Live Updates

مسلم لیگ (ن) کے ریسرچ ونگ نے 2018ء سے پہلے کے حالات اورموجودہ حکومت کے تین سالہ دور پروائٹ پیپر جاری کردیا

جمعرات 9 ستمبر 2021 22:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ریسرچ ونگ نے 2018ء سے پہلے کے حالات اورموجودہ حکومت کے تین سالہ دور پروائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج لوگوں کو مہنگے داموں بھی معیاری آٹا اور چینی دستیاب نہیں ،پنجاب میں 5واں چیف سیکرٹری اور 7واں آئی جی آ چکا ہے ،ہائیر ایجوکیشن کے 9 اور زراعت کے 11 سیکرٹریزتبدیل ہو چکے ہیں ،اتنے لوگوں کو بدلنے کی بجائے پرچی والے ایک وزیراعلی کو ہی تبدیل کر کے دیکھ لیں ،آج پنجاب میں ٹرانسفر پوسٹنگ کے ریٹ مقرر ہو چکے ہیں ،گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے،حکومت نے 56 کمپنیوں کو بہتری کی طرف لے جانے کی بجائے ختم کر دیا،جنوبی پنجاب میں بارڈر ملٹری پولیس کو بھی ختم کیا جا رہا ہے ،وائٹ پیپر شائع کرنا صرف اتمام حجت ہے ورنہ حکومت کی نام نہاد کارکردگی عوام کے سامنے ہے ،آج جی ڈی پی گروتھ سب کے سامنے ہے جس سے ملک کاشمارآگے بڑھتے ہوئے ممالک میںنہیںہو سکتا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں رانامشہود احمد خان نے مسلم لیگ(ن) کے صدرشہباز شریف کے ترجمان ملک محمداحمد خان،پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری ،لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر ،خواجہ سلمان رفیق ،راحیلہ خادم حسین وٹو سمیت دیگر کے ہمراہ وائٹ پیپر جاری کیا ۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کنونشن سنٹر میں تین سالہ کارکردگی قوم کو دکھائی جس میں نغمے سنائے، عمران خان نے قیمتیں اورٹیکس بڑھا کر حکومت چلانے سے انکار کی بات کی اور قرض نہ لینے کا دعوی کیا تھالیکن آج ملک بد ترین قرضوں کی زد میں آ چکا ہے افراط زر اور مہنگائی تین گنا بڑھ گئی ہے، پاکستان کے بارے میں انجری سے فرنئٹیر مارکیٹ میں ڈال دیاگیا ہے جو افسوسناک ہے ،بلیو پرنٹ حکومت کا آڈٹ رپورٹ کی صورت میں سامنے لائے ہیں ،پرفارمنس آڈٹ میں حکومتی منصوبوں کا آپریشن کریں گے ۔

مسلم لیگ(ن) کے کے ریسرچ ونگ نے 2018 کے انتخابات سے پہلے اور موجودہ حکومت کی3 سال جھوٹ بولنے اور میڈیا سمیت عوام کی آواز روکنے پر رپورٹ تیار کی ہے ، اس حکومت کی کارکردگی کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ،اس حکومت کے میگا کرپشن سکینڈلز اور ان پر اداروں کی مجرمانہ خاموشی باعث حیرت ہے، عمران خان کہتے تھے کہ اشیا ء کی قیمتیں بڑھاکرحکومت نہیں چلانی چاہیے لیکن آج مہنگائی کہاں پہنچ چکی ہے ،افراط زر دوگنی ہو چکی ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کہاں سے کہاں پہنچ چکا ہے ،ہم نے اپنے ادوار میں میگا پراجیکٹس شروع کئے تھے لیکن آج تجارتی خسارہ بڑھنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ، یہ ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں ،آج لوگوں کو مہنگے داموں بھی معیاری آٹا اور چینی دستیاب نہیں ۔

انہوںنے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں گزشتہ 9 سالوں میں کوئی ایک نیا ہسپتال یا یونیورسٹی تک نہیں بنی بلکہ پہلے سے موجود اداروں میں سہولیات ختم کر دی گئی ہیں ،آج ہم پنجاب حکومت کے 3 سالوں کا پرفارمنس آڈٹ کر رہے ہیں، انہوں نے تمام سکالرشپس ختم کر دی ہیں،چین میں پڑھنے والے 7 ہزار طلبہ و طالبات کا مستقبل دائوپر لگا ہوا ہے اور حکومت ان کے بارے میں کچھ نہیں کررہی ۔

اویس لغاری نے کہا کہ اس حکومت نے 56 کمپنیوں کو بہتری کی طرف لے جانے کی بجائے ختم کر دیا ،اب جنوبی پنجاب میں بارڈر ملٹری پولیس کو بھی ختم کیا جا رہا ہے ،3 سال میں جنوبی پنجاب کی عوام سے جھوٹ بول کر بھی سیکرٹریٹ کی عمارت تک نہیں دی ،زراعت کے لوگوں کے ساتھ اس حکومت نے بہت ظلم کیا ہے ،گندم کی قیمت بڑھائی گئی لیکن زرعی ٹیوب ویل کے یونٹ کی قیمت، کھاد، ادویات، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر کے کسان کی جیب سے دگنا پیسے نکال لئے گئے ،پنجاب کی عوام امن و امان کی صورتحال کو دیکھیںجو تباہ ہو چکے ہیں ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن انتہائی بڑھ چکی ہے ،بلوچستان سے مسلح افراد ڈیرہ غازی خان میں آ کر لوٹ مار اور قتل کر کے فرار ہو جاتے ہیں اس قسم کے واقعات روز ہو رہے ہیں ،شہباز شریف کے تمام اقدامات کو رول بیک کر دیا گیا ہے ،نجانے پنجاب کی عوام سے کس بات کا بدلہ لیا جا رہا ہے ۔

ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ آج ملک میں گورننس پیچھے اور سیاست آگے نظر آتی ہے اور گورننس ہی اصل مسئلہ ہے ،امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے ،تھانوں میں سیاسی مداخلت بہت زیادہ ہو چکی ہے ،آپ رول آف لا ء کی بات کرتے ہیں لیکن سکیورٹی آف ٹینور کو تسلیم نہیں کریں گے تو امن و امان کیسے بہتر ہو گا، چیف ایگزیکٹو آئین کے مطابق ہی اپنا اختیار استعمال کر سکتے ہیں ،ہر 3 ماہ کے بعد اپنے ہی لگائے گئے افسر کو تبدیل کیوں کر دیا جاتا ہے ۔

ایک ایک ایم این اے کے کہنے پر تھانوں کے ایس ایچ اوز کوتبدیل کیا جاتا ہے ،خیبر پختوانخواہ پولیس میں اصلاحات پر ان کے اپنے افسر کی باتیں سن لیں جنہوں نے کہا کہ وہ اصلاحات اے این پی کی حکومت کی اصلاحات ہیں ،سیف سٹی اتھارٹی کی وجہ سے ہماری سڑکیں محفوظ تھیں ،اینٹی کرپشن مہم کے برخلاف ہر سرکاری دفتر میں کرپشن انتہائی سطح تک بڑھ چکی ہے ،وفاق سے صوبے کو چلانا اور وزیراعلی کو عضومعطل بنانا کیا صحیح ہے ،یہ سی پیک کے منصوبوں کو اپنے منصوبے قرار دے رہے ہیں تو کہتے رہیں ۔

انہوںنے کہا کہ پنجاب کا صحت و تعلیم اور ترقیاتی کا بجٹ ہیومن ڈویلپمنٹ سے میچ نہیں کرتا ،اس حکومت نے آج تک زیرو ڈویلپمنٹ کی ہے ،رقم مختص کرنے کے باوجود یہ حکومت خرچ کرنے میں ناکام رہی ہے ،اس پنجاب حکومت کی گورننس عمران خان کے علاوہ کسی کو نظر نہیں آ رہی ،صحت کارڈ جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ممالک میں آ چکا ،آپ صحت کارڈ تو چلائیں لیکن ہسپتالوں میں ادویات اور ٹیسٹوں کی فراہمی بند کر دیں یہ کیسے ہو سکتا ہے ،یہ مریضوں کی زندگی سے کھیلنے والی بات ہے ،آج آئی جی سے لے کر تھانے کے ایس ایچ او تک ہر جگہ سیاسی مداخلت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی تعیناتی کی ایوریج مدت 3 ماہ ہے ،سالڈ ویسٹ کو اٹھانے کا سب سے سستا ٹھیکہ ہم نے دیا تھا ،بدنیتی اور نااہلی کا عنصر اس حکومت میں سب سے زیادہ ہے ،اس حکومت کی ہر شعبے میں ناکامی اور نااہلی عیاں ہے ،آج الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بحث ہو رہی ہے اورشور مچا ہوا ہے حکومت اور اپوزیشن اس پر متحد ہی نہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے 37 اعتراضات عائد کر دئیے ہیں لیکن حکومت اس پر بضد ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے ،ہم نے وائٹ پیپر میں ابتدائی طور پر 20 شعبوں کا پوسٹ مارٹم کیا ہے ،اگر حکومت سبسڈی نہیں دیتی تو غریب گھرانہ کیسے گزارہ کر سکتا ہے ۔

امریش سنگھ اروڑہ نے کہاکہ پنجاب اسمبلی میں مارچ 2018 میں سکھ میرج ایکٹ پاس ہوا اس حوالے سے یہ حکومت گزشتہ 3 سالوں سے رولز آف بزنس نہیں بنا سکی ،عمران خان کا رویہ، سوچ اور منفی سیاست کی وجہ سے ہندوئوں کے مندر پر حملہ ہوا لیکن کسی ایک افسر تک کو تبدیل نہیں کیا گیا ،ہندو میرج ایکٹ کے بھی رولز آف بزنس نہیں بن سکے ،مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ کا گزشتہ سال بھی استعمال نہیں کیا جا سکا ۔

اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا اور وائٹ پیپر کے نکات پر گفتگوکی ۔خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ حکومت کی3 سالہ کارکردگی پر ہنسی آتی ہے ،وائٹ پیپر شائع کرنا صرف اتمام حجت ہے ورنہ ان کی نام نہاد کارکردگی عوام کے سامنے ہے ،صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے مجھے امید تھی لیکن انہوں نے بزدار سے زیادہ شعبہ صحت کا بیڑہ غرق کر دیا ،ڈاکٹر اس ملک کی کریم ہوتے ہیں لیکن پی ایم ڈی سی کو انہوں نے تباہ کر دیا جس کی وجہ سے 65 ہزار ڈاکٹر بیروزگار ہیں ،آج این ایل ای کے نام پر نیا امتحان مسلط کر دیا گیا ہے ،صحت کے شعبے میں ایک بھی منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا ،ہم نے چھوٹے ہسپتالوں میں سہولیات کو مزید بہتر کیا اور ہر ڈسٹرکٹ ہسپتال میں سی ٹی سکین مشینیں فراہم کیں ،آج چیک کیا جائے کہ وہ سہولیات کہاںہیں ،سرکاری ہسپتالوں میں ملنے والی اعلی معیارکی ادویات آج کہاںہیں،ہسپتالوں کے لئے ادویات خریدنے کی پالیسی تک نہیں بنائی جا سکی ،میانوالی کے لئے سکیم کا اعلان کر کے اپنے ہی وزیراعظم کو چونا لگا دیا گیا ،ذاتی پسند و ناپسند پر ٹرانسفر و پوسٹنگ کی گئی ہیں ،ادویات کی قیمتوں میں 16 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے ہمارے دور میں ملنے والی مفت ادویات کی سہولت ختم کر دی گئی ہے ،اس حکومت سے جان چھڑوانا اب بہت ضروری ہو چکا ہے ۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ڈینگی آیا تو ہم نے سی بی سی ٹیسٹ کو 90 روپے میں کروایا لیکن کورونا ٹیسٹ آج کتنے میں ہو رہے ہیں،باہر سے ملنے والی امداد بھی نجانے کہاں گئی ،ساہیوال اور گوجرانوالہ ہسپتالوں میں نئی عمارتیں مکمل نہیں کی گئیں ،مدر چائلڈ ہسپتالوں کے لئے انتہائی کم فنڈز مختص کئے گئے جس کی وجہ سے وہ 300 سالوں میں مکمل ہوں گے ،صحت کارڈ نواز شریف کا منصوبہ تھا اور شہباز شریف نے پنجاب میں اسے شروع کیا اور 20 لاکھ کارڈز ہم نے بانٹ بھی دئیے تھے ،ہم نے صحت کارڈ کے لئے 1300 روپے پریمیمدیا جبکہ انہوں نے 2800 روپے دیا لیکن انشورنس والوں سے کوئی اضافی سہولت نہیں لی گئی ،ہم نے اسمبلی فلور پر مختلف سوالات کے جواب مانگے لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔

صبا صادق نے کہا کہ ہمارے دور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی کارکردگی مثالی تھی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ابتر کارکردگی آج سب کے سامنے ہے وہاں کے بچوں کی بحالی کا عمل انتہائی کمزور اور وہاں کے بجٹ میں 40 فیصد کمی کر دی گئی ہے ،ہم تحصیل لیول تک چائلڈ پروٹیکشن سیل بنا رہے تھے، آج وہ سکیم ہمیں کہیں نظر نہیں آتی ،آج شہر میں گداگر بچوں کی بھرمار ہے، ہم نے ان بچوں کی بحالی کے لئے اقدامات کئے تھے جو آج کہیں نظر نہیں آ رہے کیا ۔

راحیلہ خادم حسین نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، یہ اس حکومت کا ناقابل معافی جرم ہے اس حکومت نے اپنے 3 سالوں میں خواتین کا بجٹ کم کر دیا ،ملتان کرائم سنٹر کا بجٹ کم کر دیا گیا ہے ،بلدیاتی اداروں کی بحالی پر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ،خواتین کے اغواء ، ۳تشدد پر اتنی زیادہ ایف آئی آر ہوئیں اور یہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے ،لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں خواتین پر ظلم و تشدد سب سے زیادہ ہوا لیکن حکومت خواتین پر ظلم روکنے میں ناکام رہی ،پنجاب خواتین پر تشدد میں سب سے آگے جا رہا ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات