کراچی آج بھی 25سو ارب سالانہ ریوینو ملک کو دیتا ہے لیکن افسوس کہ اس شہر کے اپنے لوگ بے روزگار،پیاسے اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ،سراج الحق

{جب شہرقائد کی آبادی درست شمار نہ ہو تو پھر اس کے مسائل کیسے حل ہوسکیں گے، بلدیاتی ادارے مفلوج کیے گئے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں ایک بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے، امیر جماعت اسلامی

اتوار 28 مارچ 2021 22:25

کراچی آج بھی 25سو ارب سالانہ ریوینو ملک کو دیتا ہے لیکن افسوس کہ اس ..
۹;کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2021ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی آج بھی 25سو ارب سالانہ ریوینو ملک کو دیتا ہے لیکن افسوس کہ اس شہر کے اپنے لوگ بے روزگار،پیاسے اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں یہ اہل کراچی کے ساتھ بڑا ظلم اور ناانصافی ہے جسے ہم کبھی برداشت نہیں کریں گے،کراچی کے عوام کا مطالبہ ہے کہ یہاں پر مردم شماری دوبارہ کرائی جائے کیونکہ شہر کی آبادی تین کروڑ ہے اور حکمران کہتے ہیں کہ دو کروڑ بھی پوری نہیں ہے،جب کراچی کی آبادی درست شمار نہ ہو تو پھر اس کے مسائل کیسے حل ہوسکیں گے اور ان کو ضرورت کے مطابق وسائل کیسے مل سکیں گے،ہم اہل کراچی کے مطالبے کے حق میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں،کراچی میں بلدیاتی ادارے مفلوج کیے گئے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں ایک بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے،کراچی میں طویل عرصے سے کوئی نئے عوامی فلاحی منصوبے نہیں بنائے گئے،تفریح گاہیں،کوئی پارک نہیں بنے،یہاں کی سڑکیں تباہ ہیں،عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہیں،گردو غبار کی وجہ سے شہری روزانہ اذیت اور کرب کا شکار ہوتے ہیں اور بیماریاں عام ہیں،ڈپریشن،معدے،یرقان اور دیگر بیماریاں بڑھ رہی ہیں،جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اہل کراچی کوپینے کا صاف پانی دیا جائے،عوام کے لیے ٹرانسپورٹ کا موثر نظام بنایا جائے،پہلے لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے مگر اب یہاں تعلیمی اداروں کا بھی برا حال ہے شہر کی آبادی تو دگنی ہوگئی لیکن نہ کوئی نیا اسپتال بنا اور نہ کوئی نئی یونیورسٹی بنی۔

(جاری ہے)

اہل کراچی نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو دیکھا ہے اورگزشتہ 11سودنو ں سے پی ٹی آئی کی حکومت کوبھی دیکھ رہے ہیں جس میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے لیکن عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں ہر حکومت نے اہل کراچی کے زخموں،دکھوں اور مشکلات میں مزید اضافہ کیا اس شہرمیں نوجوانوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان نوجوانوں اور عوام کے چہروں سے مسکراہٹیں غائب ہوچکی ہیں، یہ مسکراہٹیں کس نے چوری کی، کس نے اس شہر کے لوگوں کو بجلی جیسی نعمت سے بھی محروم رکھا، کس نے اس شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا، کس نے کے الیکٹرک کو ایک اڑدھا بنا دیا، جو لوگوں سے پیسے لوٹ رہا ہے، یہ سب کچھ ان حکومتوں اور ان حکمران پارٹیوں نے ہی کیا ہے، جو ماضی میں اور آج بھی برسراقتدار ہیں، جماعت اسلامی عوام کی خوشحالی، نوجوانوں اور شہریوں کی کامیابی عوام کو انصاف اور صاف پانی،شہریوں کے بنیادی مسائل حل کروانا چاہتی ہے، اس عظیم مقصد اور جدوجہد کیلئے عوام کو آگے بڑھنا ہوگا،اٹھنا ہوگا، تبدیلی کے نام پر دھوکہ کھانے کے بجائے حقیقی تبدیلی کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا، جماعت اسلامی نے اہل کراچی کے مسائل کو سینیٹ میں بھی اٹھایا ہے اور اسلام آباد کی سڑکوں سمیت ملک کے ہر حصے اور گوشے میں کراچی کے حقوق کی آواز اٹھائی ہے، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے، شہر قائد کے لوگوں کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑے گی، کراچی عالم اسلام اور ملک کا دل ہے، یہ دل امن و سلامتی کے ساتھ پرسکوں ہوگا تو پورے ملک بھی امن و سلامتی اور خوشحالی ہوگی، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام بھی جماعت اسلامی کا ساتھ دے اور یقین رکھے کہ فتح عوام کو ضرور حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ کراچی پر مصنوعی قیادت مسلط کی گئی جس نے اپنے بینک بیلنس میں تو اضافہ کیا لیکن افسوس کہ اس مصنوعی قیادت نے شہر قائد کے ساتھ انصاف نہیں کیا،انتہاپسندوں،دہشت گردوں نے اس شہر کو یرغمال بنایا اور اسے تباہ وبرباد کردیااور کھنڈر اورکچرے کا ڈھیر بنادیا،کراچی کو اس کی حقیقی قیادت سے محروم کیا گیا،سازش کے تحت مافیاؤں کے حوالے کیا گیا،وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بڑے بڑے دعوے کیے،وزیر اعظم نے گیارہ سو ارب روپے دینے کا وعدہ کیا لیکن انہوں نے آج تک اپنے وعدے پورے نہیں کیے،شہر کے گلی کوچوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں،شہر کا ماحول تبا ہ ہوگیا،سانس لینا مشکل ہوگیا پہلے کراچی کے کچھ علاقے پس ماندہ ہوتے تھے لیکن اب تو پورا شہر پسماندہ ہوگیا ہے اور اس میں پوش علاقے بھی شامل ہیں،عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور گندے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

کراچی میں ملک بھر سے آنے والے لوگ رہ رہے ہیں او راس شہر نے پورے ملک کو سہارا دیا،اس شہر نے حکیم محمد سعید،عبدالستار افغانی،شاہ احمد نورانی،سید منور حسن،پروفیسر غفور احمد اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ جیسی شخصیات دی ہیں،کراچی ملک کی معاشی او رنظریاتی شہ رگ ہے اور یہاں کے لوگوں نے ملک کے خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں،اس شہر کے بزرگوں نے ملک کے خاطر اپنے گھر بار چھوڑے اور طویل جدوجہد اور ہجرت کرکے یہ ملک اور شہر بسایا،اس شہر کی خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے،اس شہر کا ملک پر بڑا احسان ہے اور اس نے ہمیشہ پاکستان میں تحریکو ں کی قیادت کی،نظام مصطفی،ختم نبوت،بنگلہ دیش نامنظور تحریک،فلسطین،کشمیر،بوسنیا،چیچنیاکوئی بھی مسئلہ ہو اس شہر نے امت کے تصور کو اجاگر کیا ہے اور اسلامی تحریکوں کی آواز بنا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج کراچی کا ایک تاریخی دن ہے اور تاریخ ساز ’’حق دو کراچی ریلی‘‘نے تین کروڑ عوام کو امید،حوصلے اور عزم کا پیغام دیا ہے،عوام مایوس ہونے کی بجائے گھروں سے نکلیں اور حکمرانوں سے اپنا حق حاصل کریں،آج کی ریلی نے حکمرانوں اورحکمران پارٹیوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ وہ نوشتہء دیوار پڑھ لیں،کراچی کو مزید دیوار سے نہیں لگایاجاسکتا، کراچی امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے،یہاں ہر زبان بولنے اور ملک کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے رہتے ہیں،کراچی غریبوں کی ماں ہے اور سب کو پالتا ہے لیکن حکمرانوں نے اسے صرف مال بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے،کراچی کے عوام کے ساتھ یہاں سے ووٹ لینے والوں نے ہی ظلم و ناانصافی کی ہے،پی ٹی آئی اورایم کیوایم نے مل کر کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا اور وہ جعلی متنازعہ مردم شماری کی وفاقی کابینہ سے منظوری دی گئی جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا ہے،ہمارامطالبہ ہے کہ کراچی کو تین کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں میں نمائندگی دی جائے،کراچی ڈھائی سو ارب روپے سالانہ ٹیکس دیتا ہے،قومی خزانے میں تقریباً 70فیصد ریونیو دیتا ہے اور صوبائی بجٹ میں بھی تقریباً 90فیصد بجٹ فراہم کرتا ہے لیکن اس کے باوجود کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں،صاف پانی،بجلی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہیں،اسلام آباد، لاہور،ملتان اور پشاور میں تو میڑو بسیں چل رہی ہیں لیکن کراچی کے عوام کے لیے سب سے بڑی ٹرانسپورٹ آج چنگ چی رکشہ بن چکی ہے،ایک گرین لائن منصوبہ کو5سال ہوگئے مکمل نہیں ہوسکا،کراچی کو کوئی پارٹی اون نہیں کرتی، پیپلزپارٹی کے خمیر میں کراچی دشمنی ہے،12سال سے مسلسل پیپلزپارٹی اقتدار میں ہے لیکن اس کے باوجود اس نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا،وہ کراچی کو سندھ کا حصہ تو کہتی ہے اور کراچی سے اپنا حصہ بھی لیتی ہے لیکن کراچی کو اس کا حصہ نہیں دیتی،ہم بلاول بھٹو،آصف زرداری اور مراد علی شاہ سے سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے اندرون سندھ کے غریبوں اور ہاریوں کی تو حق تلفی کی ہے وہ بتائیں کہ سندھ کے دارالخلافہ کو مسلسل کیوں نظرانداز اور حقوق سے محروم رکھا جارہا ہی ،2018میں کراچی سے پی ٹی آئی نے 14قومی اسمبلی کی نشستیں لیں، ایم کیو ایم نے 4نشستیں لیں اور پیپلز پارٹی نے بھی کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستیں لیں لیکن ان تینوں جماعتوں نے اقتدار میں ہونے کے باوجود کراچی دشمنی کا تسلسل برقرار رکھا،16سال ہوگئے کراچی کے لیے پانی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا گیا،نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے K3مکمل کرکے K4کاآغاز کیا لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد مصطفی کمال کے دور میں جس میں وفاقی وصوبائی حکومتیں بھی ان کے ساتھ تھیں انہوں نے اس منصوبے کو مکمل نہیں ہونے دیا،حق دوکراچی تحریک دیہی اور شہری وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف اہل کراچی کے جائز اور قانونی حق کی تحریک ہے، 7ماہ ہوگئے 11سو ارب روپے کے پیکج میں سے عملاً کچھ خرچ نہیں کیا گیا،کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی جس میں تینوں حکمران جماعتیں شامل ہیں،کمیٹی عوام کو بتائے کہ انہوں نے 7ماہ میں کیا کیا جماعت اسلامی نے ہی ماضی میں بھی کراچی کے عوام کے مسائل حل کیے تھے اور آئندہ بھی ہم ہی عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،کراچی کی تعمیر وترقی اور روشن و تابناک مستقبل جماعت اسلامی سے ہی وابستہ ہے،آج ہم گورنر ہاؤس پر پہنچے ہیں تو پیپلز پارٹی یہ نہ سمجھے کہ اس سے سوال نہیں ہوگا ، چیف منسٹر ہاؤس بھی قریب ہے، ہم اہل کراچی کے حق کے لیے ہر جگہ جائیں گے اور ہر ذمہ دار سے حساب اور جواب لیں گے،حقوق کراچی تحریک ظلم و ناانصافی اور استحصال کے خلاف آواز اٹھانے اور جدوجہد کی تحریک ہے جو ایک دینی تقاضہ بھی ہے اور ہم اسی دینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے عوام کے حقو ق کی جنگ لڑرہے ہیں، ہم چیف جسٹس سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اہل کراچی کو انصاف دلائیں کے الیکٹرک کی لوٹ مار سے نجات دلانے کے لیے اہل کراچی کی حقیقی آواز بھی سنیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ تجاوزات کے خاتمے کے دوران شہریوں کو بے گھر تو کیا جارہا ہے کہ لیکن ری سیٹلمنٹ پلان کے تحت متباد ل جگہ اور معاوضہ فراہم نہیں کیا جارہا جو سراسر زیادتی اور ظلم ہی