Live Updates

جے آئی ٹی کی رپورٹ سفید جھوٹ ،عدالتوں کو گمراہ کر نے کی سازش ہے ،ْ طاقت کے نشے میں مست نام نہاد ٹھیکیداروں کے ہاتھ سے ملک نکلا جارہا ہے ، بلاول بھٹو زرداری

تمام قوتوں کو پیغام ہے ،ْ تم ،ْ تمہاری سازشوں ،جھوٹ سے لڑوں گا، تمہارے غرور کو پاش پاش کر دونگا ،ْمیاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے اس کا کوئی تصور بھی کر سکتا تھا ،عمران خان ملک کو ون یونٹ بناکر ایک جماعتی نظام قائم کرنا ،18ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں ،ْ یہ کیسا نظام ہے جس میں ایس ایس پی طاہر داوڑ کے قاتلوں کا سراغ نہیں ملتا لیکن میرے ناشتے کا بل مل جاتا ہے ،ْ میرے اوپر اس وقت کے کیس ڈال رہے ہیں، جب میں ایک سال کا تھا، اگر میں اتنا تیز بچہ تھا تو مجھے ستارہ امتیاز ملناچاہیے تھا ،ْ نیب کی پھرتیاں صرف اپوزیشن کے رہنماؤں کیلئے کیوں ہیں ،ْاگر ہمت ہے تو بے نامی وزیراعظم کے خلاف تفتیش کر کے دکھائیں ،ْیہ کیسا وزیراعظم ہے جسے اپنے وزیراعظم ہونے کا بیوی سے اور روپیہ گرنے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے ،ْ آج پھر زرداری کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، ہم نے مشرف کا احتساب اور انتقامی کارروائیاں دیکھی ہیں ،ْ تم کس کھیت کی مولی ہو، تمہاری کیا حیثیت ہے، تم صرف کٹھ پتلی ہو، تمہاری ڈوریں کوئی اور ہلا رہا ہے ،ْ آصف زرداری نے پہلے ہی 11 سال جیل میں گزارے، ان کیسز کا کیا بنا، باعزت بری ہوئے، اس بار پھر باعزت بری ہی ہوں گے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی 11 ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب

جمعرات 27 دسمبر 2018 22:36

جے آئی ٹی کی رپورٹ سفید جھوٹ ،عدالتوں کو گمراہ کر نے کی سازش ہے ،ْ طاقت ..
گڑھی خدا بخش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 دسمبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سفید جھوٹ اور عدالتوں کو گمراہ کر نے کی سازش ہے ،ْ طاقت کے نشے میں مست نام نہاد ٹھیکیداروں کے ہاتھ سے ملک نکلا جارہا ہے ،ْتمام قوتوں کو پیغام ہے ،ْ تم ،ْ تمہاری سازشوں ،ْتمہارے جھوٹ سے لڑوں گا، تمہارے غرور کو پاش پاش کر دونگا ،ْمیاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے اس کا کوئی تصور بھی کر سکتا تھا ،عمران خان ملک کو ون یونٹ بناکر ایک جماعتی نظام قائم کرنا اور18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں ،ْ یہ کیسا نظام ہے جس میں ایس ایس پی طاہر داوڑ کے قاتلوں کا سراغ نہیں ملتا لیکن میرے ناشتے کا بل مل جاتا ہے ،ْ میرے اوپر اس وقت کے کیس ڈال رہے ہیں، جب میں ایک سال کا تھا، اگر میں اتنا تیز بچہ تھا تو مجھے ستارہ امتیاز ملناچاہیے تھا ،ْ نیب کی پھرتیاں صرف اپوزیشن کے رہنماؤں کیلئے کیوں ہیں ،ْاگر ہمت ہے تو بے نامی وزیراعظم کے خلاف تفتیش کر کے دکھائیں ،ْیہ کیسا وزیراعظم ہے جسے اپنے وزیراعظم ہونے کا بیوی سے اور روپیہ گرنے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے ،ْ آج پھر زرداری کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، ہم نے مشرف کا احتساب اور انتقامی کارروائیاں دیکھی ہیں ،ْ تم کس کھیت کی مولی ہو، تمہاری کیا حیثیت ہے، تم صرف کٹھ پتلی ہو، تمہاری ڈوریں کوئی اور ہلا رہا ہے ،ْ آصف زرداری نے پہلے ہی 11 سال جیل میں گزارے، ان کیسز کا کیا بنا، باعزت بری ہوئے، اس بار پھر باعزت بری ہی ہوں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو بے نظیر بھٹو شہید کی گیارہویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وقت کے گذرنے پر تم جو بھول جاؤگے ہم تمہیں بتائینگے ،ْبے نظیر کیسی تھی زندگی کے ماتھے پر وہ لکیر جیسی تھی۔انہوںنے کہاکہ ظلم کے نشانے پر ایک تیر جیسی تھی ،بے نظیر بھٹو بس بے نظیر جیسی تھی ۔ اس موقع پر انہونے ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج اس تاریخ دن کو اس تاریخ لمحے کو جس روز میری ماں اور آپ کی بی بی کو ہم سے چھینا گیا ،ْشہید کیا گیا (11)سال بیت چکے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ میرے لیے ان کی جدائی کے لمحات کو الفاظ کی شکل میں بیان کرنا ،ْان حسین یادوں کو بھلانا ،ْ اس درد کو سمیٹنا اور اس خلا کو پر کرنا جو ان کی شہادت کے بعد پیدا ہوا ،ْنا ممکن ہے ۔انہوںنے کہاکہ زندگی کے اس کٹھن سفر میں اگر میرے لیے کوئی امید ہے ،کوئی سرمایا ہے تو وہ بی بی شہید کے جان نثار ہیں ،بی بی شہید کے کارکن ہیں جو ان کی شہادت کے (11)سال گزرنے کے باوجود یہاں لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوئے ہیں اس ملک کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے بی بی شہید کے بھائی اور بہنیں ہیں جو آج بھی بی بی شہید کی یادوں کے دیپ جلائے بیٹھے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ میں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد (2016)سے جس سیاسی سفر کا آغاز کیا اس مقصد اور اس کی منزل صرف اور صرف بی بی شہید کے اس قوم سے کیے ہوئے وعدوں کو نبھانا ہے ، مساوات کے اس خواب کو پورا کرنا ہے جس کو پورا کرنے کیلئے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جان دی ۔انہوںنے کہاکہ معاشرے سے استحصال کو ختم کرنا ہے جس نے اس ملک کے غریب عوام اور سفید پوش طبقے کو جکڑ رکھا ہے۔

لیکن مجھے اندازہ نہ تھا کہ صر ف ان (2) سالوں میں کس طرح میرے سامنے دیواریں کھڑی کی جائینگی ،کس طرح میری راہ میں کانٹے بکھیرے جائینگے اور کس طرح میری ذات پر حملے کیے جائینگے ۔انہوںنے کہاکہ شاید اہل یذیدکو اس چیز کا اندازہ نہیں کہ اس بلاول کی رگوں میں بھی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے ،شہید ذوالفقار علی بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے اور آج میں شہیدوں کے مزار کے سامنے کھڑا ہوکر ان تمام قوتوں کو واضع پیغام دینا چاہتا ہوں کہ قسم ہے مجھے اس شہیدوں کے لہو کی ،قسم ہے مجھے ان شہید کے قربانی کی اور قسم ہے گڑھی خدا بخش کی اس مقدس مٹی کی میں تم سے لڑونگا تمہاری سازش سے لڑونگا ،تمہارے جھوٹ سے لڑونگا ،میں تمہارے ہر ظلم کے آگے ڈٹ جاؤنگا اور تمہارے غرور کو پاش پاش کر دونگا۔

انہوںنے کہاکہ شاید اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو اس چیز کا اندازہ ہی نہیں کے اس وقت وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہو چکی ہے اور ایک چنگاری سب کچھ راخ کے ڈھیر میں بدل سکتی ہے کیا وجہ ہے کہ خیبر پختون خوا میں نوجوانوں کی ایک تحریک زور و شور سے اٹھ کھڑی ہوئی ہی کیوں اس تحریک میں لوگ جوق در جوق شامل ہو رہے ہیں انہوںنے کہاکہ میں دوسال سے کہتا آرہا ہوں کہ ان نوجوانوں کو دیوار سے مت لگاؤ ،ان کی بات کو سنو، ان کا گلا مت گھوٹو ،ْ پر مجال ہے کہ اس ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی احساس ہوا ہو۔

انہوںنے کہاکہ میں پوچھتا ہوں کیا وجہ ہے کہ مہینوں سے کوئٹہ میں کھلے آسمان تلے بیٹھی میری سینکڑوں بلوچ ماؤ ں اور بہنوں کے مطالبات نہیں سنے جارہے ان کے پیارے سالوں سال سے کیوں لاپتہ ہیں اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جارہا لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے ٹھیکیداورں کو کوئی احساس ہو ، میں پوچھتا ہوں کیا وجہ ہے کہ تین صوبائی اسمیبلیز سے کالاباغ ڈیم کے خلاف کرارداد منظور ہونے کے باوجود کالاباغ ڈیم بنانے کے لیے کمپین چلائی جارہی ہے کیا وجہ ہے کہ سندھ کے مفادات اور اعتراضات کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جارہا ہی لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی احساس ہو۔

انہوںنے کہاکہ میں پوچھتا ہوں کہ کیوں گلگت بلتستان سے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہی اگر وہاں پر (ایف سی آر)کا خاتمہ ہو ا تو پاکستان پیپلز پارٹی نے کیا ،ْاگر وہاں پر پہلی دفعہ وزیر اعلیٰ اور اسمبلی وجود میں آئی تو پاکستان پیپلز پارٹی نے دی پر کیوں گلگت بلتستان (70)سالوں سے سرزمین بے آئین ہے وہاں کے عوام اب شاید زیادہ عرصہ بے انصافی نہ برداشت کریں لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے ٹھیکیداروں کوئی احساس ہواور تو اور جناب میں پوچھتا ہوں کہ میاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے اس کا کوئی تصور بھی کر سکتا تھا جس طرف نظر دوڑائیں غم اور غصے کی ایک لہر ہے لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے نام نہاد ٹھیکیداوروں کو کوئی فکر ہو ۔

وہ تو اپنی طاقت کے نشے میں مست ہے ،ْ دیکھنے سے کاصرہے کہ ملک ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ آج ملک کی بھاگ دوڑ ایک نہ تجربا کار کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے ،یہ کیسا وزیر اعظم ہے جس کو اپنے وزیراعظم ہونے کا بیوی سے پتا چلتا ہے اور روپے کے گرنے کا ٹی وی سے پتا چلتا ہے ،اس سے پہلے (100)دنوں میں ملک کو مہنگائی کی سونامی میں ڈبو دیا ،ملک کی معیشت کو ایسی نہج پر لاکھڑا کیا جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ،ْایک کروڑ نوکری اور (50)لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والے نے مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان اٹھا دیا ہے ،ْنام نہاد تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر لاکھوں غریب اورسفید پوش پاکستانیوں کو گھر کی چھت سے محروم کردیا ہے ،ْبجلی مہنگی ،گیس مہنگی ،مہنگی ہوئی روٹی اور نان یہ ہے خان کا نیا پاکستان اور پوری قوم یہ سوال پوچھ رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ (آر ٹی ایس )کو فیل کرانے کے بعد نتائج تین دن تک روکنے کے بعد (95%)فیصدفارم 45غائب کرنے کے بعد عوام کو ووٹ چوری کرنے کے بعد الیکشن میں سب سے بڑی دھاندلی کرنے کے بعد کیس کھلا تویہ اصغر خان کیس سے بھی بڑا سکینڈل بنے گا اگر خان صاحب کو حکومت دینی ہی تھی تو تھوڑی تیاری ہی کرادیتے ،ْآپ نے بے نامی اکائونٹس کی انوسٹی گیشن تو کی اگر ہمت ہے تو بے نامی وزیر اعظم کی انوسٹی گیشن کرو ،ْاس کو یہ تو سکھا دیتے کہ کرکٹ کے کھیل میں اور حکومت کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اس کو یہ تو سمجھا دیتے کہ مرغی اور انڈوں سے قوم کی تقدیریں نہیں بدلی جا سکتیں،ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے ثابت قدم ہونا پڑتا ہے اپنے وعدے پورے کرنے ہوتے ہیں قربانی دینی پڑتی ہے اور انفرادی کے بجائیِ اجتمائی سوچ رکھنی ہوتی ہے لیکن خان صاحب تو کہتے ہیں کے یو ٹرن لینا اعظیم لیڈرز کی نشانی ہوتی ہے خان صاحب آپ کو یہ عظمت مبارک ہو۔

انہوںنے کہاکہ ذرا نظر دوڑا کر دیکھیں اس مزار میں وہ لوگ دفن ہیں جنہوں نے جان کی قربانی تو دے دی پر یوٹرن نہیں لیا۔انہوںنے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کے خان صاحب کو لانے کا اصل مقصد کچھ اور ہے عمران تو وہ کٹھ پتلی ہے جو اس ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتا ہے اور ملک میںون پارٹی رول لانا چاہتے میں وہ ملک میں (18)اٹھارویں ترمیم کے ذ ریعے صوبوں کو ملنے والے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں ،وہ این ایف سی کے ذریعے صوبوں کو ملنے والے مالی اختیارات واپس لینا چاہتے ہیں ،وہ صوبوں کے قدرتی وسائل جیسے کے گیس اور معدنیات پر وفاق قبضہ چاہتے ہیں اور وہ ملک میں ون یونٹ نظام کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ہم پر دباؤ اس لیے ڈالا جارہا ہے کے وہ چاہتے ہیں کے میں (18)اٹھارویں ترمیم ختم کرنے میں ان کا ساتھ دیں وہ چاہتے ہیں کہ میں عوام کے حقوق کا سودا کروں ،ْوہ چاہتے ہیں کے میں غریبوں کی بات نہ کروں اور ان گبروں سے غداری کروں۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ایوب کا سیاسی انتقام اور جیلیں دیکھی ہیں ،تم کس کھیت کی مولی ہو تمہاری کیا حیثیت ہے۔ انہوںنے کہاکہ تم تو صرف ایک کٹھ پتلی ہو۔تمہاری ڈوریں تو کوئی اور ہلا رہا ہی دنیا دیکھ رہی ہے یہاں تک کہ غیر جانبدار حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ یہ کیا احتساب ہے،جس کا نشانہ صرف اور صرف اپوزیشن کے رہنما ہیں۔انہوںنے کہاکہ کیوں حکومتی وزیر، وزیراعظم اور اس کا خاندان اس سے بالا تر ہی نیب کی پھڑتیاں صرف اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے لئے کیوں ہیں یہ کیسا نیب ہے کہ پروفیسرز کوتو ہتھ کڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے،انہیں زیرِ حراست ہلاک کر دیا جاتا ہے اور علیمہ خان اور علیم خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور یہ جو مذاق ہمارے ساتھ کر رہے ہیں ایک تو میں واضح کر دوں کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹ جھوٹ اور سفید جھوٹ ہے ،ْنہ میں اس کو مانتا ہوں اور نہ ہی اس ملک کے عوام اس کو مانتے ہیں۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ معزز عدالت کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،ْمعزز عدالت کو کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ معزز عدالت کو پولیٹیکل انجینئرنگ کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مگر مجھے یقین ہے کہ معزز عدالت اس جھوٹی جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی ۔ انہوںنے کہاکہ یہ تو چلے تھے منی لانڈرنگ کی تفتیش کرنے اور ڈھونڈ کر لے آئے لانڈری والا۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ یہ کیسا نظام ہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرنے اور مارنے والوں کا تو سراغ لیکن میرے ناشتے کا بل بھی مل جاتا ہی ۔انہوںنے کہاکہ یہ کیسا نظام ہے کہ ایف آئی اے سالہا سال سے پڑے اصغر خان کیس کی تو تفتیش نہیں کرتی ،جہانگیر ترین کے باورچی اور مالی کی جائیداد پر جے آئی ٹی نہیں بناتی لیکن ہمارے صدقے کے بکروں اور دھوبی کا بھی حساب لیا جاتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ میرے اوپر وہ کیس ڈالے جارہے ہیں جب میں ایک سال کا تھا ،ْدوسرا کیس وہ ڈالا جا رہا ہے جب میں 6 سال کا تھا ،ْاگر میں اتنا تیز بچہ تھا مجھے تو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے تھا۔انہوںنے کہاکہ اور یہ مجھے نوٹسز بھیج رہے ہیں ،ْآج پھر صدر زرداری کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے انہوںنے کہاکہ پہلے ہی 11 سال جیل میں گزارے ، ان کیسز کیا بنا ٹانگ پر بم لگانے کے کیس کا کیا ہوا باعزت بری ،ْاے آر وائی گولڈ کیس کا کیا ہوا باعزت بری۔

منشیات کے کیس کا کیا ہوا باعزت بری۔بی ایم ڈبلیو کے کیس کا کیا ہوا باعزت بری۔پولو گراؤنڈ کے کیس کا کیا ہوا باعزت بری۔خون کے کیس کا کیا ہوا باعزت بری ،ْانشاء اللہ اس بار بھی باعزت بری ہی ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اور تو اور ہماری گھر کی عورتوں پر بھی کیسز بنائے جا رہے ہیں ،ْآج ہماری تیسری نسل کو جھوٹے کیسز میں عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے مگر ہمیں انصاف کب ملے گا انہوںنے کہاکہ بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا انصاف کب ملے گا بی بی کے قاتلوں کو کب کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا بی بی شہید کے قتل کا انصاف کب ملے گا وہ قوم کی بیٹی تھی ،ْوہ قوم کی لیڈر تھی۔

انہوںنے کہاکہ وہ 11 سال بعد آج بھی انصاف کی منتظر ہیں ،ْوہ لڑکی لعل قلندر تھی۔اس موقع پر انہوںنے کہاکہ جو کریا کریا ماتم ہے۔اور بستی بستی آنسو ہے ،ْ صحرہ صحرہ آنکھیں ہیں ،ْاور مقتل مقتل نعرے ہیں وہ سنگ ستاروں کو لے کر ،ْ وہ چاند چمکتا نکلے گا۔جو قتل ہوئی وہ خوشبو ہے ،ْتم کتنا راستہ روکو گے۔وہ عورت تھی ،ْیا جادو تھی ،ْ جو سر پر چڑھ کر بولے گی۔

ہر زنداں کے ہر مقفل کو ،ْوہ چابی بن کھولے گی۔ اور شور ہواؤں کابن کر ،ْوہ آنگن آنگن بولے گی۔ تم زندہ ہو کر مردہ ہو ،ْوہ مردہ ہو کر زندہ ہے۔ تم خاکی وردی والے ہو ،ْ یا کالی داڑہی والے ہو۔ تم نیلے پیلے اٴْودے ہو ،ْ یا گورے ہو یا کالے ہو۔ تم اپنے ہو پرائے ہو ،ْیا ادھیاروں کے پالے ہو۔وہ شام شفق کی آنکھوں میں ،ْوہ سوہنی ساکھ سویروں کی۔

وہ دٴْکھی دیس کی کوئل تھی ،ْیا تھر میں برکھا ساون کی۔وہ پیاری ہنسی بچوں کی ،ْ یا موسم لٴْڈیاں پاون تھی۔ تم کالی راتیں چوروں کی ،ْوہ پنکھ پکھیرٴْو موروں کی۔وہ بہن کسانوں کی پیاری ،ْوہ بیٹی مل مزدوروں کی۔وہ قیدی تھی زندانوں کی ،ْعیاروں کی، سرداروں کی، جرنیلوں کی، غداروں کی۔ وہ ایک نہتی لڑکی تھی اور پیشی تھی درباروں کی۔ وہ بیٹی تھی پنجابوں کی ،ْ خیبر کی ،بولانوں کی۔

وہ سندھ مدینے کی بیٹی ،ْ وہ نئی کہانی کربل کی۔ وہ خون میں لت پت پنڈی میں ،ْبندوقیں تھیں،بم گولے تھے۔ وہ تنہا پیاسی ہرنی تھی اور ہر سٴْو قاتل ٹولے تھے۔ رٴْت چناروں سے کہنا ،ْوہ آنی ہے، وہ آنی ہے۔ وہ سندر خواب حقیقت بن ،ْچھا جانی ہے، چھا جانی ہے ،ْوہ بھیانک سپنا آمر کا ۔ وہ دریا دیس سمندر تھی ،ْ جو تیرے میرے اندر تھی۔ وہ سٴْوندہی مٹی سندھڑی کی ،ْوہ لڑکی لعل قلندر تھی، وہ لڑکی لعل قلندر تھی،وہ لڑکی لعل قلندر تھی۔

تم زندہ ہوکر مردہ ہو ،ْ وہ مردہ ہو کر زندہ ہے ۔تم کتنے بھٹو مارو گے ،ْہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ صدر زرداری نے یہ کیا وہ کیا ،میں مانتا ہوں کہ صدر زرداری کے جرائم کی فہرست طو یل ہے ،ان کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کہ بی بی کی شہادت کے بعد پاکستان جل رہا تھا اور سندھ سے ایک نعرا اٹھا تھا تو انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرا لگایا۔

ان کا جرم یہ تھا نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد صدر زرداری نے بلوچ عوم سے ان گناہوں کی معافی مانگی جو ایک فوجی آمر نے کیے تھے۔انہوںنے کہاکہ زر داری کاجرم یہ تھا کہ انہوں نے آغازِ حقوق بلوچستان کیا ،ْان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سنگاپور سے گوادر پورٹ لیکر چائنہ کو دیا جس سے ی پیک جیسا عظیم منصوبہ شروع ہوا۔انہوںنے کہاکہ ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے اٹھارویں ترمیم کر کے (1973)کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا۔

ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے جو ملک گندم امپورٹ کرنے پر مجبور تھا اسی ملک کو ایک سال میں گندم ایکسپورٹ کرنے والا ملک بنا دیا۔انہوںنے کہاکہ ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے تاپی اور ایران ،پاکستان گیس پائپ لائن جیسے منصوبے شروع کیے اگر یہ منصوبے مکمل کرنے دئیے جاتے تو آج یہ گیس کا بحران نہ ہوتا ،ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے کشکول لیکر گھومنے کے بجائے ایڈنہیں ٹریڈکی بات کی ان جرائم کی فہرست بہت طویل ہے مگر صدر زردار ی کا عزم صرف یہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے وعدوں کو تکمیل کرنا ہے اور آج میں آپ سے کہتا ہوں کہ آؤ آج گڑھی خدا بخش کے اس میدان میں ہاتھ اٹھا کر اسی عزم کا پھر اظہار کریں ۔

انہوںنے کہاکہ اپنے آپ کو ایک نئی لڑائی کیلئے تیار کریں ،وہ لڑائی جو لڑتے لڑتے بھٹو شہید نے پھانسی کا پھندا چوما ،وہ لڑائی جو لڑتے لڑتے بی بی شہید نے اپنی جان قربان کردی ہم اسی لڑائی کو جاری رکھیں گے اور میں یہ لڑائی اگلے مورچوں پر خود لڑونگا۔بلاول بھٹو زر داری نے شرکاء سے کہاکہ تم میرا ساتھ دوگی میرے ساتھ لڑوگے میرے ساتھ جدوجہد کروگے جس پر شرکاء نے ان کی ہاں میں ملائی بلاول نے کہاکہ ہم اس ملک کو کٹھ پتلیوں سے نجات دلائینگے ،ْآؤ ایک بار پھر پا کستان پیپلز پارٹی کے پرچم تلے اکٹھا ہو کر ان غیر جمہوری قووتوں کا مقابلہ کریں ،ہم اس ملک کی جمہوریت پر ہر حملہ روکیں گے،ہم اس ملک کے اداروں پر ہر حملہ روکیں گے ،ہم عوام پر ہر حملہ روکیں گے ،ْہم صوبائی خود مختاری پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے، ہم آزادیِ اظہار پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے،ہم اٹھارویں ترمیم پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں ہر دور میں عدالتوں میں گھسیٹا گیا ،جھوٹے مقدمے بنائے گئے ،ہمیں رسوا کیا گیا ،ہم کل بھی ان عدالتوں میں پیش ہوئے تھے ،ہم آج بھی ان عدالتوں میں پیش ہوں گے ،ہم نہ صرف ان عدالتوں میں پیش ہوں گے بلکہ ہم عوام کی عدالت میں بھی جائیں گے ،ہم پہلے بھی سرخرو ہوئے تھے ہم اب بھی سرخرو ہونگے کیوں کہ ہم نے بھٹو شہید کا پرچم تھامہ ہوا ہے ہم نے بی بی شہید کا علًم اپنے ہاتھ میں اٹھایا ہے ،ہم ان ظالموں کا مقابلہ کریں گے ،جن کا مقابلہ بھٹو شہید نے کیا ہم ان طاقتوں کا مقابلہ کریں گے جن کا مقابلہ بی بی شہیدنے کیا ،اور آخری فتح ہماری ہوگی کیوں کے آخر میں فتح صرف حق اور سچ کی ہوتی ہے۔

انہوںنے اس موقع پر کہاکہ اس دور کے رسم رواجوں سے ، ان تختوں سے ان تاجوں سے ،جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں ،انسانی خون سے پلتے ہیں ،جو نفرت کی بنیادیں ہیں اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں ،جو چاہے مجھ پر ظلم کرو ،ْوہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے ،وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے ،قانون بدلتے رہتے ہیں اور مجرم پلتے رہتے ہیں ،ْان چوروں کے سرداوروں سے انصاف کے پہرے داروں سے ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں جو چاہے مجھ پر ظلم کرو ،ْمذہب کے جو بیوپاری ہیں وہ سب سے بڑی بیماری ہیں ،ْوہ جن کے سوا سب کافر ہیں۔

جو دین کا حرفِ آخر ہیں ،ْان جھوٹے اور مکاروں سے مذہب کے ٹھیکیداروں سے ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں، جو چاہے مجھ پر ظلم کرو ،ْمیرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے، میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے ،میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں ،میں موت کی خاطر زندہ ہوں ،میرے خون کا سورج چمکے گا تو بچہ بچہ بولے گا،وہ باغی تھی میں باغی ہوں ،ْوہ باغی تھی میں باغی ہوں ، جو چاہے مجھ پر ظلم کرو۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات