Live Updates

بلوچستان میں لاپتہ افراد ایک حقیقت ہیں یہ کوئی افسانہ نہیں ہے، سینیٹر طاہر بزنجو

پیر 1 جنوری 2024 22:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2024ء) سینٹ میںعوامی پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد ایک حقیقت ہیں یہ کوئی افسانہ نہیں ہے۔پیر کوسینٹ اجلاس کے دور ان چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آپ سب کو نئے سال کی مبارک باددیتا ہوں ،اللہ تعالیٰ آپ سب کو حفظ امان میں رکھے،اللہ تعالیٰ پاکستان کو کامیابیاں عطا کرے،اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات حل ہو۔

سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اب ملک گیر مسئلہ بن چکا ہے، جوابی بیانیہ تراشنے کی بجائے ذمہ داران اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے حل کریں، بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے۔اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ چیف جسٹس بلوچ مسئلہ کا نوٹس لیں، بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈ ختم کئے جائیں، اسلام آباد میں بلوچوں کو مارا گیا، یہ ریاستی دہشت گردی ہے، حکومت ان سے معافی مانگے، حکومت زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کر رہی ہے، چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ کیا بلوچ دھرنے والوں کے لیے عدالت کا دروازہ نہیں کھل سکتا گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے حملے پر بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر مولانا غفور حیدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر گزشتہ روز حملہ ہوا، الیکشن کمیشن کو ہم نے ملاقات میں کہا تھا کہ ہم کن حالات میں الیکشن لڑ رہے ہیں، الیکشن کے لیے امن و امان ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سردی ہوتی ہے یہ میں نے اداروں کو بتایا، اس کے باجود ادارے ، عدلیہ الیکشن کرانے پر بضد ہیں، ماضی میں بھی ہم پر حملے ہوئے جو ہم نے برداشت کیے، حکومت نے بتایا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو خطرہ ہے، جب تھریٹ آتے ہیں تو حملہ آور کی تمام تفصیلات بھی بتاتے ہیں، یا تو ملک دہشت گردوں کے حوالے کر دیں اور کہہ دیں ہم تو شو پیس ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے تھریٹ ہے میں نے بلٹ پروف گاڑی مانگی تو کہا گیا کہ آپ خود لے لیں، میں10 کروڑ کی گاڑی کہاں سے لوں اس بات پر سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سیکیورٹی کی آڑ میں لوگوں کو انتخابی مہم سے روک رہے ہیں ، تجویز و تائید کنندہ کو اٹھارہے ہیں، کاغذات مسترد کر رہے ہیں تو اس الیکشن کو پھر کوئی الیکشن نہیں کہے گا یہ سلیکشن ہو گی۔

بعد ازاں سینیٹ میں شہادت اعوان نے اسلام آباد آبی کناروں پر حفاظتی اقدامات کا بل، پاکستان انکوائری کمیشنز ترمیمی بل، مجموعہ فوجداری ترمیمی بل، عبارت عامہ ترمیمی بل ، سروسز ٹریبونل ترمیمی بل اور سول ملازمین ترمیمی بل پیش کیا، اس کے علاوہ ایوان بالا میں انسداد انسانی اسمگلنگ ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا، کہدا بابر نے سینیٹ میں نیشنل ایکسی لینس انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا بل، سینٹر ثمینہ نے انسداد انسانی اسمگلنگ ترمیمی بل پیش کیا۔

اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں اہم ترین شخصیات کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کی تفصیلات سینیٹ میں جمع کرادی، دستاویز کے مطابق بلٹ پروف گاڑیاں 14 شخصیات کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے الاٹ کی گئیں، کابینہ ڈویژن کے سینٹرل پول کی جانب سے گاڑیاں الاٹ کی گئی، چیئرمین سینیٹ، راجہ پرویز اشرف، زاہد اکرم درانی کو گاڑیاں الاٹ ہوئی۔

بتایا گیا ہے کہ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن بھی سرکاری بلٹ پروف گاڑی استعمال کررہے ہیں،شہباز شریف کی سفارشات پر مولانا فضل الرحمن کو گاڑی الاٹ کی تھی، چیف الیکشن کمشنر، بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہد خاقان عباسی کو بھی بلٹ پروف گاڑیاں الاٹ کی گئیں، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کو بھی بلٹ پروف گاڑی الاٹ کی گئی، سپریم کورٹ آف پاکستان کی درخواست پر سینئر جج کو گاڑی الاٹ کی گئی۔

دستاویز کے مطابق سابق چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان بھی بلٹ پروف گاڑی استعمال کرتے رہے، رانا ثنا اللہ، سید امین الحق، عطا اللہ تارڑ، سیکریٹری وزارت داخلہ کو بھی بلٹ پروف گاڑی الاٹ کی گئی۔سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ اسلام آباد میں بلوچ دھرنا جاری ہے،تربت میں بالاج نامی شخص کے قتل کیخلاف مارچ کا آغاز ہوا۔ انہوں نے کہاکہ مارچ کے شرکا کو اسلام آباد میں مشکلات کا سامنا رہا ہے،پولیس حراست میں ان پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا،خواتین اور بچوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا گیا،میں جبری گمشدگیوں کو مسنگ پرسنزنہیں کہتاکیونکہ گھروں سے ان کو اٹھائے جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ دھرنے میں شریک بچوں اور خواتین کو یہ تک معلوم نہیں کہ انکے پیارے زندہ بھی ہیں یانہیں،اس وقت پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بارے مذاکرات کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ چاہے سیکیورٹی کے ادارے ہوں یا سول ادارے،یہ کوئی دہشتگرد نہیں اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بھی قوم مارنے سے ختم نہیں ہوتی،بلوچستان مستقبل کا اہم معاشی حب بننے جا رہا ہے،قومی اسمبلی نہیں مگر سینیٹ تو موجود ہے،سینیٹ کو مذاکرات کیلئے قدم اٹھانا ہو گا۔

سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان پر دہشتگرد حملہ قابل مذمت ہے،اے این پی کے دو ہزار سے زائد کارکن دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں،ہم عدم تشدد کے پروکار ہیں،ہم قانون ہاتھ میں لینے والے نہیں۔ڈاکٹر ہمایوں خان مہمند نے کہاکہ 8فروری کے الیکشن کے ذریعے مستحکم کرنے کیلئے سب سے اہم موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے تائیدکنندگان اور تجویز کنندگان کو غائب کیاجا رہا ہے،صرف پی ٹی آئی کے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے،نگران حکومت کا کام صرف اور صرف شفاف انتخابات کرانا ہے،نگران حکومتیں حد سیزیادہ ظلم کر رہی ہیں۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ریاست ایمان تو نہیں دے سکتی مگر امن تو دے سکتی ہے،آٹھ فروری کے انتخابات بارے صرف بیوی کیساتھ گفتگو کر سکتے ہیں،مولانا جہاں جاتے ہیں ساتھ ہی ایک تھریٹ لیٹر تھما دیا جاتا ہے۔ انہوکںنے کہاکہ نگران حکومت کی ذمہ داری کیا صرف تھریٹ لیٹرز دینا ہے یا تحفظ بھی دینا ہے،لیول پلینگ فیلڈ کی باتیں کی جا رہی ہیں کیا کسی کا کوئی کارکن یا لیڈر شہید ہوا ہی ،ہاتھ پاں کاٹ کر کہا جا رہا ہے کہ جا کر الیکشن لڑو، انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں بلوچ عورتیں اور بچے بیٹھے ہوئے ہیں،مظاہرین پر تشدد عورتوں اور بچیوں پر نہیں ہم پر حملہ ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ بلوچ جبری گمشدگیوں کا معاملہ اہم مسئلہ ہے،یہ انتہائی دردناک ہے کہ خضدار،تربت کے شہری حصول انصاف کیلئے اسلام آباد آنے پر مجبور ہوئے،قائد اعظم محمد علی جناح رائل امپریل کونسل میں بھگت سنگھ کا دفاع کیا،انتخابات 2018والے انتخابات جیسے نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی چھیننا جمہوریت کیلئے خطرناک ہیں،پرانی غلطیوں کو دہرانے کی بجائے نئی غلطیاں کی جائیں۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ نقیب اللہ محسود کے قتل سے جنم لینے والی پی ٹی ایم کے منظور پشتین کا عمل شروع دن سیقابل مذمت رہا،افواج پاکستان کے خلاف لوگوں کو اکسایا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان دشمن قوتوں کے اشاروں پر منظور پشتین نے پختونخوں کو اداروں سے لڑانے کی کوشش کی۔قبل ازیں اجلاس کے دور ان بینکنگ اینڈ کمپنیز ترمیمی بل اور ڈیپازٹ پروٹیکش بل 2023 بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا گیا،بل وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے پیش کیا،سپلمنٹری ایجنڈا شامل کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ایجنڈے پر پہلے مشاورت ہوتی ہے۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ یہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دے تاکہ ہم آئی ایم ایف کو بتا سکے کہ ہم نے بل پیش کر دیا ہے۔بعد ازاں سینیٹ اجلاس(آج) منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات