وزیراعظم شہبازشریف کا بارشوں اور سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لئے سندھ حکومت کے لئے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان

جمعہ 26 اگست 2022 16:59

وزیراعظم شہبازشریف کا  بارشوں اور سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لئے  سندھ ..
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اگست2022ء) وزیراعظم شہبازشریف نے بارشوں اور سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لئے سندھ حکومت کے لئے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتےہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی حالیہ تباہی 2010 کے سیلاب سے کہیں زیادہ ہے، جب تک آخری فرد اپنے گھرمیں آباد نہیں ہوجاتاہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، مستحق گھرانوں تک شفاف طریقے سے امدادپہنچائیں گے، متاثرین میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25،25ہزارروپے فوری تقسیم کیے جارہے ہیں، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مشترکہ سروے کے ذریعے نقصانات کاتخمینہ لگائیں گے، مخیر اورکاروباری شخصیات متاثرین کی مدد کے لئےدل کھول کر عطیات دیں۔

انہوں نے ان خیالات کااظہارجمعہ کو سکھر میں سیلاب متاثرین اورمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ، وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشیدشاہ، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ،چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اخترنوازاور جمعیت علمائے ف کے رہنما مولاناراشدسومروبھی موجود تھے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ انہوں نے فضا سے صورتحال کاجائزہ لیا ہے۔ سندھ میں 30 سالہ بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیاہے ۔ سیلابی ریلے نےہر طرف تباہی مچائی ہے۔ سندھ ، بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے مختلف علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔جنوبی پنجاب میں ڈیراغازی خان اور راجن پور میں سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے۔ اب تک 900 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

فصلیں ،گھر اور مال مویشی بہہ گئے ہیں۔ سیلاب سے ہونے والی تباہی 2010 کے سیلاب سے کہیں زیادہ ہے ۔ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت کی طرف سےدیئے جارہے ہیں۔ زخمیوں کو بھی معاوضہ ادا کیاجارہاہے ۔ نقصانات کاتخمینہ لگانے کے لئے مشترکہ سروے کرانے کا فیصلہ کیاہے تاکہ صوبےاوروفاق مل کر اس چیلنج سے نمٹ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت مل کر اس چیلنج سے نمٹنے گی۔ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی میں سندھ حکومت کی ہرممکن مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعےمتاثرہ خاندانوں کو 25،25 ہزار روپے فوری تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں 28 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ بلوچستان سے اس کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیاتھا، آج سے سندھ بھی اس کا آغازکیاہے ۔

بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کےپاس اعدادوشمارموجودہیں۔ شفاف طریقے سے مستحق گھرانوں تک مالی امداد پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کےلئے 15 ارب روپے کی گرانٹ پہلے مرحلے میں دے رہے ہیں جسے ترجیحی بنیاد پر اپنی صوابدید سے صوبائی حکومت خرچ کرے گی۔ مکمل یقین ہے کہ انتہائی شفاف اور ایمانداری سے رقم خرچ کی جائے گی۔اگر یہ ایف ڈبلیو او ، این ایل سی یاکسی اور سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شروع کرانا چاہیں تو یہ ان کی اپنی صوابدید ہے۔

این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کےساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ وفاق اور صوبے مل کر مشکل پر قابو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دن رات کام کررہے ہیں ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاک بحریہ کے سربراہ سے بھی میری بات ہوئی ہے۔ آرمی چیف تمام امور کی خود نگرانی کررہے ہیں11-2010 کاماڈل ہمارے سامنے ہے اسی فریم ورک پر عمل کیاجائےگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ متاثرین کے لئے خیموں اور مچھر دانیوں کا بھی انتظام کررہے ہیں۔ 15 لاکھ مچھردانیاں سندھ کو اور 5 لاکھ بلوچستان کو دی جا رہی ہیں۔ 100 ٹن پانی نیسلے کمپنی نے عطیہ کیا ہےجس میں سے 80 ٹن سندھ اور 20 ٹن بلوچستان کو دیاجائےگا۔ پہلے مرحلے میں بلوچستان کو 60 ٹن پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاچکا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ غیر ملکی سفراسے بھی ان کی ملاقات ہوئی ہےاور اس ملاقات میں ان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

مزید بھی رابطے ہوں گے۔ آخری متاثرہ فرد کی دوبارہ آبادکاری تک چین سےنہیں بیٹھیں گے۔ کراچی ، لاہور،سیالکوٹ، سکھر ، کوئٹہ ، پشاور سمیت ملک بھر کے مخیر حضرات اور کاروباری افراد سے اپیل ہے کہ وہ دل کھول کر متاثرین کے لئے عطیات دیں۔ آپ پہلے بھی مشکل گھڑی میں اپنا کردار اداکرتے رہے ہیں۔ اس وقت بھی قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ سیلاب متاثرین کے لئے اکائونٹ کھول دیئے گئے ہیں۔

دکھی انسانوں کی خدمت کے لئے اپناحصہ ڈالیں۔ وزیراعظم نےکہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے سندھ حکومت کے انتظامات تسلی بخش اور حوصلہ افزا ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری اور سید مراد علی شاہ اس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ بی آئی ایس پی کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایک ہفتہ کے اندراندر متاثرہ خاندانوں میں 25،25 ہزارروپے کی تقسیم کو یقینی بنایاجارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2010 میں این ایف سی کا ایوارڈ کااعلان ہوا تھاجس کے تحت محاصل کا 58 فیصد صوبوں کو ملتا ہے جبکہ وفاق کے پاس بچ جانے والے محاصل تنخواہوں اور قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ کئے جاتے ہیں ۔18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والا حصہ زیادہ ہے لیکن اس کےباوجود وفاقی حکومت بھرپور وسائل فراہم کرے گی۔ سندھ ، خیبرپختونخوا،آزادکشمیر،گلگت بلتستان اور بلوچستان سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوردونوش ، پانی ،خیمے اور مچھر دانیاں صوبوں کےساتھ مل کر تقسیم کی جائیں گی۔

اتنے بڑے پیمانے پر اشیا کی تقسیم ایک چیلنج ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہیں موسمیاتی تبدیلیوں سے براہ راست خطرہ ہے لیکن گیسوں کے اخراج میں ہماراحصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے تاہم یہ وقت کسی پر الزام لگانے کا نہیں ہمت سے آگے بڑھنے کا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ہماری پہنچان ہے۔ آج کوئی سندھ، بلوچی، پنجابی اور پٹھان نہیں ہے ، سب پاکستان مل کر متاثرین کی مدد وبحالی کے لئے کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 86 ہزارخیمے فراہم کئے جاچکے ہیں۔ 15 لاکھ مچھر دانیاں تین چار دن میں پہنچ جائیں گی۔ 15 ارب روپے کی گرانٹ پاکستان کے ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے اور یہ رقم حق دار تک پہنچے گی۔ پہلا مرحلہ ریسکیو اور ریلیف ہے ۔ دوسرے مرحلے میں بحالی اور تیسرے مرحلے میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کاہو گا۔ مختصر اور درمیانی مدت کی سرگرمیاں مہینے ڈیڑھ مہینے میں مکمل ہوجائیں گی جبکہ طویل مدت منصوبوں کو بھی جلدسے جلد مکمل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ یہ وقت سیاست کانہیں ہے، متاثرین کی مدد کا ہے۔ ہم جمہوری روایات کے حامی ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں جب مائیں بہنیں بیٹیاں گررفتارہوئیں تو اس وقت کسی کو کیوں خیال نہ آیا۔