عہدوں پر غیر سیاستی آفیسران تعینات کرکے انھیں جدو جہد آزادی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے ۔ جموں و کشمیر پولیس کے ملازمین ریاستی افراد ہیں جو بیروز گاری اور غربت سے تنگ آکر پولیس میں شامل ہوئے انھیں مجاہدین اور عام شہریوں سے لڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ ریاستی پولیس ملازمین سے اپیل ہے کہ وہ پولیس چھوڑ دیں ۔

کیونکہ ان کے ہاتھوں کشمیری مسلمان قتل ہوں یا مجاہدین کے ہاتھوں پولیس ملازم مارا جائے دونوں طرح سے نقصان کشمیری مسلمانوں کا ہے اور یہ بات نہائت تکلیف دہ ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار حریت رہنماؤں اور حریت پسندو ں کو ذہنی و جسمانی ٹارچر کر کے انھیں ذہنی و جسمانی معذور بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یو این او انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی پامالی میں جموں و کشمیر دنیا کا بدترین علاقہ ہے ۔

عالمی برادری اور اقوام متحدہ چپ کا روزہ توڑ دیں اور کشمیریوں کو آزاد ی دلوانے کے لئے کردار ادا کرے ۔ پاکستان سفارتی محاذ تیز کرے ۔ کشمیر میں بہت خون بہہ چکا ہے ۔ سیاسی ، سفارتی اور مذاکراتی محاذوں سے اکہتر سال میں کچھ نہ ملا ۔ ڈیرھ سو سے زائد مرتبہ دو طرفہ مذاکرات ہوئے ۔ جو بے نتیجہ رہے ۔ بھارت کا جنگی جنون اور ہٹ دھرمی مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہے ۔ کشمیر یوں کو بے یارو مدگار بھارتی فوج کے رحم و کرم پر نہ چھوڑ ا جائے ۔ پاکستان مذاکرات کی بھیک مانگنا بند کرے اور کشمیریوں کی مسلح جدو جہد کی کھل کر حمایت کرے ۔ مسئلہ کشمیر کا حل ایک تیر بہدف مسلح جدو جہد کے بغیر ممکن نہیں ۔