بد ترین لوڈشیڈنگ ‘کے الیکٹرک کی ناکامی ونا اہلی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے،حافظ نعیم الرحمن

اب تک کے فور منصوبہ اور گرین لائن پروجیکٹ مکمل نہ ہوسکا ۔ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی نے کچھ نہیں کیا اسٹار گیٹ شاہراہ فیصل پر دھرنے سے خطاب آج کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر دھرنا ہو گا ۔وفاقی حکومت اور نیپرا کی کراچی دشمنی کو بے نقاب کیا جائے گا ۔امیرجماعت اسلامی کراچی

جمعہ 11 جون 2021 22:15

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2021ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ، کے الیکٹرک کی ناکامی ونا اہلی وفاقی حکومت کی نا اہلی و ناکامی ہے ۔وفاقی حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کی سرپرستی ختم کریں ۔ عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہم نہ کرنے اور معاہدے کے مطابق پیدواری صلاحیت میں اضافہ نہ کرنے پر کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرے اور اس کا لائسنس منسوخ کیا جائے ۔

وفاق بتائے کہ ایک پرائیویٹ کمپنی جو عوام کو ریلیف نہیں دے رہی اسے ہر سال اربوں روپے کی سبسیڈی کیوں دی جا رہی ہے ۔ ،وزیر اعظم عمران خان کے الیکٹرک پر واجب الاداء رقم 500 سو ارب روپے معاف کروانا چاہتے ہیں، وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کی کارکردگی سے مطمئن ہونا مسلسل سبسیڈی دینا افسوسناک ،قابل مذمت اور کراچی کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

12جون کو کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر دھرنا ہو گا ۔وفاقی حکومت اور نیپرا کی کراچی دشمنی کو بے نقاب کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع ائیر پورٹ کے تحت شہر میں سخت گرمی میں بد ترین لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور وفاقی حکومت اور نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کی مسلسل سر پرستی کے خلاف احتجاجی مہم اور حق دو کراچی کو تحریک کے سلسلے میں شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دھرنے سے ڈپٹی سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی وسابق رکن سندھ اسمبلی یونس بارائی ، امیر ضلع ائیر پورٹ توفیق الدین صدیقی ، کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ کے الیکٹرک کا لائسنس ختم کرو، لوڈ شیڈنگ بند کرو، کے الیکٹرک کے مظالم اوور بلنگ، تیز میٹر ، غنڈہ گردی سے کراچی کے عوام کو نجات دلائی جائے، حکومت اور نیپرا کی سرپرستی میں کے الیکٹرک کی غنڈہ گردی نامنظور شامل تھے۔

شرکاء نے کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے جن میں یہ نعرے شامل تھے۔ کے الیکٹرک مردہ باد، تانبا چور کے الیکٹرک،گلی گلی میں شور ہے کے الیکٹرک چور ہے، جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا، جینا ہوگا مرنا ہوگا 12 جون کو الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر دھرنا ہوگا، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرو۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے ، ایک طرف لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جا رہی دوسری طرف اوور بلنگ کی شکایات بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں ، کے الیکٹرک کے تیز میٹرز چیک کرنے والا کوئی غیر جانبدار ادارہ موجود نہیں ، عوام کی کوئی شنوائی نہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت اور گورنر نے کے الیکٹرک کی مزید سرپرستی کرتے ہوئے 200 میگاواٹ بجلی فراہم کردی، گورنر سندھ بتائیں کہ کے الیکٹرک کے کتنے پلانٹ چل رہے ہیں ، تمام تر دعووں کے باوجود15مارچ سے شروع ہونے والا 900 میگاواٹ کا بن قاسم پلانٹ تھری اب تک کیوںشروع نہ ہوسکا، 1400 میگاواٹ بجلی NTDC کی طرف سے کس معاہدے کے تحت فراہم کی جارہی ہی کے الیکٹرک نے شہریوں کی رات کی نیند اور دن کا چین غارت کردیا ہے،شدید گرمی اور کرونا وباء کے دوران رات کے دوران بھی کراچی میں بجلی بند کردی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کے ا ی ایس سی کی نجکاری اس لیے کی گئی تھی کہ بجلی کی پیداوار میں خودانحصاری حاصل کی جائے گی لیکن 16سال گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک کا سارا دارومدار NTDCاورIPPsسے حاصل کردہ بجلی پر ہے،اس دوران کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں صرف11 فیصد اضافہ کرسکا۔انہوں نے کہا کہ تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں سے 70 فیصد آبادی کو بھی لوڈ شیڈنگ فری نہیں کیا گیا۔

وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو مسلسل نیشنل گرڈ میں سے بجلی فراہم کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کے چیئرمین اور وزراء کراچی کے عوام کو مستقل دھوکا دے رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بجلی طلب سے زیادہ ہے تو عمران خان بتائیں کہ پھر لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت بتائے کہ اگرکے الیکٹرک کو ساری بجلی نیشنل گرڈ سے ہی دینی ہے تو کے الیکٹرک کا کیا کام رہ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او عارف نقوی وزیر اعظم کے ذاتی دوست ہیں۔ وزیر اعظم اپنے ذاتی دوست کو کھل کر سپورٹ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی سے صرف لوٹنا جانتی ہے، جعلی ڈومیسائل کے ذریعے اہل کراچی کا حق چھیناجارہاہے ، 16سال سے K4 منصوبہ اور 4سال سے گرین لائن پروجیکٹ مکمل نہ ہوسکا، کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی نے اب تک کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ، حکومت بتائے کہ 1100 ارب روپے کا پیکیج کہاں خرچ کیا گیا ، کراچی کے ترقیاتی بجٹ میں 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں بتایا جائے کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی وزراء اور مشیروں کے پروٹوکول پر خرچہ کیا جارہا ہے لیکن عوام کے ریلیف کے لیے کچھ نہیں کیاجارہا، حکمرانوں کی معیشت تو ترقی کررہی ہے لیکن عوام کی ترقی نہیں ہورہی، کراچی کے نوجوانوں کونوکریاں نہیں دی جارہی ،پیپلز پارٹی سندھیوں کا بھی استحصال کررہی ہے ،کراچی سمیت اندرون سندھ کے شہریوں کو بھی ان کا حق ملنا چاہیئے، جماعت اسلامی کراچی کے حقوق کی تحریک چلارہی ہے۔

کراچی سے مینڈیٹ لینے والوں نے CCI میں کراچی کی آبادی کو ڈیڑھ کروڑ ظاہر کر کے منظور کروادیا، وفاقی وزیر اسد عمر نے نئی مردم شماری کا اعلان کیا اور چھ ہفتے میں کام مکمل کرنے کا کہا تھالیکن اب تک نئی مردم شماری کے حوالے سے کوئی کام شروع نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کراچی کا ادارہ تھا جسے سب سے پہلے پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر فروخت کردیا، پھر زرداری نے اسے بیچا ،16 سال گزرنے کے باوجود اب تک کے الیکٹرک نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، کے الیکٹرک کو سالانہ95 ارب روپے کی سبیسیڈی دی جارہی ہے۔