دیہاتوں میں کسانوں،کاشکاروں پر ایف آئی آر دینے ،ہراساں کرنے کی پر زور مذمت کرتا ہوں‘ سردار سلیم حیدر

جمعرات 6 فروری 2025 23:15

دیہاتوں میں کسانوں،کاشکاروں پر ایف آئی آر دینے ،ہراساں کرنے کی پر زور ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ دیہاتوں میں کسانوں،کاشکاروں پر ایف آئی آر دینے اور انہیں ہراساں کرنے کی پر زور مذمت کرتا ہوں،حکومت کا اووربلنگ تسلیم کرنے کے باوجود رینجرز کے ذریعے کسانوں سے بجلی کے بلوں کی وصولی کرنے کا کوئی جواز نہیں،کاشتکاروں سے نوالہ چھین کر شہروں میں روٹی سستی کرنامناسب نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس لاہور میں پاکستان کسان اتحاد اور پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی کسان تنظیموں کے 80 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے چیف کوارڈ ی نیٹر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں کسانوں کو درپیش شدید مشکلات، حکومتی عدم توجہی، مہنگائی، اور زرعی شعبے کے بحران کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

(جاری ہے)

ملاقات میں کسان رہنمائوں نے حکومت کی موجودہ پالیسیوں کو زراعت دشمن قرار دیتے ہوئے فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ ملکی معیشت میں زراعت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو زرعی شعبے کی ترقی اور اس سے جڑے کسانوں ، کاشتکاروں کو ریادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ کسانوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام حکومتوں نے کسانوں اور کاشتکاروں کو رگڑا لگایا۔گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسانوں، کاشتکاروں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ حکومت دیہاتوں میں رینجرز کے زور سے کسانوں،کاشکاروں پر ایف آئی آر دینے اور انہیں ہراساں کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ کسانوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں پرنہ صرف میری طرف سے بلکہ میری قیادت کی طرف سے بھی نوٹس لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کھاد اور بیج مہنگے ہونے کی وجہ سے کاشتکار پہلے ہی پسا ہوا ہے اور اوپر سے بجلی کے اووربلوں نے کسان کی کمر توڑ دی ہے ان حالات میں رینجرز کے ذریعے کسانوں سے بجلی کے بلوں کی وصولی کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام حکومتوں نے کسانوں اور کاشتکاروں کو رگڑا لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کسانوں، کاشتکاروں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ موجودہ مہنگائی میں کسانوں کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں، کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے لئے گورنر ہائوس لاہور میں 3رکن خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔

گورنر پنجاب نے مزیدکہا کہ صدر ، وزیراعظم اور بلاول بھٹو سے ملاقات میں کسانوں کے مسائل سامنے رکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسانوں،شتکاروں کوتنہا نہیں چھوڑی گی تو کاشتکاروں کا بھی حق بنتا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کو اکیلا نہ چھوڑے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ زرعی اصلاحات سب سے پہلے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیں جو کسان ، کاشتکار بھائیوں کے لئے بہترین اقدام تھا۔

اس موقع پر کسان اتحاد کے رہنمائوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت، خاص طور پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ پسے ہوئے طبقات، مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کی آواز بلند کی ہے اور حقیقی معنوں میں ان کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔

کسان اتحاد کے مرکزی رہنمائوں میاں عامر وٹو، ڈسٹرکٹ صدر بہاولنگر ملک محمد سلیم، حسیب انور، ملک زوالفقار اعوان، غلام مصطفے وٹو، سردار یحیی کنول اور دیگر عہدیداروں نے زرعی شعبے کی زبوں حالی کا ذمہ دار مسلم لیگ نکی حکومت اور شریف خاندان کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انتقامی کارروائیوں کے تحت کسانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا اور رینجرز کی مدد سے کسانوں کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ٹیوب ویلوں کے بجلی میٹر اور ٹرانسفارمر اتار کر زراعت کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

کسان رہنمائوں نے الزام لگایا کہ کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اسے من پسند افراد میں تقسیم کیا جا رہا ہے، جبکہ عام کسانوں کو بلیک مارکیٹ میں کئی گنا مہنگے داموں خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح زرعی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر کے کاشتکاروں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے چھوٹے کسان بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں، فصلوں کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافے کے باوجود انہیں مناسب قیمت نہیں مل رہی، جس کی وجہ سے وہ شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔