مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2021ء)
پاکستان پیپلزپارٹی آزاد
کشمیر نے وفاق کی بھرپور مداخلت سے آزاد خطہ میں قائم
تحریک انصاف کے اقتدار کے 100 ایام کی کارکردگی کو نااہلی ، بداعتمادی ، دھڑے بندی ، انتشار ، انتقامی طرز حکمرانی، بیڈگورننس اور قومی سوچ و فکر سے عاری مبینہ پانچ سو ارب کے بیل آئوٹ پیکج اور
بلدیاتی انتخابات کروانے کے دعوئوں کو’’ شیخ چلی ‘‘کے تصورات قرار دیدیا ،پہلے تین ماہ میں تعمیر وترقی سمیت عوام کی فلاح و بہبود پر ایک پائی پیسہ خرچ نہ کر سکنے والی مسلط کردہ حکومت کو دودھ اور شہد کی نہریں بہانے جیسی بھڑکیں مارنے سے قبل اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ، ان خیالات کا اظہار
پاکستان پیپلزپارٹی آزاد
کشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکار ڈ و امیدوار
اسمبلی شوکت جاوید میر نے حکومتی ٹیم کی جانب سے 90 روزہ کارکردگی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ، انھوں نے کہا کہ جس حکومت کا وجود ابھی تک کاغذوں میں ہے وہ بھی کارکردگی کا دعوی کررہی ہے ، ایسی حکومت کو 90کے بجائے 9000 ایام بھی میسر آ جائیں تو ان کے پاس سوائے ندامت اور حیلوں بہانوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوگا ،جس طرح
وزیراعظم پاکستان
عمران خان نے 1 کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کی تعمیر ، سماجی انصاف کی فراہمی ، عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے نہ لینے کے وعدے کرکے یوٹرن لیا اسی طرح انکی باقیات بھی آزاد
کشمیر میں عوام کو سبز باغ دکھا کر دلفریب نعروں کے ذریعے چکمے دے رہی ہے ، قوم کو پتا ہیکہ اس نااہل ٹولہ سے اپنی تجوریاں بھرنے ، انتقامی کاروائیوں کے علاوہ اور کچھ کرنے کی نہ ہی سوچ ہے نہ اہلیت ، اسلئے کہا گیا ہے کہ ’’نہ9 من
تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی ‘‘کارکردگی ان حکومتوں کی ہوتی ہے جو عوام سے ہوں اور انکا مینڈیٹ لے کر اقتدارمیں آئے ہوں ، اقتدار کی بیساکھیوں پر ملنے والا اقتدار سیاسی خیرات اور چوں چوں کا مربہ ہوتا ہے ، حکومتی ٹیم کارکر دگی جاری کرتے وقت خود ذہنی انتشار اور اختلافات کی داستانوں کا نوحہ پڑھ رہی تھی وگرنہ پارٹی عہدیداروں کے ہمراہ کابینہ کے ممبران کا ہونا بھی از بس لازم تھا ، حکومتی ٹیم صرف یہ جواب دے دے کہ آزاد
کشمیر میں اصل
وزیراعظم کون ہے اور کابینہ کے پانچ میں سے چار اجلاسوں میں کتنے وزراء شریک ہوئے جو ان کی حکومتی معاملات میں دلچسپی کا ثبوت ہے ، جس حکومت میں ایک کے بجائے 7
وزیراعظم ہوں اور اصل
وزیراعظم کا نمبر 7 واں ہو اس حکومت کو تجربہ
کار شخصیات سے مشاورت حاصل کرکے فیصلے کرنے چاہیں ورنہ وفاق کی طرح آگے دوڑ پیچھے چوڑ کی صدائیں عوام کی قوت
سماعت سے ٹکراتی رہیں گی ، شوکت جاوید میر نے کہا کہ حکومت کا پہلا بڑا بلنڈر یہ ہے کہ ابھی
وزیراعظم پاکستان
عمران خان نے پانچ سو ارب روپے کے پیکج کا باضابطہ اعلان کیا ہی نہیں اور یہ عقل سے عاری حکمران پہلے ہی شادیانے بجاتے نہیں تھکتے ، ان کے پاس اگر مالی وسائل ہوتے تو اس وقت
مہنگائی عروج پر نہ ہوتی ، لوگ خودکشیاں نہ کرتے ، عام آدمی پر صحت ،
تعلیم روزگار کے دروازے بند نہ ہوتے ، حالانکہ خود
وزیراعظم اپنے خطاب میں مذید
مہنگائی کا خود کش دھماکہ کرنے کے لئے دو ٹوک اعلان کر چکے ہیں ا سلئے اب عوام دشمن حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں ، پیپلزپارٹی فخر
پاکستان چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری کی ولولہ انگیز کی مدبرانہ قیادت میں علی بابا چالیس چوروں کو صرف اقتدار سے عوامی قوت کے ذریعے نہیں نکالے گی بلکہ آئین قانون کے مطابق
جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر انتقامی نہیں بلکہ حقیقی احتساب کریگی ، انھوں نے کہا کہ سابق صدر
پاکستان آصف علی
زرداری نے پاک
ایران گیس پائپ لائن اور
چین سے
سی پیک کا معاہدہ کرکے ملک کو خوشحالی کی طرف لایا اور ان کے مقابلے میں سلیکٹیڈ
وزیراعظم نے ملک کو دیوالیہ پن کے نزدیک پہنچا دیا ، ڈیڑھ کرو ڑ کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر مجرمانہ غفلت اختیار کرکے کشمیریوں کو بھارتی
وزیراعظم نریندر
مودی اور ان کے بنیاد پرست نظام کے حوالے کر رکھا ہے ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 29 اکتوبر کو چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری نے
کراچی سے
کشمیر تک ملک گیر احتجاجی مظاہرے کر کے کھوکھلے اقتدار کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں اور 30نومبر کو
پشاور میں پارٹی کے 54ویں یوم تاسیس کے تاریخ ساز اجتماع میں چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری قوم کو مستقبل کا سیاسی پلان دیں گے۔
(جاری ہے)
پیپلز پارٹی قائد عوام شہید
ذوالفقار علی بھٹو، دختر مشرق محترمہ
بے نظیر بھٹو کے عوام دوست فلسفے پر قائم رہتے ہوئے چہرے نہیں نظام بدلو کے انقلابی منشور پر عمل پیرا ہے۔ آزادکشمیر کے عام
انتخابات میں
پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو چوری کر کے من پسند حکومت کو لایا گیا جس نا اہلیت آج خود
عمران خان کے لیے گلے کی ہڈی بنی ہوئی ہے اور اس طرح
پیپلز پارٹی کو 6نشستوں سے محروم کر کے اکثریت کو
اقلیت میں تبدیل کیا گیا جس کا خمیازہ انہیں بہرحال بھگتنا پڑے گا، شوکت جاوید نے کہا کہ وزیر
تعلیم نے لیپہ ٹنل کے لیے 12ارب روپے کا اعلان کر کے دوسرے دن خود ہی تردید کی اور کہا کہ میں نے کسی صحافی سے بات کی تھی اعلان نہیں کیا جو ان کی منفی سوچ کی عکاسی ہے حالانکہ ان کے انتخابی
جلسہ میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے گرائونڈ میں وزیر امور
کشمیر علی امین گنڈا پور اور وزیر مواصلات مراد سعید نے
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہاڑوں کی قسم لیپہ ٹنل تعمیر کریں گے آج وہ کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری انتخابی مہم کا لیپہ ٹنل حصہ ہی نہیں تھا ، اس سے پہلے و ہ خود احتجاجی تحریکوں میں شامل ہوتے رہے ،محکمہ
تعلیم میں برائے نام اصلاحات ،بائیو میٹرک کے دعوے قوم کے سامنے ہیں۔
وہاں صرف اور صرف انتقام ، انتقام اور صرف انتقام کی پالیسیاں اپنے عروج پر ہیں، ٹیوٹا میں ہونے والی یلغار روزانہ میڈیا کی زینت بنتی ہے اور یہ ہمارے الزامات نہیں بلکہ یہ سب چیزیں ذرائع ابلاغ نے شائع کی ہیں جس میں سے معزز وزیر حکومت سمیت کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی بلکہ ڈھٹائی سے اپنی غلطیوں پر قائم ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان
پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین کو دو نشستیں جیتنے کے خوف سے جھوٹے ،بوگس مقدمے میں پس زندان ڈال دیا گیا ہے اور ان کے بیٹے ممبر
اسمبلی عامر یاسین چوہدری کا ابھی تک حلف نہ ہونا ان کی
جمہوریت پسندی کی نہ صرف قلعی کھولتا ہے بلکہ ان کی کارکردگی کے لیے مور کے پائوں کی مانند ہے ، سانحہ مٹھی جھنڈ کے مظلوموں کو انصاف ہر صورت ملنا چاہیے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے مگر’’ ٹکڑے ٹخناں پھوڑے آنکھ ‘‘ کے مصداق پر عمل پیرا نہیں ہونا چاہیے البتہ وزیر اعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی قرار داد آزادکشمیر
اسمبلی سے پاس کروانے جیسی قباحت کو روک کر قابل ستائش اور جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے جو پوری قوم کا متفقہ ایجنڈا ہے ۔
شوکت جاوید نے کہا کہ سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی دشمنی میں راتوں رات ایڈھاک ملازمین کے ایکٹ کا خاتمہ کر کے ایک نئی بحث چھیڑ دی گئی ہے ، اور یہ کس طرح
جمہوریت پر یقین رکھنے کے دعویدار بنتے ہیں جنہوں نے
اسمبلی کے ہوتے ہوئے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں صف ماتم بچھا دی ہے حالانکہ باہمی اعتماد سازی سے ایڈھاک پالیسی پر ایسے فیصلے کیے جا سکتے ہیں جو تعینات ہونے اور ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں کے لیے قابل قبول ہوتے لیکن انہوں نے آ بیل مجھے مار کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اس لیے خود ان کے وزراء کرام اعلان کرتے پھر رہے ہیں کہ اس حکومت کا قائم رہنا محال ہے،
پیپلز پارٹی کی خواہش تھی کہ ہم اداروں کو مضبوط کریں جس کے لیے چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری ، سیاسی امور کی چیئرمین پرسن محترمہ فریال تالپورپاکستان میں بھی مشکل سے مشکل ترین حالات اور شدید اختلافات میں اپنی پالیسیوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی ، آزادخطہ میں
پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین ،قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، سیکرٹری جنرل راجہ فیصل ممتاز راٹھور، سابق سینئر مشیر چوہدری محمد
ریاض کی قیادت میں قومی وقار ،عوامی مفاد کے لیے ہر فورم پر ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی رہے گی ،
پاکستان کے عام
انتخابات میں
پیپلز پارٹی بھاری اکثریت حاصل کریگی، اور چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری دنیا کے کم عمر ترین پاکستانی
وزیراعظم منتخب ہو کر اپنے
شہید نانا
ذوالفقار علی بھٹو اور
شہید والدہ محترمہ
بے نظیر بھٹو کی طرح عالمی اعزاز بھی حاصل کریں گے اور عالمی رہنمائوں کی فہرست میں بھی شامل ہوں گے ، جس کے بعد
پاکستان ترقی یافتہ ممالک اور مقبوضہ جموں و
کشمیر آزادی حاصل کرنے والی قوموں میں شامل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قوم ناقابل تسخیر دفاع اور مقبوضہ جموں و
کشمیر کی آزادی
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کو پائوں تلے روند کر اپنی بہادر افواج
پاکستان کے شانہ بشانہ قومی غیرت کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے ،یہی مسلمانوں کو عقیدہ ہے ۔