Live Updates

باچا خان کا فلسفہ عدم تشدد کے اصولوں پر قائم ہے اس وقت ریاست کو باچا خان کی فکر کی ضرورت ہے، مقررین

سابق حکومت نے مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو بسایا ہے اس لیے اب پشتون بلٹ میں دوبارہ حالات خراب ہورہے ہیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا احتجاجی سیاست کی بجائے کرم کے حالات پر توجہ دیتے تو بہتر ہوتا، باچا خان کی برسی کے حوالے سے تقریب میں خطاب

بدھ 12 فروری 2025 19:35

مہمند(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2025ء) سابق ایم پی اے نثار مہمند کے ہجرے میں باچا خان کی برسی کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا ، جلسے میں سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی ، صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی ، خدیجہ شاہ چترالی ،سابقہ ایم پی اے نثار مہمند، مولانا خان زیب ،سید معصوم شاہ باچا، انگلینڈ میں اے این پی کے راہنما افتخار مہمند , معراج خان اور کثیر تعداد میں ورکرز نے شرکت کی ۔

اے این پی ضلع مہمند کے صدر ملک سیف اللہ خان نے حیدر ہوتی کو ضلع مہمند آنے پر خوش آمدید کہا اور ضلع مہمند کے اے این پی کے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔اے این پی انگلینڈ کے عہدیدار افتخار احمد مہمند نے مہمند قوم پارٹی کارکنان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنی کثیر تعداد میں شرکت کرکے تقریب کو کامیاب کرایا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ برصغیر پاک و ہند میں پاکستان ، افغانستان اور بنگلہ دیش باچا خان کی محنت اور جدوجھد کی وجہ سے آزاد ہیں ۔

سابقہایم پی اے نثار مہمند نے حیدر خان ہوتی کو مہمند آنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انضمام کے بعد ہم ہر ایسے لوگوں کی حکومت آئی ہے کہ انہوں نے قبائلی اضلاع میں تعلیم پر پاپندی لگا دی ہیں کہ یہاں پر کوئی نئے اسکولز نہیں بنیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے عمران خان کو مہمند ڈیم کی زمین کو مفت دیکر مہمند عوام کے ساتھ ظلم کیا ہے ۔

باجوڑ کے مولانا خانزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہ باچا خان کا فلسفہ عدم تشدد کے اصولوں پر قائم ہے اس وقت ریاست کو باچا خان کی فکر کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست ناکام ہے اور قوموں کی حقوق ہر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اس ریاست میں جمہوریت نہیں ہیں ہم اپنے وسائل پر اپنا حقِ چاہتے ہیں لہذا ریاست جنگی اقتصاد کو ختم کردیں ۔اے ین پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی نے کہا کہ قبائلی اضلاع مدنی وسائل سے مالامال ہیں لیکن قبائلی عوام کو اپنے وسائل پر کوئی اختیار نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کہ نفاق کی وجہ سے ہم اپنے حقوق سے محروم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1973 آ ئین اور صوبائی خودمختاری جیسے آئینی ترامیم اے این پی کے کارنامے ہیں۔یہ ملک ہمارے آبااجداد کا ہے ہم اپنے حقوق کے لیے ہر میدان میں کھڑے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ 14 فروری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں اسلام آباد ، اور پنجاب میں پشتونوں کے مشکلات کے حوالے سے جلسہ کریں گے لہذا تمام تمام اس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔

اے این پی کے سابق مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعلی کے پی امیر حیدر خان ہوتی کا باچہ خان کی برسی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن آمان کی قیام کے لئے عوام نے بڑی قیمت ادا کی ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں دن بدن حالات خراب ہورہے ہیں ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اول جنگ کا فیصلہ نہ کریں سفارت کاری کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی پشتونوں پر مسلط کی گئی ہے ۔ سابقہ فوجی حکمرانوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر پشتون سرزمین جو میدان جنگ بناکر ہزاروں بے گناہ پشتونوں کا خون بہایا گیا ۔حیدر ہوتی نے کہا کہ آج بھی یہ تجربے پشتون سرزمین پر ہورہے ہیں کیونکہ مہمند ، باجوڑ ، وزیرستان ، بنوں ، ڈی آئی خان ، لکی مروت اور ٹانک میں حالات پھر سے خراب ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ خارجیوں کو افغانستان کو کس نے لایا ، کلاشنکوف ، ہیروئن کلچرز اور دہشت گردی کس نے پیدا کی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آج وہی لوگ 40, 50 سال بعد اس جنگ کو جہاد نہیں فساد کہتے ہیں جو پہلے اس کو جنگ کو پاکستان کی بقا کی جنگ تصور کرتے لہذا وہی اب قوم سے معافی مانگ لیں۔حیدر ہوتی نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ دو تین سال سے امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہوتی جا رہی ہی. پختونخوا کے بہت اضلاع میں حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی ۔

انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں پولیس اپنے تھانوں تک محدود ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو بسایا ہے اس لیے اب پشتون بلٹ میں دوبارہ حالات خراب ہورہے ہیں ۔ حیدر ہوتی نے کہا کہ وہی لوگ آج کے خراب حالات کے اصل ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کرم کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی اس لیے اب وہاں پر حالات بگڑ گئے ہیں۔ سابق وزیر اعلی حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعلی خیبر پختونخوا احتجاجی سیاست کی بجائے کرم کے حالات پر توجہ دیتے تو بہتر ہوتا.۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات