ملتان کی عوام نے بھی سلیکٹیڈ کو ریجیکٹ کردیا ہے، حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے، 8 دسمبر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا،مولانا فضل الرحمن

گیلانی کے صاحبزادوں نے بڑی قربانیاں دیں، پی ڈی ایم کا یہ نظام آگے بڑھتا رہے گا، ہم حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کرنے پر تیار نہیں ہیں،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات ہونا عجیب بات ہے، فلسطین کی کوئی بات نہیں کر رہا، میڈیا سے گفتگو نامساعد حالات میں کامیاب جلسہ ہوا ،اتنا تو آمریت میں نہیں ہوا جو یہ حکومت کررہی ہے، یوسف رضا گیلانی

منگل 1 دسمبر 2020 17:27

ملتان کی عوام نے بھی سلیکٹیڈ کو ریجیکٹ کردیا ہے، حکومتی رٹ ختم ہوچکی ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2020ء) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملتان کی عوام نے بھی سلیکٹیڈ کو ریجیکٹ کردیا ہے، حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے، 8 دسمبر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا، گیلانی کے صاحبزادوں نے بڑی قربانیاں دیں، پی ڈی ایم کا یہ نظام آگے بڑھتا رہے گا، ہم حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کرنے پر تیار نہیں ہیں،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات ہونا عیجب بات ہے، فلسطین کی کوئی بات نہیں کر رہا۔

منگل کو یہاں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گیلانی ہائوس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی جس میں ملتان جلسہ کی کامیابی پر اظہار خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں گرفتار کارکنان اور رہنمائوں کی رہائی پر گفتگو کی گئی۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مولانا فضل الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکن فتحیاب ہوئے، عوام کامیاب ہو گئے اور ہم نے جب کہا تھا کہ جلسہ ہو کر رہے گا تو اللہ کی مدد سے جلسہ ہو کر رہا، اس لحاظ سے پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں نے بھی بڑی قربانی دیتے ہوئے محاذ پر جا کر خدمات انجام دیں، اس کی پاداش میں وہ گرفتار بھی ہوئے، پولیس گردی کا نشانہ بھی بنے، ان پر تشدد بھی ہوا، جیل بھی گئے لیکن اللہ نے ان کو عزت و وقار کے ساتھ جیل سے رہائی دی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کا یہ نظام آگے بڑھتا رہے گا اور اب ہماری نظریں 13دسمبر کے لاہور کے جلسے پر ہوں گی، 8دسمبر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہو گا جس میں پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان شریک ہوں گے اور آئندہ کی حکمت عملی میں طے ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کیا کہ حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، اس وقت پاکستان میں اگر تمام معاملات میں کوئی غیرمتعلقہ ہے تو وہ عمران خان اور اس کی صوبائی حکومتیں ہیں، عوام کے معاملات اور حکومتی نظام سے ہی وہ تقریباً لاتعلق ہو گئے ہیں اور یہ پی ڈی ایم کی تحریک کا نتیجہ ہے کہ حکومت ایک غیرموثر چیز بن کر رہ گئی ہے۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے ملتان جلسے سے قبل پی ڈی ایم کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور ان سے حلف نامے پر دستخط لیے گئے جس پر لکھا تھا کہ اگر کوئی جلسے پر جائے گا، تو حکومت پنجاب کو 10لاکھ تاوان دے گا، یہ ہم نے کبھی نہیں سنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ڈی ایم کے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان نامساعد حالات میں جلسہ کیا اور اسے کامیاب کرایا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جلسے سے قبل تقریباً ڈیڑھ ہزار کارکن جلسہ گاہ میں قلعہ کونا قاسم باغ میں پہنچ گئے تھے جہاں نہ پانی تھا، نہ بجلی، نہ انتظامات تھے لیکن ہم نے بجلی کے بغیر ہم نے جلسہ کیا اور ان تمام پکڑ دھکڑ کے باوجود جب سب لوگ یہاں آئے تو کچھ وزرا کے بیانات آنا شروع ہو گئے ہیں کہ یہ غلط فیصلہ ہوا حالانکہ یہ سب کچھ تو ایک ہفتے سے جاری تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے سے پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے، ابھی ہمارے لوگ جیلوں میں، 14سال کے بچوں کو بھی جیل میں ڈالا گیا ہے، اتنا تو ڈکٹیٹر شپ کے وقت میں نہیں ہوا جب یہ اب کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے حکومت کے عزائم کو ناکام بناتے ہوئے مات اور شکست دے دی ہے، آپ نے دیکھا کہ قلعہ قاسم باغ کے میدان میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک جدوجہد کا تسلسل ہے، ہم اپنے شیڈول کے مطابق بڑی کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں، رکاوٹیں بھی سامنے آ رہی ہیں لیکن ہم سب چیز کی پرواہ کیے بغیر ہم قوم اور عام آدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور آصف علی زرداری بھی علیل ہیں، یہ تنقید ہوتی رہی ہے کہ لیڈرشپ اپنے بچوں کو تو نہیں نکالتے لیکن دوسروں کے بچوں کو ڈھال بنا لیتے ہیں لیکن آپ نے دیکھا کہ میرے بچے بھی موجود تھے، آصفہ بھٹو زرداری پہلی مرتبہ باہر آ کر ایجنڈے کے مطابق اس جلسے میں شامل ہوئیں۔ایک سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سب کو نظر آ رہا ہے کہ یہاں دوہرا معیار ہے کہ جب پی ڈی ایم جلسہ کررہی تھی پشاور میں تو اسی وقت سوات میں جلسہ ہو رہا تھا، ایک اجازت کے ساتھ اور دوسرا اجازت کے بغیر اور اسی طریقے سے جب ہم یہاں جلسہ کررہے ہیں تو ایک لوئر دیر میں بھی جلسہ عام ہو رہا تھا اور ایک گرونانک میں بھی جلسہ ہو رہا تھا۔

انہوںنے کہاکہ جس وقت یہاں علی موسیٰ گیلانی کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت یہاں کے چیئرمین ایم ڈی اے ایک ریلی نکال رہے تھے، تو یہ دوہرے معیار لوگ سمجھ چکے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ کورونا صرف پی ڈی ایم کے جلسوں میں ہے، باقی جگہ نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے اٹھتی ہوئی معیشت میں گراوٹ کی ذمے داری عائد کیے جانے کے الزام کے حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جو معیشت اب تک گرائی ہے اس کا ذمے دار کون ہے، ہماری جی ڈی پی ساڑھے پانچ فیصد تھا اور اس کے لیے ہم نے اس کا ہدف ساڑھے 6فیصد رکھا تھا، وہ ان کی حکومت آتے ہیں اگلے سال میں 1.8پر آگیا اور دوسرے سال میں 0.4پر چلا گیا، پاکستان کی تاریخ میں جی ڈی پی اس سطح پر نہیں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیاں جب حکومت کی سطح پر بنتی ہیں تو اس کے اثرات عام آدمی تک پہنچنے میں کئی سال لگتے ہیں، یہاں تو ادھر حکومت بنی اور دوسری جانب عوام پر ان کی پالیسیوں کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے، اس مہنگائی کا آپ کیا کریں گے۔پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ اس وقت ہم حخومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نے تمام امکانات مسترد کر دیے ہیں، آئندہ کا دارومدار پی ڈی ایم کے فیصلوں پر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کے بجائے فلسطینیوں کو تسلیم کرانے کی بات کرے، ہم فلسطینیوں کو بھول بیٹھے ہیں اور اسرائیل کو تسلیم کرانے کی باتیں کررہے ہیں، یہ کیا ترجیحات ہیں ہماری اور امت مسلمہ اتنی مرعوب کیوں کہ ہے کہ ایک طرف ہم مودی کو کشمیر دے رہے ہیں اور دوسری طرف ہم یہودیوں کو فلسطین دے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم فلسطین کی آزادی کی بات کریں، قبلہ اول بیت المقدس جس کا دارالحکومت ہو، آج اقوام متحدہ کے قانون کے خلاف وہاں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کر رہا ہے جو جبر اور زبردستی ہے لہٰذا سب سے پہلے بات فلسطین کی آزادی، خود مختاری اور دارالحکومت کی ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آصف بھتو ملتان جلسے میں بلاول بھتو کی طبیعت خربا ہونے کی وجہ سے شریک ہوئیں اور بلاول بھٹو لاہور کے جلسے میں طبیعت ٹھیک ہونے کے بعد شریک ہوں گے۔