۳ظالم حکومتوں کے نمائندے آپ لوگوں کے رزق ورزی کے راستے بند کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، رزق ورزگار کے دروازے بند کرنیوالے حکمرانوں کی حکمرانی کو عوام کسی صورت نہیں مانتے ہم کسی کو بھی اپنی روزی کے راستے بند نہیں کرنے دینگے،محمود خان اچکزئی

ہفتہ 9 دسمبر 2023 23:40

lچمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2023ء) تمام پشتون قوم پر رزق وروزی کے دروازے بند کرنے اور ملک کے طول وعرض میں سرومال کی حفاظت نہ دینا ملک کے حکمرانوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ، 50دن کی پرلت ہزاروں انسانوں کا مسلسل پرامن دھرنا چمن کے عوام کی جمہوریت پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ہم ملکی آئین اور قوانین کے تحت اپنے مقتولوں کا مقدمہ ذمہ دار آفیسران کیخلاف جمع کرائینگے، حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں اپنے اعمال بد اور کرپشن کیلئے ہمارے بچوں کا قتل عام بند کریں ، میں دھرنے کے منتظمین اور چمن کے عوام کو داد تحسین پیش کرتا ہوں بڑے صبر وتحمل سے اپنی آبائی اور جدی پشتی زمینوں پر پاسپورٹ کے ذریعے جانا قطعاً ناقابل قبول ہے اور اگر ایک ہفتے کے اندر دھرنے کے مطالبات تسلیم نہیں کیئے گئے تو جنوبی پشتونخوا کے مختلف اضلاع میں مظاہرے ہونگے۔

(جاری ہے)

اگلے جمعہ تک چمن پرلت کے مطالبات نہ مانے گئے تو جنوبی پشتونخوا کے تمام شہروں میں مظاہرے بلاکر پرلت بٹھائینگے۔ پشتونوں نے بچے اس لیئے جنم نہیں دیئے کہ وہ اپنے روزگار کا مطالبہ کریں اور آپ انہیں گولی ماریں ، گولیاں چلانا اتنا آسان کام نہیں کہ آپ پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرینگے اور اس طرح ملک چلائینگے۔ پارٹی کارکنوں کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ کرنل اور ڈپٹی کمشنر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں ، اسلام آباد جاکر سیاسی رہنمائوں سے ملوں گا چمن پرلت کے حوالے سے انہیں اپنی تحفظات سے آگاہ کرونگا، آج چمن پرلت کا پچاسواں دن ہے اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی پچاسویں برسی کا سال ہے چمن کے عوام نے خان شہید کا بُرے وقت میں ساتھ دیا تھا اور پھر پشتونخوامیپ کو اور مجھے سخت وقت وحالات میں ساتھ دیا تھا کوئی اور چمن کے عوام کا ساتھ دے نہ دے پشتونخوامیپ آخری دم تک پرلت کا ساتھ دیگی ۔

فائرنگ کے نتیجے میں ہمارے بچے ضائع ہوئے تو اس کی تمام ترذمہ داری بریگیڈیئر اور کرنل پر عائد ہوگی۔ چمن کے عوام کو لوگ بے آسرا ہ نہ سمجھیں ،چمن کے غیور عوام نے فرنگی استعمار کیخلاف سب سے پہلے نعرہ بلند کیا تھا ، رہبر تحریک خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت صرف اس بات پر ہوئی کہ وہ پشتونوں کے حقوق کی بات کیوں کرتا ہے اور اس شہادت میں ایک نہیں کئی ہاتھ ملوث تھے ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آپ لوگوں نے خان شہید کو شہید کردیا تو پھر اس کے بعد کس کا سر محفوظ رہا جن جن قوتوں کا خان شہید کی شہادت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ہاتھ تھا کیا ان کے سرمحفوظ رہے کیا ان کی قبریں معلوم ہوئیں۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے محبوب چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی نے چمن پرلت کے پچاسویں روز چمن جاکر پرلت کے شرکاء سے خطاب کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چونکہ ہم پہلے بھی یہاں آئے تھے اور آپ کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ پھر آئیں گے قرآن کریم میں ہے کہ وعدے کی پاسداری کی پرسش ہوگی ، ہم نے ضرور آنا تھا کیونکہ یہ ہمارے اپنے عوام کا مسئلہ تھا ۔

میں نے کہا تھا کہ عوام کا اتحاد واتفاق جیت کی نوید ہے ، آپ لوگوں نے پوری دنیا کو بتا دیا آپ کا مطالبہ کسی فرد کا ذاتی مطالبہ نہیں نہ ہی کسی قبیلے ، زئی وخیلی کا ہے ، آپ کا مطالبہ یہ ہے کہ ظالم حکومتوں کے نمائندے آپ لوگوں کے رزق ورزی کے راستے بند کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، رزق ورزگار کے دروازے بند کرنیوالے حکمرانوں کی حکمرانی کو عوام کسی صورت نہیں مانتے ہم کسی کو بھی اپنی روزی کے راستے بند نہیں کرنے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کی باتیں ہورہی ہیں کہ پرلت کے منتظمین کیخلاف ایف آئی آر کاٹے جائینگے میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں کو کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے بھی پرلت کے پر امن مظاہرین پر فائرنگ کی ان کی ایف آئی آر ڈپٹی کمشنر اور کرنل کیخلاف درج کی جائے ۔ ہم نے اس لیئے بچے جنم نہیں دیئے کہ ریاست کے ملازمین انکے سینہ چھنی کرتے رہے ہمیںاپنے بچے عزیز ہیں ۔

کرنل صاحب ، بریگیڈیئر صاحب ، ڈی سی صاحب مہربانی کریں ، اگر خدانخواستہ ہمارا ایک بچہ بھی ضائع ہوا ان کی تمام تر ذمہ داری ان حکام پر عائد ہوگی یہ پشتون وطن ہے اور یہاں ہر چیز کا حساب کتاب ہوتا ہے ۔ چمن کے لوگوں کو اتنا بے حساب نہ سمجھیں ، چمن سیاسی مبارزین کا وطن ہے یہاں سے انگریزی استعمار کے خلاف بغاوت کا آغاز پورے پشتون بلوچ صوبے میں سب سے پہلے ہوا تھا پھر بعد میں جب بھی پشتونوں پر سخت حالات آئے توپشتون عوام بالخصو ص چمن کے عوام نے اپنی پارٹی اور اپنے قوم کا بھرپور ساتھ دیا تھا ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کا اور کوئی گناہ نہیں تھانہ وہ کسی کے گھر میں داخل ہوا تھا نہ کسی کی بے حرمتی کی تھی خان شہید کی شہادت اس لیئے ہوئی تھی کہ وہ اپنے عوام کیلئے اختیار چاہتے تھے اور ان کی شہادت اجتماعی طور پر ہوئی ، چمن کے عوام کا مجھ پر حق ہے چمن کا ہم پر بحیثیت پارٹی حق ہے ، چمن کے عوام نے ہر وقت قربانیاں دیں ہیں جب خان شہید کی شہادت ہوئی تو جس جس کا بھی اس میں ہاتھ تھا میں پوچھنا چاہتا ہوں پھر کس کا سر بچا پھر کس کی قبریں معلوم ہوئیںآج تک وہی سلسلہ قتل وغارت کا جاری ہے ، اموات سے تحریکیں نہیں رُکتی ، ان کی شہادت کے بعد مجھے الیکشن میں پارٹی نے امیدوار بنایا خان شہید کو دوسروں کے ہاتھوںشہادت نصیب ہوئی تھی وہ خون میں نہائے تھے لوگوں کو چاہیے تھا کہ ان کے بیٹے کے ساتھ الیکشن نہ لڑتے مقابلے میں لوگ انتخابات میں کھڑے ہوئے اور دوسری طرف کے لوگوں نے ڈیورنڈ لائن کے تمام لوگوں کو حکم دیا انہیں وہاں بُلایا کہ فلاں سردار کا حکم ہے کہ محمود خان کو ووٹ نہیں دینا ، یہاں کے خوانین ،ملکان ، سرداراوں کو اکٹھا کیا گیا ، لیکن اس کے باوجود یہاں کے غیرت مند عوام نے ان سب کو مسترد کرکے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے نظریے اور ان کے خون کو ووٹ دیا ۔

اس لیئے چمن کے عوام کا مجھ محمود پر خصوصی حق ہے کہ انہوں نے تمام سرداروں ،خانوں ، ملکوں اور پاگلوں ، بدمعاشوں کو مسترد کرکے مجھے ووٹ دیا۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پھر جب ہمارے اور بلوچ کے درمیان اختلاف پیدا ہوئے تو کوئی بھی میدان میں کھڑا نہیں ہوا سوائے پشتونخواملی عوامی پارٹی اور چمن کے عوام کے ۔ یہاں پر لوگ کہتے رہے کہ اسے جنوبی پشتونخوا نہ کہیں یہ بلوچستان ہے ،آج ملک کے تمام لوگ آکر یہاں چمن پرلت زندہ آباد کرنے کے نعرے لگانے آتے ہیں جلسے کیلئے انہیں کوئی اور جگہ نہیںملتی چمن پرلت میں مردہ باد ، زندہ باد کے نعرے لگانے آتے ہیں۔

ان تمام علماء کرام جنہوں نماز جمعہ کے دوران چمن پرلت کی حمایت میں بات کی ہے اور ان تمام سیاسی پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے یہاں اپنی بات رکھی ہے اور پرلت کی حمایت کی ہے ہم ان تمام کا احترام کرتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ دینی مسئلہ ہے کہ اگر کوئی مسجد کوئی جامعہ انسانوں کے راستے میں حائل ہو اور ان کے راستے میں خلل ڈالنے کاموجب بنتا ہو تو انہیں گراکر شہید کردو ، تو پھر کیا یہ خاردار تار جو انسانوں کے راستے میں حائل ہے کیا یہ کسی جامع سے برتر ہے ، انسانوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور آپ نے پاسپورٹ اور تار لگا رکھے ہیں، نہ پاسپورٹ ہوگی اور نہ ہی بندراستے ہر صورت میں اسے کھولنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں آج اسلام آباد جارہا تھا اور اسی لیئے جارہاں ہوں کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بات کرونگا، میاں نواز شریف کے ساتھ بات کرونگا جو بھی پارٹیاں یہاں آئی ہیں ان سے بات کرونگا ، چمن کے عوام نے ہمت کی ہے بڑی عدم تشدد کے ساتھ بڑے حوصلے اور صبر کے ساتھ یہ پرلت پچاس دن تک بٹھایا اگر اب بھی لوگوں نے ہمیں مجبور کیا تو پورے پشتونخوا وطن کوپرلت بنائینگے اور پھر بات صرف چمن کے راستے تک محدود نہیں ہوگی پھر پشتونوں کے پانیوں ، قدرتی وسائل اور ان کے اختیارات پر بات ہوگی پھر ایسا احتجاج ریکارڈ کرائینگے کہ لوگ تحریر سکوائر کو بھول جائینگے ہمیں مجبور نہ کیا جائے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اپنا حق مانگتے ہیں ، اگلے جمعہ تک پرلت کے مطالبات نہ مانے گئے توجنوبی پشتونخوا کے تمام شہروں میںاحتجاجی مظاہرے کرینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چمن کے ان تمام حیثیت صاحب استعداد لوگوں سے استدعا ہے کہ وہ پرلت کمیٹی کے ذریعے یا ایسے اشخاص کے ذریعے جو عوام میں مقبولیت رکھتے ہوں کی ایک کمیٹی بناکر ان غرباء کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے زکوة ، عشر، صدقات ، خیرات اکھٹا کرکے ان کے راشن کا بندوبست کریں اور اس کام کا پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے اپنی جیب سے 10لاکھ روپے نقد کا اعلان کرکے آغاز کردیااور تمام لوگوں سے اپیل کی کہ کم از کم دو ، اڑھائی ہزار ایسے گھرانوں کی لسٹ تیار کریں جن کا روزگار ڈیورنڈ لائن سے منسلک تھا اور راستہ بند ہونیکی وجہ سے ان کے گھروں کے چولہے بُجھ چکے ہیں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہاں کے صاحب استعداد لوگ صرف اپنی زکوة نکالیں تو کوئی بیوہ ، کوئی یتیم بھوکا نہیں سوئے گا ،زکواة ، عشر ، صدقات ، خیرات کے پیسے اکھٹے کرنے کا فنڈ بنائیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جوقفس پشتونوںپر تھونپا گیا ہے اس قفس کے دوسرے پار ہماری زمین ہے ہم کیسے اپنی زمینوں میں جاسکیں گے ، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم عالمی عدالتوں کا دروازہ کٹکٹائیں۔

کوئی جانا چاہے نہ چاہے پشتونخوامیپ پشتونوں کے حقوق کیلئے عالمی عدالتوں کا دورازہ کٹکٹائے گی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک سے اپیل کرتے ہیں کہ یہاں کے عوام پچاس دنوںسے بھوک وافلاس کاسامنا کررہے ہیں آپ لوگ کیوںان حکومتوں سے نہیںکہتے کہ انسانوں کے بھوک کا بندوبست کریں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک طرف پشتونوں کو اپنے وطن میںبھوک وافلاس ،غربت ، پسماندگی کا سامنا ہے اور دوسری جانب انہیں لاہور ، کراچی اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں جینے نہیں دیا جارہا ایسی حالات میں ہمیں الیکشن سے کیا سروکار ۔

جب ہم صبح اپنے گھروں سے نکل کر ساتھ و یش منڈی میں دکانداری کا حق نہیں رکھتے ، ہم اپنے روزگار کا بندوبست خود کرنا چاہتے ہیں اور آپ ہمیں نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔ یہاں پر کسٹم اور تمام ٹیکسز کے ناکے لگائیں یہاں پر ہی تمام سامان کی تلاشی لیکر وہی ٹیکس لیں جو کراچی فورٹ اور دیگر جگہوں پر لیئے جاتے ہیں پھر جب یہ سامان ملک کے اندر داخل ہو تو کسی کو بھی دکانوں ، مارکیٹوں اور بازاروں پر چھاپے مارنے کا کوئی حق نہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہاں پر بیٹھی ہوئی تمام سیاسی پارٹیوں اور عوام سب نے بیداری سے کام لینا ہوگاکیونکہ خطے کے حالات خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ مرکزی ایشیاء کے جو ممالک رو س سے آزاد ہوئے ہیں یہاں پر پیٹرول ، بجلی ، تیل ، گیس کے بڑے ذخائر کم قیمت پر دستیاب ہیں اور ہمارا افغانستان دنیا جہاں کے معدنی دولتوں سے پُر ملک ہے ، اس سے منسلک وزیرستان جہاں پر قدرتی وسائل کے خزانے ہیں ، ان ملکوں کی نعمتوں پر دنیا کے طاقتور قوتوں کی نظر ہے اور ان سب کا نزدیک ترین راستہ گوادر ہے ، ہماری حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں ہم طالبان سے درخواست کرتے ہیں ان کی رہبری سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ کے اور پاکستان کے حکمرانوں کے عقل کا کڑا امتحان ہے ، اگر چین اور امریکہ کی کشمکش میں یا جس طرح کے حالات ہیںروس ، چین ، امریکہ ، اسرائیل ، ہندوستان ، ایران جیسی طاقتوں کی کشمکش میں ہم مبتلا ہوئے تو خدانخواستہ ایک بار پھر افغانستان اور پشتونخوا وطن دنیا کی مست سانڈوں کی آماجگاہ بن جائیگی ۔

ایک مرتبہ پہلے بن لادن پتہ نہیں کہاں تھے لیکن افغانستان میںان کی وجہ سے کشت وخون ہوا، پھر چالیس سالہ جنگ اس پر مسلط کی گئی اورآج ایک بار پھر دنیا کی نظریں ہمارے وطن پرہیں اگر امریکہ اورچین لڑینگے اور لڑائی اس بات پر ہوگی کہ سنٹرل ایشیاء کے ممالک کی سب سے نزدیک ترین اور آسان ترین راستہ گوادر ہے گوادر پر امریکہ ودیگر طاقتیں آپس میں ٹکرائینگی ۔

اگر پاکستان کی حکومت نے یہ غلطی کی تو بہت نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اخبارات میں آرہا ہے کہ 26جنگی تنظیمیں افغانستان میں ہیں ۔ افغانستان میں کہاں ہیں جنگی تنظیمیں ، ٹی ٹی پی کا اگر کوئی بندہ وہاں ہوگا تو وہ آپ کے ان مظالم کے نتیجے میں بنی جو یہاں پر دیگر مولوی صاحبان نے اپنے تقاریر کے دوران بیان کیئے ۔ آپ نے وزیرستان میں لوگوں کو گولیاں ماریں ، وہاں ظلم کیا ، ہزاروں لوگوں کو مارا اور اس ظلم کے نتیجے میں ٹی ٹی پی بنی ، آج اگر کوئی وہاں ہیں تو افغانستان کے لوگ پاگل نہیں کہ انہیں یہاں بھیج کر لڑائیں البتہ انہیں وہاں بٹھا کر یہ کہینگے کہ بندوق نہیں اٹھانی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس وقت یہاں صرف بلوچوں کی پندرہ جنگی تنظیمیں ہیں ، ازبکستان ،تاجکستان میں 12جنگی تنظیمیں وجود رکھتی ہیں ، یہاں آس پاس کوئٹہ میں دو بہت بڑی طاقتور جنگی تنظیمیں ہیں اور ہم خالی ہاتھ بیٹھے ہوئے ہیں ان تنظیموں کو لوگ ہمارے وطن میں استعمال کرینگے۔ علماء کرام ، مذہبی جماعتوں نے بھی مہربانی کرنی ہوگی، بلوچ نے بھی مہربانی کرنی ہوگی اگر ایک بار پھر یہ سرزمین امریکہ اور چین کے میدان جنگ کا مرکز بنی جن کے آثار دکھائی دے رہے ہیں تو پھر ہم بہت نقصان اٹھائینگے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چمن پرلت جاری ہے اور ہم نے کوئی غلط مطالبہ نہیں رکھا ہم دنیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا حق ہے کہ سات آٹھ راستے ہمارے ہیں بادینی سے لیکر انگور اڈہ ، قمرالدین ، بل مل، تور خم ، وزیرستان ،چمن وغیرہ سے۔ ان سات راستوں پر کہیں بھی ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی لے لیں لیکن اس کے بعد ہمارے عوام اور تاجروں کو تنگ نہ کیا جائے۔

وہی ٹیکس جو کراچی میں لیا جاتا ہے وہ یہاں لے لیں۔ یہاں پر خوب تلاشی لی جائے پھر ہر جگہ چیک پوسٹیں اور دکانوں پر چھاپے منظور نہیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی تمام مارکیٹیں جاپان ودیگر ممالک کی مصنوعات سے بھری پڑی ہیں لیکن صرف پشتونوں کے مارکیٹوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں ملک میں چائے کے ہوٹلز سے این او سی طلب کی جاتی ہے خدارا کہاں لے جارہے ہو اس ملک کو ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک پانچ قوموں پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی کا مشترکہ فیڈریشن ہے اگر کوئی اسے بچانا اور چلانا چاہتا ہے تو یہاں ملک کے آئین کو ماننا ہوگا۔ اس ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے حالانکہ نہ یہ اسلامی ہے ، نہ جمہوری اور نہ ہی پاک لوگوں کا ۔ یہ ظالم لوگ خدا کی بھی نہیں مانتے کیونکہ قرآن کریم کہتا ہے کہ آپ عدل کریں تاکہ یہ آپ کو تقویٰ کے قریب لے جائے ۔

یہاں محمد علی جناح نے کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے ایوب خان یاشاید کسی اورجرنیل کی بات سنی تھی تو محمد علی جناح نے کہا تھا کہ میں نے چند جرنیلوں کی باتیں سنی ہیں جنہوں نے سیاست پر بات کی تھی حالانکہ یہ ان لوگوں کا کام نہیں ہے انہیں آئین کے دائرے میں رہنا ہوگا۔ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج بھی وہی کام ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے ذمہ داروں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ کے لوگ ایسے نہیں بیٹھے آج بھی لوگوں کو بُلا کر پوچھا جارہا ہے کہ کس سیٹ سے الیکشن لڑنی ہے کہاں آپ کو ووٹ دیں ۔ محمود خان اچکزئی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر آئین کی خلاف ورزی ہے اگر کوئی اس ملک کو بچانا اور چلاناچاہتا ہے تو اس کا آج بھی دوسرا کوئی راستہ نہیں سوائے اس کے کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں، جرنیل ، جج، صحافی ، تاجر ، تمام ماہرین سب اکٹھے مل بیٹھ کر ملک چلانے کا فارمولا طے کرلیں ، پرلت والوں کو بھی بٹھائیںسب مل بیٹھ کر فیصلہ کریں لیکن ا س کیلئے پہلی بات یہ ہے کہ آئین بالادست ہوگی تمام ادارے سیاست میں مداخلت سے باز رہینگے اور اگر ایسا نہیں کرتے تو وہ جانیںاور ملک جانیں پھر ہم جانیں ہمارا پرلت اور احتجاج جانیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر کوئی اس بات پر خفا ہوکہ یہ پرلت گناہ ہے تو یہ گناہ میں نے کیا ہے اوریہ میں کرتا رہونگا مزید بھی لوگوں کو احتجاج پر بٹھائونگا اور اس احتجاجی تحریک کو جاری رکھینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں اپنے وکلاء کے ذریعے مقدمہ درج کرائینگے ان قوتوں کے خلاف جو ہمیں پر امن احتجاج کیلئے نہیں چھوڑتی۔

بایزید روشان نے مغل شہنشائوں کیخلاف پوری جنگ اپنے عوام کے زکوة، عشر کے پیسوں سے لڑی تھی۔ دھرنے کے تمام شرکاء نے محمود خان اچکزئی کی تقریر پر احتراماً کھڑے ہوکر ان کا استقبال کیا ، یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی محمود خان اچکزئی نے چمن پرلت سے خطا ب کیا تھا اور مظاہرین سے وعدہ کیا تھا کہ میں دوبارہ آپ کے پرلت میں شرکت کرنے ضرور آئونگا۔ پرلت کمیٹی کے تمام عہدیداروں نے اپنی تقاریر کے دوران محمود خان اچکزئی کو یقین دلایا کہ آپ حکم کریں ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں کیونکہ ہمارے بچوں سے ایک طرف تو نوالہ چھینا گیا ہے اور دوسری طرف ہمیں پر امن احتجاج بھی نہیں کرنے دیا جارہا ہے ۔ ۔