پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 نومبر2020ء)
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا
فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل ناکام ہوچکی، چین کی 70ارب
ڈالر کی سرمایہ کاری تہس نہس کردی گئی، امریکا، ایران، افغانستان بھی مایوس ہوچکے،
سعودی عرب اور
متحدہ عرب امارات اپنی رقم واپس مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے پی ڈی
ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ محترمہ
مریم نواز صاحبہ اپنی دادی کے انتقال کی وجہ سے گفتگو نہیں کرسکیں، میں میاں
نوازشریف، شہبازشریف اور ان کے پورے خاندان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔اس موقعے پر جسٹس سیٹھ وقار ، علامہ خادم رضوی کی وفات پر بھی اظہار تعزیت کرتا ہوں،اللہ رب العزت ان کی روح کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حالات میں
پشاور میں
جلسہ کررہے ہیں، جب اس سے پہلے ہم
کراچی، کوئٹہ اور گوجرانوالہ میں
جلسہ کیا، آج اہل
پشاور نے ریفرنڈم ہی کردیا، اور دھاندلی سے آنے والی حکومت کو مسترد کردیا ہے۔ ہم نے پہلے ہی دن اعلان کیا تھا کہ
الیکشن میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اعلان جنگ کردیا ہے، آپ کے جلسوں سے حکمران بوکھلا گئے ہیں۔
ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ
الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے۔مولانا فضل الرحما ن نے کہا کہ ہم
فوج اور ادارے کا احترام کرتے ہیں، وہ ہمارا دفاعی ادارہ ہے، اگر دفاعی ادارہ ہے ہمارے سر آنکھوں پر ہے، لیکن اگر وہ سیاسی ادارہ بننے کی کوشش کرے گا تو پھر تنقید برداشت کرنی ہوگی، پھر مت کہا کرو، ہمارا نام نہ لیا جائے پھر تمہارا نام بھی لیا جائے گا اور تنقیدبھی کی جائے گی۔
پھر کلمہ حق بھی کہا جائے گا، آج بھی مہلت دیتے ہیں آپ ان کی پشت پناہی چھوڑ دیں، آپ کہہ دیں یہ ہماری حکومت نہیں ہے۔اس حکومت کیخلاف ہمارے ساتھ ملکر آواز ملائیں، پھر ہم بھائی بھائی ہیں۔ آپ سیاست میں نہ آئیں دفاع سے کام رکھیں۔آپ دھاندلی کریں وہ جرم نہیں، ہم دھاندلی کے خلاف
احتجاج کریں آپ خفا ہوتے ہیں، لیکن اب برداشت کرنا ہوگا، بڑی وضاحت سے کہتا ہوں دوسال میں تم نے
پاکستان کی معیشت کر تباہ کردیا ہے، جب معیشت گرتی ہے تو پھر وہ ریاست قائم نہیں رہتی۔
جب ہم حکومت چھوڑ رہے تھے تو
بجٹ میں کہا تھا کہ ترقی کا تخمینہ 5.5فیصد اور اگلے سال 6.4فیصد ہوجائے گی، لیکن ان کے پہلے سال میں 1.8فیصد پر دوسرے
بجٹ میں 0.4پر تخمینہ آگیا ہے، اسٹیٹ بینک نے تین روز پہلے بیان دیا کہ 1951کے بعد
پاکستان کا سالانہ 0.4پر آگیا ہے، یعنی اگلے سالوں میں کسی قسم کی کوئی ترقی نہیں ہے، پھر کہتے معیشت کی بہتری کے اشارے مل رہے ہیں۔
یہ کس سے اور کہاں سے اشارے مل رہے ہیں؟مولانا
فضل الرحمان نے کہا کہ آج کوئی ملک ہمارے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرنا چاہتا، واجپائی
پاکستان چل کے آیا،
افغانستان پڑوسی ملک تجارت کرنا چاہتا تھا، آج
افغانستان مایوس ہوچکا ہے،وہ کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا۔ ایران
ہندوستان کی لابی میں چلا گیا ہے،
چین کی شہد سے میٹھی اور ہمالیہ سے گہری دوستی تھی، لیکن ہم نے ان کی 70ارب
ڈالر کی سرمایہ کاری کو تہس نہس کردیا۔
جس طرح امریکیوں نے
ٹرمپ کو مستر د کیا اسی طرح
پاکستان میں بھی
ٹرمپ کو مسترد کیا جائے گا
۔سعودی عرب نے دوستی نبھاتے ہوئے 2ارب دالر دیے لیکن
سعودی عرب اپنے پیسے ضائع ہوتے دیکھ رہا ہے
،سعودی عرب اور
متحدہ عرب امارات اپنی رقم واپس مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے
مودی کے آنے کیلئے دعائیں کی تھیں ، کہتا تھا جب
مودی کامیاب ہو جائیگا اور
کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔
تم نے کشمیریوں کی ستر سالہ قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے ، ہم نے ان کی لاشوں پر سیاست کی ہے ، ہم نے مائوں اور بہنوں کی عزت و ناموس پر سیاست کی ، ہم نے ان کے خون پر سیاست کی ہے ، مظلوم کشمیری کدھر دیکھیں آپ نے کشمیریوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے ،یہ تمہاری پالیسیاں ہیں ، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ
فاٹا کا انضام کیا ہے ہم نے اس وقت بھی کہا تھا عجلت نہیں ہونی چاہیے ،مجھے پتہ ہے کس کے دبائو پر ایسا ہورہا تھا میں بہت کچھ جانتا ہوں ،اندر کی بہت باتیں جانتا ہوں ، تمہارے ارادوں اور عزائم کو جانتا ہوں۔
امریکہ بڑا طاقتور ملک ہے وہ کر کے دکھائی کینیڈ کے ساتھ سرحدات میں تبدیلی لیکن وہ نہیں کر سکتا۔ آپ یہاں پر گلگت بلتستان کے جغرافیے کو تبدیل کر رہے ہیں ، یہاں پرفاٹا کے جغرافیہ کو تبدیل کر رہے ہیں ،ہم کہاں کھڑے ہیں۔ پی ڈی ایم کا بنیاد مقصد
پاکستان کی بقاء کا تحفظ ہے ،ملک کو بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ان نا اہلوں سے نجات پائیں گے تو
پاکستان کا مستقبل محفوظ ہوگا۔
یہ حکومت بھی نا جائز ، داخلہ پالیسیاں بھی ناجائز ، انسانی حقوق ،
کشمیر اور
فاٹا کی
قاتل حکومت ہے۔ ملک کے معاملات کو ٹھیک کر نے کیلئے میدان میں نکلے ہیں آپ نے استقامت کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جس سفر کا آغاز کیا ہے وہ کافی طے ہو چکا ہے تھوڑا باقی ہے انشاء اللہ ہم اپنی منزل پائیں گے اور حقیقی
پاکستان بنائیں گے ،اسلامی ، جمہوری
پاکستان بنائیں گے ، این
ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ، ہم نے سخت حالات میں جنگ لڑی ہے ، ہم ایک صف میں کھڑے ہیں اس صف کو مضبوط بنانا ہے ، سیاسی پارٹیوں کے قائدین ایک صف ہو کر انشاء اللہ اس منزل کو حاصل کر ینگے ۔