Live Updates

وزیراعظم کی ایک بار پھر اپوزیشن کو کنٹینر فراہم کرنے کی پیشکش

اپوزیشن کو احتجاج کیلئے ڈی چوک پرکنٹینردینے کیلئے تیار ہوں، این آراو لینے کیلئے بلیک میل کیا جارہا ہے ، ہم نے 126دن دھرنا دیا ،دیکھتے ہیں اپوزیشن کتنے دن احتجاج کرتی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی صحافیوں سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 25 مارچ 2019 16:00

وزیراعظم کی ایک بار پھر اپوزیشن کو کنٹینر فراہم کرنے کی پیشکش
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ 2019ء) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو کنٹینر فراہم کرنے کی پیشکش کردی ۔ انہو ں نے کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج کیلئے ڈی چوک پرکنٹینردینے کیلئے تیار ہوں، این آراو لینے کیلئے بلیک میل کیا جارہا ہے ، ہم نے دھاندلی کیخلاف 126دن دھرنا دیا تھا،دیکھتے ہیں اپوزیشن کتنے دن احتجاج کرتی ہے۔ انہوں نے آج یہاں وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ کی تجربہ کار حکومت 30 ہزار ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئی، میٹروبس منصوبہ میں 12 ارب کا خسارہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں الٹا نظام ہے کہ جب خسارہ آتا ہے تو سارا بوجھ غریب پر پڑتا ہے اور ایلیٹ کلاس کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر ملک کو اوپر لیکر جانا ہے تو بلا امتیاز سب کو ملکر قربانیاں دینا ہوگی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاکستان تعلیم میں سب سے پیچھے ہے ، بجلی مہنگی بنا کر لوگوں کو سستی بجلی دے رہے ہی جس کی وجہ سے قرضے بڑھ رہے ہیں ۔

وزیراعظم نے 27 مارچ سے غربت کے خاتمے سے متعلق جامع پروگرام شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دونوں وزرائے اعلیٰ نئے ہیں، انہیں تھوڑا سا وقت دیں، نتیجہ سامنے آجائیگا، پنجاب میں ایک ایسا وزیراعلیٰ لائے ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ عام آدمی بھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ میں نے وزیر اعظم آفس کے 35کروڑ روپے کے اخراجات کم کئے ہیں ، گھر کے تمام اخراجات میں خود دے رہاہوں ،نوازشریف دور میں وزیر اعظم کے پانچ کیمپ آفس تھے جن کا پیسہ قوم دے رہی تھی ۔انہوںنے کہاکہ پیسہ ہمارے پاس ہے نہیں اور چالیس ارب روپے کے میڈیا پر اشتہار دیں یہ نہیں ہوسکتا ۔بھارت سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ بھارتی الیکشن تک سے خطرہ موجود ہے، وہاں الیکشن سے پہلے حالات ٹھیک ہونے کی امید نہیں، ہم مکمل طور پر چوکنے ہیں، بھارت کی طرف سے کوئی بھی ایکشن کیا جاسکتا ہے، مودی نے پاکستان کے خلاف بیانیہ اپنایا ہوا ہے، وہ بھارت میں پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلارہے ہیں لہٰذا کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے علاج سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو علاج سے متعلق حکومت مکمل سہولیات دے رہی ہے، وہ ملک کے اندر جہاں چاہیں علاج کراسکتے ہیں، نوازشریف کو کس قانون کے تحت باہر علاج کے لیے بھجوائیں، نواز شریف کو علاج کے لیے باہر بھیجنے سے متعلق کیا قانون بدل دیں، کیا ڈیڑھ لاکھ قیدیوں کو بھی باہر علاج کی سہولت فراہم کریں، ایسا کوئی قانون نہیں ہے، یہ بلیک میلنگ ہے، این آر او لینے کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، کوئی بلیک میلنگ نہیں چلے گی اور نہ ہی کوئی این آر او ملے گا۔

انہوںنے کہاکہ تین بار وزیراعظم رہنے والے کے بچے کہتے ہیں پاکستان کو جواب دہ نہیں، نوازشریف 30 سال حکومت کرنے کے باوجود ایک ایسا ہسپتال نہ بناسکے جہاں ان کا علاج ہو۔انہوں نے ایک فیکٹری سے 30 فیکٹریاں بنالیں مگر ہسپتال نہ بناسکے۔انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈار لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں ،اسحاق ڈار کے والد کی سائیکل کی دکان تھی ان کا داماد بیرون ملک میں علاج کروا رہا ہے ، تین بار وزیر اعظم رہنے والے کے بیٹے لندھ میں بیٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا ۔

انہوںنے کہاکہ سب سے زیادہ شرم شہباز شریف کو آنی چاہیے جو کہتے ہیں اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہوگا ۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ائیرٹکٹس ایک ہی جعلی اکاؤنٹس سے بنائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کا پارلیمنٹ میں ایک منٹ کا 80 ہزار روپے لگتا ہے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن صرف اپنا رونا دھونا کرکے چلی جاتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کے اکٹھے ہونے کا مقصد ذاتی کرپشن کو چھپانا ہے، اپوزیشن کی جانب سے عوام کیلئے کچھ نہیں سوچا جارہا، اپوزیشن اسمبلی میں سوائے کرپشن چھپانے کے کوئی بات نہیں کرتی، ۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن والے مجھے اسمبلی میں دیکھتے ہیں تو ان کی شکلیں بدل جاتی ہیں پہلے روز ہی مجھے تقریر کر نے نہیں دی گئی ۔

الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئی آر آئی کا سروے میں 84فیصد پاکستان کا کہناہے کہ الیکشن ٹھیک ہوا ہے لیکن اپوزیشن دھاندلی کا شور مچاتی رہی ہم نے ان کا مطالبہ پہلے دن ہی مان لیا ہے کہ اس کی تحقیقات کراتے ہیں لیکن وہ پھر بھی پارلیمنٹ کو اپنی چوری بچانے کیلئے استعمال کررہے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ جمہوریت بچاؤ جماعتوں کے خلاف مقدمات ہماری حکومت میں نہیں بنے، نیب چیئرمین ان لوگوں نے خود لگایا، نیب ہمارے ماتحت نہیں اور نہ ہی ہم نے نیب میں کسی کی بھرتی کرائی، نیب چھوٹے لوگوں سے نکل کر بڑے لوگوں ہر ہاتھ ڈالے، کرپشن بڑے لوگوں کو پکڑنے سے کم ہوگی۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئر مین بنا کر ان کا مطالبہ مانا اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کئے لیکن وہ ہر موقع پر پارلیمنٹ کو اپنی چوری بچانے کیلئے استعمال کررہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ جو اپوزیشن پارٹیز اکٹھی ہورہی ہیں اس میں کوئی بھی ایسی نہیں جو تحریک چلا سکے ،عوام ان کی ذاتی کرپشن بچانے کیلئے سڑکوں پر نہیں نکلیں گے ، ہم دو وجوہات کی بناء پر سڑکوں پر آئے تھے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اگر وہ ہمارا مطالبہ مان کر تحقیقات کروا لیتے تو ہم باہرنہ آتے لیکن جب ہم دھاندلی کے معاملے پر باہر نکلیں تو لوگ ہمارے ساتھ آئے اور تحریک چلی ۔

انہوںنے کہاکہ اس کے بعد ہم پاناما کے ایشو پر باہر نکلے ، اس وقت ملک جو قرضوں میں جکڑا ہوا ہے تو منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہے اس ایشو پر قوم ہمارے ساتھ تھی اور انہوںنے ہمارے ساتھ ملکر دھرنا دیا ۔انہوںنے کہاکہ عوام تب نکلتے ہیں جب ان کے ایشو پربات ہو ، میں کرکٹر تھا اور چالیس پرانے کاغذات منی ٹریل کے طورپر دیئے ۔انہوںنے کہاکہ بیوی سے طلاق ہوئی وہ بھی ثبوت دے رہی ہے کہ میرے پاس کیا تھا لیکن شریف خاندان نے جو کاغذات دیئے وہ سب فراڈ تھے ، قطری خط ، کیلیبری فائونٹ سمیت سارے کاغذات فراڈ تھے ، اپوزیشن تحریک چلائے میں ڈی چوک میں دھرنے کیلئے کنٹینر دونگا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح پر ہی لگے گا، ماضی کی حکومتوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے کچھ نہیں کیا، مجھے اپنی کابینہ پر مکمل طور پر اعتماد ہے، قوم سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دیں گے، ملک میں بڑی تبدیلی کیلئے اونچ نیچ آ ئیگی۔عمرا ن خان نے کہاکہ سات ماہ میں کابینہ کے جتنے اجلاس ہم نے کئے ہیں اتنے نوازشریف نے پانچ سالوں میں بھی نہیں کئے ہونگے ،کابینہ ایک ٹیم ہوتی ہے کچھ وزراء کم کام کرتے ہیں اور کچھ زیادہ کرتے ہیں ، جو کم کر تے ہیں ان سے ہر ہفتے پوچھتا ہوں ۔

عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ میں تمام اخراجات اپنی جیب سے کرتا ہوں، بنی گالہ میں سیکیورٹی خاردار تار کا 60 لاکھ روپے خود ادا کیا، گھر آنے والی سڑک تحفہ بیچ کر بنوائی، زمان پارک گھر کی تعمیر بھی ذاتی خریہ سے کررہا ہوں۔گیس کی قیمتوں سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ایل این جی کے اتنے مہنگے معاہدے کیے کہ ہم گیس جتنے میں خرید رہے ہیں اس سے آدھے میں بیچ رہے ہیں، گیس کی مہنگائی اس کے شارٹ فال اور ایل این جی کی وجہ سے ہے، ہم 1400 مکعب فٹ پر گیس خریدتے ہیں اور 650 روپے میں بیچتے ہیں، اس وجہ سے شارٹ فال اربوں میں جارہا ہے، اسے پورا کرنے کیلئے گیس مہنگی کررہے ہیں ، بجلی بھی مہنگے داموں خرید کر سستی بیچ رہے ہیں، انرجی بحران کی وجہ ٹرانسمیشن لائن کی خرابی ہے، پچھلے ادوار میں ٹرانسمیشن لائنز پر کوئی کام نہیں ہوا۔

وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ کراچی میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر ملنے کی امید ہے، قوم دعا کرے، تیل و گیس کے ذخائر سے متعلق قوم کو جلد خوشخبری دوں گا، انشاء اللہ تیل و گیس کے ذخائر اتنے ہوں گے کہ کسی سے تیل لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی طرف سے پیدا کئے گئے حالات کی وجہ سے سمندر کے اندرکے ہونے والی ڈرلنگ میں پہلی ہی تین ہفتے کی تاخیر ہو چکی ہے ، سب کو دعا کر نی چاہیے اگر یہ ذخائر ملے تو ایشیاء میں سب سے بڑے ذخائر ہونگے ۔

انہوںنے کہاکہ تائی منصوبے کو آگے لیکر چل رہے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ چین، ملائیشیا، سعودی عرب اور یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا خسارہ کم ہو، سرمایہ کاری کے لیے مجھ سے بیرون ملک سے رابطے کیے جارہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کاروباری ماحول ہو اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا کہ افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن افغان حکومت کے احتجاج پر نہیں ملے، افغان حکومت چاہتی ہے کہ وہ خود طالبان سے مل کر حالات بہتر بنائے، افغانستان میں عبوری حکومت بننی چاہیے، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا، افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، امریکا کو سمجھ ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی پچھلے 30 سال کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اور اس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں، ڈومور کہنے والا امریکا ہماری تعریف کر رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام آیا ہے تاہم اس میں پیش رفت نہیں ہوئی، ٹرمپ کے بیان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اسپورٹس بورڈ میں نظام کو مکمل طور پر تبدیل کررہے ہیں، اسپورٹس بورڈ بھرتی سینٹر بنا ہوا تھا، کرکٹ بورڈ کے نظام میں بھی تبدیلی لارہے ہیں، علاقائی کرکٹ کو فروغ دیں گے۔

ایک سوال پرانہوںنے کہاکہ علاقائی کرکٹ کی ترقی کا بڑی دیر سے کہہ ر ہا تھا جب علاقے کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو دلچسپی بڑھتی ہے ، ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا نظام درست نہیں ہے مجھے احسان مانی سے ملنے کا موقع نہیں ملا معلوم نہیں وہ کیسا نظام لیکر آئے ہیں لیکن میں کہتا ہوں جب شہرو ں کی ٹیمیں بنیں گی اور ان کے درمیان میچ ہونگے تو بہترین کھلاڑی سامنے آئیں گے ۔

کوئٹہ کی ٹیم میں وہاں کا کوئی کھلاڑی شامل نہیں تھا لیکن جب ٹیم وہاں گئی تو لوگوں نے والہانہ استقبال کیا انہوں نے کہاکہ پاکستان اسپورٹس بورڈ ایک ایمپلائی ایجنسی بنا ہوا تھا ، سارا بجٹ تنخواہوں پر خرچ ہوجاتا تھا ،21کروڑ کی آبادی ہے اور اولمپکس میں کوئی کھلاڑی کوالیفائی کر کے وہاں نہیں جاتا ، بس وائلڈ کارڈ انٹری ملتی ہے اور آفیشل وہاں جاتے ہیں ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات