سینیٹ اجلاس، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا نیب قوانین میں تبدیلیوں سے متعلق پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر زور

سپریم کورٹ کے نیب کے حوالے سے فیصلے کے بعد پارلیمان کواپنا تاریخی کردار ادا کرنا ہو گا ،سینیٹرز سینیٹ اراکین کا ملک میںموجود تاریخی مجسموںکو نقصانات پہنچانے والے عناصر کیخلاف کاروائی کا بھی مطالبہ

بدھ 22 جولائی 2020 21:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2020ء) ایوان بالا میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے نیب قوانین میں تبدیلیوں سے متعلق پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے اراکین نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کے حوالے سے فیصلے کے بعدوقت اگیا ہے کہ پارلیمان اپنا تاریخی کردار ادا کرے اراکین نے ملک میںموجود تاریخی مجسموںکو نقصانات پہنچانے والے عناصر کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کے روزسینیٹ اجلاس کے دوران عوامی اہمیت پر بات کرتے ہوئے سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ بعض عناصر بدھا کے مجسمے کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں یہ ہماری پرانی تہذیبیں ہیں ان کو بچانے اور نقصان سے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ ایک مخصوص سوچ جو ہماری سوسائٹی میں موجود ہے وہ ان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں انہوںنے کہاکہ نبی پاک ? سے لیکر خلفائ اور اس کے بعد کے دورمیں دیگر مذاہب کا احترام کیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ اس سرزمین پر کئی دور گزرے ہیں اور ہر دور میں دیگر مذاہب کااحترام کیا گیا مگر افغانستان میں طالبان کے دور میں بامیان میں بدھا کے مجسموں کو شدید نقصان پہنچایا گیا انہوں نے کہاکہ ان مجسموںسے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے اس کو نقصان پہنچانے سے بچایا جائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبائ و طالبات کیلئے مخصوص نشستیں 106سے کم کرکے 55کردیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان نشستوں میں مذید اضافہ کیا جاتا مگر اس میں کمی کردی گئی ہے انہوںنے کہاکہ پہلے بلوچستان میں سردیوں کے موسم میں گیس کا مسئلہ ہوتا تھا اور مختلف علاقوں سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس پر چیرمین نے دونوں معاملوں پر متعلقہ صوبائی حکومتوں سے اداروں سے بات کرنے کی ہدایت کردی ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ بعض معاملات پر سوشل میڈیا پر میرے اور میری بیٹی کے خلاف زہر پھیلایا گیا ہے جس پر چیرمین سینیٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے اور مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر قبضوں کی کوششیں کی جارہی ہے انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیرکی ساری قیادت اس وقت جیلوںمیں ہے حکومت کو 5اگست کو یوم مذمت کے طور پر منانے کا اعلان کیا جائے تاکہ کشمیریوںکو حوصلہ ملے اور ان کی جدوجہد ازادی کو مذید تقویت ملے انہوںنے کہاکہ پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم ہندوستان کے خلاف عالمی سطح پر کوئی خاص اقدام نہیں کرسکے ہیں اس موقع پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے انہوںنے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر ایوان میں بحث کی جاسکتی ہے ہم کشمیر کے معاملے پر اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے انہوںنے کہاکہ کشمیر کی جدوجہد ازادی پاکستان کی جدوجہد سے پہلے شروع ہوچکی تھی پاکستان اور کشمیر کی ازادی کی تحریک ایک ہے اور یہ تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈہ ہے انہوںنے کہاکہ مودی نے دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو دنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے انہوںنے کہاکہ حکومت کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے ایوان کو اگاہ کیا جائے گااس موقع پر سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ خدشہ ہے کہ ملک میں جس تیزی سے ڈالر اڑان بھر رہا ہے اس سے ملکی معیشت کو مذید نقصان پہنچے گاانہوںنے کہاکہ اس سے پہلے بھی ہماری معیشت بہتر نہیں تھی آج ہماری برآمدات بہت زیادہ کم ہوئی ہے یہ معیشت کا معاملہ ہے آج سونے کی فی تولہ قیمت بڑھ چکی ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بیرون ممالک سے آنے والی تمام اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا انہوں نے بتایاکہ ایوان کو بتایا کہ ملک کی معاشی صورتحال کس سمت جارہی ہے ملک میں بے روزگاری بڑھ چکی ہے ایسا نہ ہو کہ ایسا وقت اجائے کہ سب مل کر بھی اس کو درست نہ کرسکیں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کے حوالے سے جو ریمارکس دئیے ہیں اگر یہ باتیں کوئی سیاسی جماعت کرتی تو ان پر الزامات لگائے جاتے آج جو معزز جج صاحبان نے نیب کے حوالے سے جو باتیں کی ہیں اس پر ایوان بالا میں بحث کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ نیب کا قانون اتنا طاقتور ہے کہ آج تک اس ایوان نے اس قانون کو نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں لایا گیا ہے انہوںنے کہاکہ ججز کے ریمارکس سب کے سامنے ہے کہ اس قانون کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ یہ سوالات جو اٹھائے گئے ہیں اس کے جوابات بے حد ضروری ہے انہوںنے کہاکہ یہ ایوان سب سے بڑا فورم ہے اس میںنیب کے حوالے سے بحث ہونی چاہیے انہوںنے کہاکہ میںنہیں کہتا کہ ملک میں احتساب کا پراسس نہیں ہونا چاہیے میںکہتا ہوں کہ صرف اپوزیشن کی پگڑیوں کو نہ اچھالا جائے بلکہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت جو کر رہی ہے کل اسی کے خلاف بھی ایسا ہی ہوگا سینٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ نیب کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں جو باتیں ہوئی ہیں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اس فیصلے کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے بعد دیگر عدالتیں بھی آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانتوں کے موقع پر انصاف کریں گے انہوںنے کہاکہ احتساب کا عمل بہت ضروری ہے اور درحقیقت پاکستان کے اندر اور اکثر پارلیمان میںکہا جاتا ہے لیکن پاکستان کی پہلی اسمبلی نے جو پہلا قانون پاس کیا وہ کرپشن کے خاتمے کا قانون تھاانہوںنے کہاکہ پاکستان میںایک ہی قانون کے 5معیار بن چکے ہیں پاکستان کے حکمران طبقے کے لئے الگ قانون پاکستان کے اشرافیہ کے مددگاروں کیلئے مختلف اور طاقتور حلقوں کیلئے الگ قانون اور عام شہریوں پر قانون کا اطلاق الگ طریقے سے ہوتا ہے انہوںنے کہاکہ عوام کو سستے انصاف کی فراہمی پارلیمان کا اولین فریضہ ہے اور سینیٹ آف پاکستان نے اپنا یہ کردار ادا کیا ہے اور سفارشات تیار کی مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے انہوںنے کہاکہ آج پھر ایک موقع آیا ہے کہ یہ ایوان اپنا تاریخی کردار ادا کرے اور سپریم کورٹ کی ججمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے احتساب کے طریقہ کار کا تعین کرنا ہوگا انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک میں ایک فیڈرل اکا?نٹیبیلٹی کمیشن کی ضرورت ہے اور اس میںتمام ترافراد کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے اور کرپشن میں ملوث افراد کو ایک ہی قانون اور طریقہ کار کے مطابق سزا دی جائے انہوں نے کہاکہ اس احتساب کمیشن میں عدلیہ ،انتظامیہ ،فوج اور دیگر اداروں کی نمائندگی ہونی چاہیے انہوںنے کہاکہ آج جو اختیارات چیرمین نیب کے پاس ہیں وہ ایک شخص سے لیکر کمیشن کے حوالے کئے جائیں تاکہ وہ کمیشن فیصلہ کرسکے اورملک میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہونا چاہیے انہوںنے کہاکہ اس سلسلے میں دونوں ایوانوں پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے او ر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کمیٹی کی تشکیل اور ٹائم فریم دیا جائے انہوںنے کہاہ اگر پارلیمان اپنا تاریخی کردار ادا نہیں کرتی ہے تو یہ پارلیمان تاریخ کی مجرم ہوگی اس موقع پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی اقدامات سے مطمیئن نہیں ہوں آج کشمیری قربانیاں دیتا جارہا ہے اور پاکستان کے پرچم میں اپنے شہیدوں کو دفناتا ہے مگر پاکستان کا سرکاری ٹی وی کشمیر کو ہندوستان کا حصہ دکھاتا ہے انہوں نے کہاکہ آج کہا جارہا ہے کہ حکومت نے کشمیر کو فروخت کردیا ہے اور پتہ نہیں چل رہا ہے کہ حکومت کسی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت میں موجود مشیروں اور معاونین کا تحریک انصاف کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے غیر ملکی شہریت رکھنے والے مشیروں اور معاونین کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے ملک میں نیب کی جانب سے جاری انتقامی کاروائیوں پر بہت بڑا فیصلہ دیا ہے اور نیب اور حکومت کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرکے انکا منہ کالا کیا ہے انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن سے منی ٹریل مانگنے والے اب منہ چھپا رہے ہیں انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کی بجائے حکومت استعفیٰ دے انہوںنے کہاکہ اسلام آباد سے صحافی مطیع اللہ کو کیوں اٹھایا گیا ہے اس کا جواب حکومت دے اس موقع پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے میںملک کی تمام سیاسی جماعتیںاور قوم ایک ہی صفحہ پر ہے اور سیاسی اختلافات کی وجہ سے ایسی بات نہیں کہنی چاہیے جس سے کشمیر کے مسئلے کو نقصان پہنچے انہوں نے کہاکہ افسوس یہ ہے کہ پارلیمان کے اندر کھڑے ہوکر ایسے بیانات دئیے جارہے ہیں جس سے دشمن کو مظبوط کیا جاتا ہے انہوںنے کہاکہ ہم نے تو اس وقت بھی یہ نہیں کہاکہ کشمیر کو بیچا جارہا ہے جس دن نواز شریف نے ہندوستان میں سجن جندرال سے ملاقات کی اور کشمیری رہنما?ں سے ملاقات تک نہیں کی انہوںنے کہاکہ کسی قانونی اور آئینی بندش کے بغیروزیر اعظم نے اپنے مشیروںاور معاونین خصوصی کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا حکم دیا ہے اپوزیشن بتائے کہ سابقہ دور میں طارق فاطمی اور سرتاج عزیز کس حیثیت سے خارجہ امور کمیٹی میں بیٹھتے تھے اپوزیشن دوہرا معیار ختم کرے انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کے حوالے سے فیصلہ بہت اہم ہے اگر ہم سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے اور اپنے مطلب کے فیصلوں پر نہیں بولنا چاہیے انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ نے پانامہ کیس کا بھی فیصلہ دیا تھااس ملک کو کرپشن کا مسئلہ دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے میا نواز شریف نے احتساب کمیشن بنایا جس کا مقصد بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے خلاف استعمال کیا گیا انہوںنے کہاکہ اس کے بعد نیب قانون بنا اور اس میں سابقہ ادوار حکومتوں می کسی قسم کا ردوبدل نہیں کیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ چیرمین نیب بھی انہی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے لگائے گئے ہیں اور90فیصد مقدمات بھی انہی کے دور میں تھے انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف نے پہلے بھی نیب قوانین میں تبدیلی کی بات کی تھی ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ملک میں احتساب ہونا چاہیے تحریک انصاف کو عوام نے احتساب کے نام پر ووٹ دیا ہے اور سپریم کورٹ نے جن کمزوریوں کی نشاندھی کی ہے اس کا نقصان تحریک انصاف کو بھی پہنچ رہا ہے عوام پوچھ رہے ہیں کہ ایون فیلڈ نظر آرہے ہیں قطری خط سامنے آچکے ہیں مگر احتساب سے اب بھی لوگ بچ جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ آج وقت اچکا ہے کہ پارلیمنٹ مل بیٹھ کر اس قانون میںموجود خامیوں اور کمزوریوں کو دور کرے اور احتساب کے عمل کو مظبوط کرنا ہے اس کو شفاف بنانا ہے اور اس کو اپنے مقصد کے لئے استعمال نہیں کرنا ہے اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پالیسی ایک ہی ہے اور ہر دور میں پالیسی کا بنیادی نکتہ قائداعظم کا یہ ارشاد ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے کشمیر پاکستان کے خون میں شامل ہے انہوںنے کہاکہ انڈیا کشمیر کے معاملے پر عالمی برادری میں اپنا مقدمہ ہار رہا ہے اب مغرب کو کشمیر اور فلسطین کے بارے میں اپنے دوہرے معیار کو ختم کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہاکہ ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 13انجینئر ز کو ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا ہے باوجود اس کے کہ یہ وعدہ ایوان میں کیا گیا تھا نہوںنے کہاکہ بگٹی کے لوگوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جارہا ہے جس پر چیرمین نے معاملے پر چیرمین او جی ڈی سی ایل کو طلب کر نے کی ہدایت کردی ہے سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ 5ماہ قبل نیشنل کنٹرول لیبارٹری سے ایک اینالسٹ ریٹائرڈ ہوا اور اس کے بعد دوبارہ تین مہینوں کیلئے ایک اینالسٹ کی تعیناتی کی گئی انہوںنے کہاکہ یہ ایک حساس پوسٹ ہے اس پر جلد از جلد تقرری عمل میں لائی جائے۔

۔۔۔۔۔۔اعجاز خان