خونی لکیر پر مسلح افواج پاکستان آزادکشمیر کے شہریوں کی جمہوری آزادیوں کے تحفظ اور امن کیلئے اپنے لہو سے تاریخ رقم کررہی ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

پیر 7 اپریل 2025 23:33

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ خونی لکیر پر مسلح افواج پاکستان آزادکشمیر کے شہریوں کی جمہوری آزادیوں کے تحفظ اور امن کے لیے اپنے لہو سے تاریخ رقم کررہی ہیں، سر حد پار مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے درندگی کا راج قائم کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بربریت کی المناک داستانیں ہیں، اگر مسلح افواج پاکستان یہاں موجود نہ ہوں تو بھارتی افواج نے یہاں درندگی کا بازار گرم کر رکھا ہو، قوموں کی زندگی میں آزادی کی جدوجہد کی نوعیت عسکری یا سیاسی و سفارتی ہو سکتی ہے،تحریک آزادی کشمیر کی پشت پر بیس کیمپ کی حکومت اور مملکت خداداد پاکستان موجود ہیں، بھارت بلوچستان میں دہشتگردوں کی بربریت لائیو ٹیلی کاسٹ کرتا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کی ابتر صورتحال پر مکمل خاموش ہے، واضح کر رہے ہیں کشمیر و پاکستان لازم و ملزوم ہیں،اگر بھارت نے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کو شش کی تو آزادکشمیر کے عوام خونی لکیرکو روند ڈالیں گے، بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے اپنے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ موت میری زندگی کی سب سے بڑی ضمانت ہے، زندگی اللہ کی دین ہے، میرے منصب کا تقاضا ہے کہ مصلحت صرف اپنے لوگوں کے لیے ہے،جب بھی ایل او سی پار پیغام دوں گا تو پوری طاقت اور جرأت سے دوں گا، دشمن کی نیت سے واقف ہوں، معلومات ہیں کہ بھارت کینیڈا کی طرح یہاں بھی ٹارگٹ کلنگ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے، دفاع وطن کے لیے جان حاضر ہے۔

چوہدری انوار الحق نے کہا کہ حلف اٹھاتے ہی اقتدار کی نحوست کا خاتمہ کیا ہے، اپنا سٹاف کم کرکے عوام سے احساس محرومی کا خاتمہ کیا ہے، وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات کم کرکے 31 کروڑ کی بچت کی ہے، بائیو میٹرک نظام قائم کیا، کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی، گورننس کے ساتھ مراعات کی سوچ کا خاتمہ کیا، اس سال 28 ارب ڈویلپمنٹ اور پونے 200 ارب ریکرینگ بجٹ کی مد میں خرچ کریں گے، 2سال میں ایک میگا کرپشن سکینڈل نہیں، ڈیڈ پراجیکٹس کو رواں کیا، ای ٹینڈر نگ کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ کیا، انفراسٹرکچر بہتر بنا کر ٹورازم کے فروغ کے ساتھ ساتھ ہائیڈل پوٹینشل پر بھی کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے ہر ڈویژن میں 2 یا 3 یونیورسٹیز قائم ہیں، جب منصب سنبھالا تو جامعات کی فیڈرل گرانٹ بند ہو چکی تھی، ہم نے سسٹم کو ریشنلائز کیا اور جامعات کو بھی اربوں کی گرانٹ دی، میڈیکل کالجز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے قرض سکیم متعارف کروائی، محروم طبقات کے لیے سوشل پروٹیکشن فنڈ قائم کیا، جس کے لیے ڈیٹا کی جانچ، شفافیت کو مقدم رکھتے ہوئے جاری ہے، مافیاز پر ہاتھ ڈال کر عام شہریوں کو فائدہ پہنچانے کی کو شش کی، میرے جانے کے بعد لوگ میری حکومت اور ماضی کی حکومتوں کے درمیان فرق کا درست تجزیہ کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری حکومت غیر فطری سیاسی اتحاد پر مشتمل ہے کیونکہ ہم سب نے ایک دوسرے کے مقابلے میں الیکشن لڑے ہیں، اختلاف کے باوجود دیگر معاملات پر اتفاق قائم رہنے کا راستہ بہترین راستہ ہے، یہی اس حکومت کا خاصا ہے کہ یہاں اختلاف کے باوجود ترقی کے لیے مل کر کام کیا گیا، بجٹ ایمانداری سے خرچ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے کے بعد کارڈیک ہسپتال مظفر آباد اور کارڈیک ہسپتال میرپور کو آپریشنل کیا ہے، آزاد کشمیر میں ہر یونین کونسل میں ایک بی ایچ یو دیا گیا ہے اور اس میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے، آزادکشمیر میں ہیلتھ اصلاحات کے ذریعے اسے دنیا کے لیے ایک ماڈل سٹیٹ بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دور افتادہ علاقوں میں تعینات ڈاکٹرز کے لیے تنخواہوں کی مد میں سپیشل پیکج دئیے گئے ہیں، عوام کی فلاح کے لیے انقلابی اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کی آپریشنل پولیس فورس 3 ہزار کے لگ بھگ ہے، آزادکشمیر میں یہاں کے مقامی ریٹائرڈ سولجرز پر مشتمل رینجرز فورس پہلے سے موجود ہے جس کا کام عسکری انسٹالیشنز کی حفاظت کے لیے عسکری اداروں کی معاونت کرنا ہے، باغ کے ایک حلقہ میں شفاف ضمنی الیکشن کے انعقاد کے لیے ایف سی کو بلانا پڑا، گزشتہ الیکشن میں بھی آزادکشمیر کے ساؤتھ میں پولیس کے باوجود پنجاب پولیس اور ایف سی کی معاونت لی گئی، پھر فوج کی معاونت میں بھی الیکشن ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ چند شرپسند عناصر کی جانب سے آزاد کشمیر رینجرز کے حوالے سے بیانیہ انتہائی لغو ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قانون فطرت ہے کہ اگر حکمران طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے تو''خوف''باقی رہتا ہے، اگر وزیراعظم سادگی کو فوقیت دے تو باقی بھی اس کی تقلید کرتے ہیں، میری کابینہ کے اخراجات ماضی کی حکومتوں سے کم ہیں، بیوروکریسی سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا ہے، پارلیمانی نظام میں وزیراعظم طاقت کا مرکز ہوتا ہے، اگر وزیراعظم کا دامن صاف ہو گا تو وہ دوسروں کی بددیانتی کو برداشت نہیں کرے گا، الحمداللہ اب کوئی بددیانتی کی جرأت نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر رینجر ز دراصل ریزرو فورس ہے، اس فورس میں آزادکشمیر کے شہری ہی ہوں گے اور اس فورس کا سٹرکچر بھی پہلے سے موجود ہے، رینجرز فورس پر واویلا چند شر پسند عناصر کی سازش تھی، آنے والے دنوں میں ان کو ایکسپوز کریں گے، ناقدین کی سوچ تھی کہ سستی بجلی اور آٹے پر سبسڈی سے سسٹم ڈوب جائے گا، الحمد اللہ ڈویلپمنٹ پورٹ فولیو کی تمام سابقہ اور موجودہ پینڈنگ ادائیگیوں کے ساتھ اربوں روپے روڈ انفراسٹرکچر پر خرچ کیے، بلدیاتی اداروں اور سوشل سیکٹر کو فنڈز دئیے، یہ چاہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے آئینی نظام کو یرغمال بنا کر اس طرح غیر مستحکم کیا جائے کہ آزادکشمیر اور پاکستان میں دوریاں پیدا ہوں، الحمد اللہ جب تک وزیراعظم ہوں ایسا ہر گز نہیں ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مکار دشمن بھارت حجم میں ہم سے بڑا ہے، اس وقت سرحدوں کو پامال کر نے کا جنگوں کا تصور ختم ہو چکا ہے، اب جنگیں جھوٹے بیانیے کو پروموٹ کر کے انتشار پھیلا کر لڑی جاتی ہیں، مختلف ممالک سے رینجرز فورس پر جھوٹے پروپیگنڈے کر کے آزادکشمیر کی یوتھ کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی، معلوم ہے کہ آزادکشمیر میں کس طرح منفی بیانیہ پھیلا کر پاکستان سے رشتہ کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، رینجر فورس پر پہلے لوگوں کو کنفیوژ کیا گیا، پھر کہا گیا کہ اس فورس کی ضرورت کیا ہے، آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت چلانے والے بہتر جانتے ہیں کہ خطے کی مجموعی صورتحال کے پیش نظر کیا تیاری کرنی ہے، جھوٹ پھیلانے والے سرعام معافی مانگیں یا پھر قانون اپنا راستہ لے گا۔