لاہور،کشمیریوںنے قربانیاں پیش کر کے زمینی حقیقت کو بدل دیا ہے،سیاسی و مذہبی رہنما

بعض سیاسی جماعتوںنے اپنے منشور سے کشمیر کو نکال دیا ہے،کشمیر کے نام پر ووٹ لینے والوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہئے،پاکستانی قوم کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھی،آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی، آل پارٹیز یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب

اتوار 3 فروری 2019 20:00

=لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 فروری2019ء) تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹیز یکجہتی کشمیر کانفرنس سے سیاسی ، مذہبی و کشمیری جماعتوں کے قائدین ، وکلاء، طلباء ، تاجر رہنمائوں اور دانشور حضرات نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوںنے قربانیاں پیش کر کے زمینی حقیقت کو بدل دیا ہے۔بعض سیاسی جماعتوںنے اپنے منشور سے کشمیر کو نکال دیا ہے۔

کشمیر کے نام پر ووٹ لینے والوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہئے۔اسلامی ممالک کی کانفرنس بلا کر مضبوط لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ کشمیر کی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکی۔پاکستانی قوم کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھی،آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی۔بھارتی تجارت و ثقافت کا بائیکاٹ کیا جائے۔کشمیر کا مسئلہ صرف مسلمانون کا نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

مذاکرات کے نام پر بھارت نے ہمیشہ دھوکا کیا۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا۔ 5فروری کو ملک بھر میں یکجہتی کشمیر ریلیوں، جلسوں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ لاہور میں استنبول چوک سے اسمبلی ہال چوک مال روڈ تک بڑی ریلی نکالی جائے گی۔مسئلہ کشمیر پاکستان کی سالمیت کی ضمانت ہے۔کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں‘پاکستان کی فوج ایمان ،تقویٰ ،جہاد کے نعرے سے لبریز ہے۔

ان خیالات کا اظہارجماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،مولانا امجد خان،حافظ عبدالغفار روپڑی،مولانا محمد شفیع جوش،ڈاکٹر عبدالغفور راشد،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی،عقیل چوہدری ایڈوکیٹ،مسیحی رہنما الیاس پادری ،ابوالہاشم ربانی،مولانا محمد یوسف احرار،پیر سید مصطفی اشرف رضوی، شیخ نعیم بادشاہ، رضیت بااللہ،پیر سید صفدر شاہ گیلانی ،میاں راشد سلیم ،معظم علی خان،خواجہ احسن،چوہدری مختار گجر، چوہدری احسان احمد، مولانا فہیم الحسن تھانوی،حافظ خالد ولید، مولانا ادریس فاروقی،سید عبدالوحید شاہ، میاں افضل اکرم و دیگر نے خطاب کیاجبکہ یحییٰ مجاہد،تابش قیوم و دیگر بھی موجود تھے۔

اے پی سی کے اختتام پر پیر سید مصطفی اشرف رضوی نے دعا کروائی۔ اس موقع پر کشمیرکے حوالہ سے خصوصی ڈاکو منٹری بھی دکھائی گئی۔جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے اپنے خطاب میں کہاکہ شملہ معاہدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مختلف آپشن پیش کئے جاتے رہے۔کشمیریوںنے خون دیکر اس مسئلہ کو زندہ رکھا ہے۔

لاکھوں شہادتیں پیش کی گئیں۔ آج پوری کشمیری قوم پاکستانی پرچم اٹھائے کھڑی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہم کیسے ان کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ وہ ہمارے پرچم کے شہداء کو کفن دے رہے ہیں۔حکمرانوں نے یہ منظر ضرور دیکھا ہو گا۔ آج جوسیاسی لیڈر اقتدار میں نہیں ہیں انہیں کشمیر کی بات کرنے کا خیال آرہا ہے۔ کشمیر جیسی طاقتور تحریک کسی اور خطہ میں نظر نہیں آتی۔

بھارتی دہشت گردی کا معاملہ تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھانا چاہیے۔ امریکہ افغانستان میں شکست کھا چکا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے منتیں کی جارہی ہیں۔اب حالات بدل چکے ہیں، قوم سوال کرتی ہے کہ کیا اب بھی انڈیا کا دبائو ہی ۔ مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر کہا کہ ہم نے پاکستان کو دولخت کیا تھا۔اس نے اعتراف جرم کیا لیکن ہمارے حکمران خاموش رہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں اقوام عالم کو اپنے ساتھ جوڑنا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ بہت قدیم ہے۔ اس مسئلہ میں سب سے بڑی کمزوری ہماری حکومتوں نے دکھائی ہے۔ قومی پالیسیوں اور کور ایشو سے انحراف کیا جاتا رہا ہے۔ اسی طرح بعض سیاسی جماعتوں نے بھی افسوسناک حد تک خاموشی اختیار کئے رکھی۔ ان سیاسی جماعتوں کے منشور سے مسئلہ کشمیر نکال دیا گیا۔کشمیریوں کو اعتماد میں لیاجائے۔

کشمیر میں ہزاروں نوجوانوں کی بینائی چھین لی گئی اورہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ کشمیریوں کی مددوحمایت کیلئے بھرپور خارجہ پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔کشمیریوںنے قربانیاں پیش کرکے زمینی حقیقت کو بدل دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ ہے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ کشمیر ایسا مسئلہ ہے جس پر کسی جماعت کو کوئی اختلاف نہیں،پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے۔مسئلہ کشمیر کے جتنے فریق ہیں وہ ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔کشمیری عوام کی پانچویں نسل قربانیاں دے رہی ہے۔کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے وہاں لگتے ہیں۔وہ گولی کھا کر بھی پاکستان کا پرچم اٹھا کا پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔

کشمیر میں رائے شماری پر عمل نہیں ہو رہا ،ہماری وزارت خارجہ اس مسئلہ کو وہان نہیں پہنچا رہی جہاں پہنچانا چاہیے۔کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال،مسلسل کرفیو ہے۔خون کی قربانیوں کے ساتھ کشمیری سیاسی تحریک بھی چلا رہے ہیں۔مسئلہ کشمیر کا حل جہاد میں ہے۔اقوام متحدہ نے ہمیں کشمیر لے کر نہیں دینا نہ ہی کسی قرارداد سے آزاد ہونا ہے۔جمعیت علماء اسلام(ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ کشمیر میں جاری تحریک کامیابی کی جانب بڑھ چکی ہے۔

آزادی کی جدوجہد کرنے والے اب منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔کشمیر میں ظلم کی بھی انتہا ہوئی وہیں جدوجہد کی بھی انتہا ہوئیں۔بدقسمتی سے اقوام متحدہ کو کشمیر میں بہنے والا خون نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے ۔اس شہہ رگ کو بچانا ضروری ہے۔بھارت نے تحریک آزادی دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا لیکن وہ ناکام ہوا۔

جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی زندگی کا سوال ہے۔کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کی تحریک میں شریک ہے۔حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر میں پاک فوج دخل اندازی کرے اور بھارتی فوج کو وہاں سے نکالے۔نظریہ پاکستان فورم آزاد جموں کشمیر فورم کے صدر مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ جب حکومتیں مفادات کی خاطر امریکہ کے سامنے زبان گنگ کر دیتی ہیں تو کشمیریوں کی تحریک کو مجید نظامی اور حافظ محمد سعید کی شکل میں مدد ملتی ہے۔

کشمیر کے دریا پاکستان کے سرسبز ہونے کی علامت ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری شہداء کے سبز ہلالی پرچم میں لپٹے لاشوں سے دنیا دیکھ رہی ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ بہت جلد کشمیر کا مسئلہ حل ہونے والا ہے اور پاکستان کی تکمیل ہو گی۔مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان کا تصور نامکمل ہے۔مودی کی قیادت میں کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کو دنیا دیکھ رہی ہے۔

وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر سب متحد ہوں۔مرکزی علماء کونسل کے صدر زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ عالمی قوتیں مسئلہ کشمیر پر خود مختار کمیشن بنائیں اور حل کے لئے فوری اقدامات اٹھانے چاہئے۔ہم شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو بھارتی فوج کا مقابلہ کررہے ہیں۔چیئرمین کشمیر کمیٹی لاہور ہائیکورٹ عقیل چوہدری ایڈوکیٹ نے کہا کہ کشمیر امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔

کشمیریوں پر ہونے والے تمام بھارتی مظالم کا حساب لینا ہے۔کشمیر کے مسئلہ پر متحد ہو کر پریشر گروپ تشکیل دیں،اقوام متحدہ کو خطوط لکھیں۔مسیحی رہنما الیاس پادری نے کہا کہ کشمیر پر ہم سب ایک ہیں،اہل کشمیر کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرور ت ہے۔فرمان قائداعظم ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ہمیں یہان جتنی مذہبی آزادی حاصل ہے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

کشمیر میں ہوتا ہوا ظلم دیکھتے ہیں تو ہمارے دل سے یہی دعا نکلتی ہے کہ اللہ انہیں آزادی دے۔اقوام متحدہ کی قرارداد سردخانے کی نذر ہو چکی ہے۔جماعة الدعوة لاہور کے مسئول ابوالہاشم ربانی نے کہا کہ فیصلہ کن مرحلے میں جب کشمیر میں قربانیاں عروج پر ہیں حکومت کو آگے بڑھ کر حتمی شکل دینی چاہئے۔مجلس احرار کے مرکزی رہنما مولانا محمد یوسف احرارنے کہا کہ سیاسی و مذہبی جماعتیں کشمیر کے مسئلہ پر ایک ہوں،کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

جمہوری وطن پارٹی پنجاب کے صدر میاں راشد سلیم نے کہا کہ کشمیر کی تحریک میں خواتین بھی قربانیاں دے رہی ہیں۔شاہ زین بگٹی نے حافظ محمد سعید کی موجودگی میں اعلان کیا تھا کہ جب بھی فیصلہ کن جہاد کا اعلان ہو گا پچاس ہزار نوجوان بلوچستان کے ہون گے۔ہم آج بھی اس اعلان پر قائم ہیں۔اہل بلوچستان کا دل بھی کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ہدیة الھادی پاکستان کے صدر رضیت بااللہ نے کہا کہ کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان نہیں ہو سکتا۔

حکومت پاکستان کا کردار پچھلے ستر برس میں ناقابل فہم رہا۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے رہنما شیخ نعیم بادشاہ نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے،کشمیری خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں،نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے،بزرگ حریت قائدین پابند سلاسل ہیں۔اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار دے۔

کشمیر کی آزادی قریب ہے۔جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر سید صفدر شاہ گیلانی، انجمن تاجران ہال روڈ کے سیکرٹری جنرل معظم علی خان، نثار حویلی سے اہل تشیع رہنما خواجہ احسن،چوہدری مختار گجر، چوہدری احسان احمد، مولانا فہیم الحسن تھانوی،حافظ خالد ولید، مولانا ادریس فاروقی،سید عبدالوحید شاہ، میاں افضل اکرم و دیگر نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر سفارتی محاذ پر حکومت متحرک ہو۔

کشمیر کمیٹی کا ابھی تک چیئرمین نہیں بنایا گیا۔کشمیر کمیٹی جب نوابزادہ نصراللہ کے دور میں تھی تو موثر کام کر رہی تھی۔برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی تحریک میں تیزی آئی۔انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کی ستر برس سے نسل کشی جاری ہے۔ہمیں کشمیر کے مسئلہ پر ایک ہونا ہو گا۔تحریک آزادی جموں کشمیر کے شانہ بشانہ رہیں گے۔