پاکستان افغانستان کے تعلقات میں بہتری کیلئے مسائل اور مصائب کو حل کرنا ضروری ہے، حافظ طاہراشرفی

ہفتہ 7 اکتوبر 2023 19:11

پاکستان افغانستان کے تعلقات میں بہتری کیلئے مسائل اور مصائب کو حل کرنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2023ء) پاکستان افغانستان کے تعلقات میں بہتری کیلئے مسائل اور مصائب کو حل کرنا ضروری ہے ، افغانستان پاکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی سازشیں کرنے والوں کو روکنا ہو گا، مدارس میں کوئی غیر قانونی طلبا یا اساتذہ نہیں ہیں، اگر کسی ادارے یا پولیس کو اطلاع یا شکایت ہو تو مہتمم اور مدرسہ کی انتظامیہ سے رابطہ کرے، افغان مہاجرین اور غیر قانونی غیر ملکیوں میں فرق ہے اور کسی بھی افغان مہاجر کو تنگ نہیں کیا جانا چاہیے، پاکستان میں قانونی طور پر رہنے والے افغان بھائیوں کیلئے کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونی چاہئیں ، غیر قانونی غیر ملکیوں کے حوالہ سے قانون پر عمل ضروری ہے ، اگر افغان قیادت کو پاکستان کے کسی فیصلہ پر تحفظات ہیں تو ذرائع ابلاغ میں تلخ باتوں اور دھمکیوں کی بجائے پاکستان کی حکومت سے بات کریں،گذشتہ 42 سال سے پاکستان افغانستان میں جنگ کے حالات ہیں اور پاکستان اپنے افغان بھائیوں کا میزبان ہے، حالات کی بہتری کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا راستہ اختیار کرنا ہو گا، اگر پاکستان میں دہشت گردی میں افغان ملوث ہیں تو اس کو روکا جانا چاہیے اور اگر افغانستان میں کوئی پاکستانی کسی غیر قانونی عمل میں ملوث ہے تو اس کو بھی سزا ملنی چاہیے،فلسطین کے مسئلہ پر فوری طور پر اسلامی سربراہی اجلاس بلایا جائے، فلسطینی شہیداء اور زخمیوں کیلئے دعا گو ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور کینٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر علامہ عبد الحق مجاہد ، مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا نعمان حاشر، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفاق پتافی ، علامہ زبیر عابد، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا عبد الحکیم اطہر، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا محمد اسلم قادری، مولانا قاری مبشر رحیمی ، قاری فیصل امین، مولانا عبد الغفار فاروقی ، مولانا انوار الحق مجاہداور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس خطے کے لوگ امن چاہتے ہیں ، پاکستان اس امن کیلئے ہر طرح کی قربانی دے رہا ہے اور دے چکا ہے ، 30 لاکھ افغان ہمارے مہمان ہیں ، سویت یونین کے خلاف جہاد میں افغانستان کی آزادی خود مختاری اور بقا کیلئے پاکستانیوں نے سب سے پہلے خون اور قربانیاں دیں۔ 11/9 کے بعد پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی گئی جس کیلئے افغان سر زمین کو استعمال کیا گیا۔

80 ہزار سے زائد پاکستانی اس میں شہید ہوئے ، حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور میں ہندوستان نے پاکستان کے خلاف افغان سر زمین کو استعمال کیا جس کے شواہد سب کے سامنے ہیں۔ موجودہ نگران افغان حکومت کے آنے سے اہل پاکستان کو بہت خیر کی توقع تھی اور ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششیں کسی سے مخفی نہیں ہیں، اسلامی تعاون تنظیم وزراء خارجہ کا ہنگامی اجلاس عالمی برادری اور اسلامی ممالک سے مسلسل نگران افغان حکومت سے بات چیت اور تعاون کی پاکستان کی کوششیں کوئی مخفی نہیں ہیں۔

اب جب کہ پاکستان یہ چاہتا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکی پاکستان سے چلے جائیں تو اس میں اعتراض کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے ، قانو ن کے تقاضوں کو پورا کر کے رہنے والے ہمارے افغان بھائی اس فیصلہ سے مستثنیٰ ہیں اور حکومت پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں قانون کے تحت رہنے والے کسی بھی غیر ملکی کو نہیںنکالا جائے گا۔کیا یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر قانونی رہنے والوں کو متعدد مرتبہ موقع ملا کہ وہ اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروائیں، قانون کے دائرے میں لائیں ، یہ لوگ اپنے آپ کو قانون کے دائرے میں لانے کو تیار نہیںہیں ، ہمارا سوال ہے کہ وہ لوگ جو غیر قانونی پاکستان میں رہتے ہیں ، غیر قانونی کاروبار کرتے ہیں ، غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، ان کے خلاف ایکشن لینا کیا حکومت پاکستان کی ذمہ داری نہیں ہے ، کیا یہ درست نہیں ہے کہ ڈالر ، آٹا ، چینی اور دیگر کئی اشیاء افغانستان میں سمگل ہو رہے ہیں جب اس حوالہ سے سختی کی گئی تو صرف ایک ماہ میں 50 روپے ڈالر کی قیمت گر گئی ، چینی کی قیمتیں کم ہو گئیں ، پاکستان میں آخری 24 دہشت گردی کی کاروائیوں میں سے 14 میں افغان ملوث ہیں ، کیا اس طرح کے اعمال کو روکنا پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی ذمہ داری نہیں ہے ، افغان قیادت سے گذارش ہے کریں گے کہ وہ پاکستان کی مشکلات کا احساس کریں اور جس طرح گذشتہ چالیس سال سے پاکستان افغانستان نے مل کرحالات اور واقعات کا مقابلہ کیا آگے بڑھیں ، ہم ایک مضبوط و مستحکم پر امن افغانستان چاہتے ہیں اور افغان بھائیوں سے بھی اس کی توقع رکھتے ہیں، آخر میں ایک بار پھر عرض ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا نہیں اس خطہ کا مسئلہ ہے اور اس کے حل کیلئے سپہ سالار قوم جنرل سید عاصم منیر نے واضح اعلان کیا ہے کہ افغان اور پاکستان حکومت کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے ، دونوں حکومتیں اور عوام مل کر اس عفریت سے نجات حاصل کریں ، پاکستان کے علماء و مشائخ ، سیاسی و مذہبی قائدین ، پاکستان ، افغانستان اور خطہ میں امن کی ہر مثبت کوشش کا خیر مقدم کریں گے اور تعاون کیلئے تیار ہیں لیکن اس کیلئے حقائق اور شواہد کو مد نظر رکھنا ہو گااور ان اسباب کو دور کرنا ہو گا جن کی وجہ سے پاکستان افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنے والی قوتیں متحرک ہیں، ان کو باہمی اتحاد اور مذاکرات سے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک مضبو ط فوج اور قوم نہ ہو تو غاصب اسرائیل کی طرح ظلم کرتا ہے لیکن آج غزہ کی جیل ٹوٹ گئی ہے ، ظلم کے خلاف فلسطینی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ، اب امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ کو حل کیا جائے۔