�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء)آل پاکستان واپڈاہا ئیڈرو الیکٹر ک ورکرز یونین (سی بی ای)کے زیرا ہتمام پورے ملک اور بلوچستان کے تمام بڑے شہروں کی طرح کوئٹہ میں بھی کیسکو ہیڈکوارٹرمیں مزدوروں کے مطالبات کے حق میں اور انڈیا اوراسرائیل کی دہشتگردی کے خلاف اجتماع منعقد کیا گیا ۔ اس عظیم الشان اجتماع سے یونین کے مرکزی جوائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین رمضان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ یوم مزدوریکم مئی کے دن نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کے معزز چیئرمین شوکت عزیز صدیقی کی میزبانی میں آئی ایل او اور حکومت پاکستان کے تعاون سے ایک اہم کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کی گئی جس میں سپریم کورٹ کے حاضرسروس اور ریٹائرڈ معززجج صاحبان ، وفاقی وزراء، ہیومن ریسورس کے وفاقی سیکریٹری و آفیسران ، ایمپلائرز ایسوسی ایشن اور مزدوروں کے نمائندگان نے شرکت کی اس سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت پاکستان نے مزدوروں کے حقوق دینے کیلئے آئی ایل او کی کئی کنونشنز کی توثیق کی ہے اور مزدوروں کو یونین سازی اور سی بی اے کے حقوق دے کر انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ کے تحت آجر اوراجیر کے درمیان اچھے صنعتی تعلقات قائم کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور مزدوروں کے جائز مسائل باہمی بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتیں یکطرفہ طور پرمنافع بخش قومی اثاثے سیاسی مداخلت کے ذریعے مفلوج کرکے کوڑیوں کے مول اپنے ہمنواء سرداروں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں بلکہ گزشتہ رات پاور سیکٹر کی ڈسکوز کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کے فیصلے کا ذکر بھی قومی میڈیا پر آچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ یونین ان اداروں کی تباہی کا ذمہ دار سیاسی حکومتوں کو ٹھہراتی ہے کیونکہ جس طریقے سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ایماء پر 1992ء سے واپڈا کو تقسیم درتقسیم کرکے اور آئی پی پیز سے ڈالر کی ادائیگی کے نرخ پر 60 فیصد کیپسٹی چارج بغیر بجلی لیے اور تیل گیس کوئلہ وغیرہ معاہدے کے دن کے نرخ پر دے کو ترقی یافتہ ادارے واپڈا کو تباہ شدہ کمپنیوں تک پہنچایا ہے۔
ان کمپنیوں میں مرضی کے سیاسی بورڈ آف ڈائریکٹرز، عارضی چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور سیاسی فیصلوں کے ذریعے کمپنیوں کو چلایا گیا جس کی وجہ سے آج بجلی کی قیمتیں 70 سے 80 روپے تک پہنچ چکی ہیں جبکہ تمام پڑوسی ممالک میں بجلی 18 روپے تک دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے آج ملک کے کارخانے بند ہو چکے ہیں، زراعت مفلوج ہو چکی ہے اور تجارتی و گھریلو صارفین کی چیخیں نکل رہی ہیں یونین کی مسلسل جدوجہد اور آواز بلندکرنے سے ایس آئی ایف سی نے آئی پی پیز کے کچھ معاہدے ختم کیے اور کئی معاہدات پر نظر ثانی ہو رہی ہے اس طرح بجلی کے نرخوں میں کسی حد تک کمی آئی ہے لیکن وفاقی حکومت واپڈا کی تباہی اور کرپشن پر مبنی معاہدات کی انکوائری نہیں کروارہی اور نہ ہی کیس نیب کے پاس نہیں بھیج رہی ہیں کیونکہ اس میں بڑے پردہ نشین بے نقاب ہو سکتے ہیں اس لیے اب آئے روز نجکاری کا دھنڈورا پیٹ کر پاور سیکٹر سمیت تمام قومی اداروں کو مزید تباہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ کا تقاضا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سی بی اے یونینز کے ساتھ بطور اسٹیک ہولڈر ڈائیلاگ کریں، انھیں تمام حقائق بتائیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ ان کے فیصلوں سے ملک کو فائدہ ہوگا اس کے علاوہ ان کی ملازمتوں اور پینشن کے تحفظ سمیت ان کے آئینی اور قانونی حقوق برقرار ررہیں گے تو اسی صور تحال میں سی بی اے یونین اگر سمجھے کہ حکومتوں کے فیصلے ملک کے مفاد میں ہیں تو وہ رضا مندی ظاہر کر سکتی ہے لیکن اگر اس طرح یکطرفہ فیصلے کیے جانے لگیں تو پاور سیکٹر سمیت ملک بھر کے تمام اداروں کے ملازمین اور مزدور اپنی اجتماعی طاقت کے ذریعے ملک اور عوام کے مفاد میں ایسے فیصلوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور ایسے حالات پیدا کیا جانا کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزدوروں کے اجتماع میں چیف ایگزیکٹو آفیسر اوردیگر افسران کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انھیں بتایا کہ مزدوروں کی تمام پروموشن، اپ گریڈ ایشن، بقایا جات کی ادائیگی، کام کے دوران تحفظ ، 65 فیصد اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے،فیلڈ میں گاڑیاں فراہم کرنے ، بچوں کے کوٹے پر بھرتی کرنے، ملازمین کیلئے مکانات اور فلیٹس بنانے ، کالونیوں کی مرمت کرنے، ہسپتال میں علاج ومعالجے کا بہتر بندوبست کرنے، ملازمین کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے وظائف دینے اور کوئٹہ میں اپنے تعلیمی ادارے قائم کرکے مزدوروں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کے فیصلے کرنے سمیت دیگر مسائل کے حل پر زور دیا۔
یونین رہنماء نے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے امید کا اظہارکیا کہ کیسکو میں قانون، رولز اور پالیسیوں پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے کرپشن میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے قانون، رولز اور پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے تمام انجینئر زاور مزدور مل کر بجلی چوری کو روکنے، ریکوری اہداف حاصل کرنے کی مہم میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے نادہندہ زرعی ٹیوب ویلوں کو 60 ارب روپے غیر قانونی طور پر دینے اور ان کی طرف سے سامان اور ٹرانسفارمر حوالے نہ کرنے کے معاہدے کو ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیسکو میں تقریباً 5ہزارسے زیادہ قانونی زرعی صارفین موجود ہیں باقی 25 ہزار زرعی صارفین نے غیر قانونی طور پر بجلی حاصل کی تھی جنہیں بعد میں بلنگ سرکل میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کیسکو میں تمام خرابیوں کو روکنے کیلئے یونین نے عدالت عالیہ بلوچستان میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس پر عنقریب پیشی ہونے سے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے تاکہ کیسکو کے حق میں بہتر فیصلوں سے کیسکو کو بچایا جاسکے۔ اس موقع پر یونین کے مرکزی رہنما نے انڈیا کے ویزر اعظم نریندر مودی، ان کے وزراء اور میڈیا کے غرور و تکبر سے پاکستان پر حملے کرنے کے مذموم مقاصد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے پہلگام دہشت گردی کی مذمت کی ہے اور انڈیا کو اقوام عالم کے ذریعے غیر جابندارانہ تحقیقات کی آفر کی ہے لیکن اس کے باوجود انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے وزراء کی طرف سے دھمکیوں کا سلسلہ نہیں روک رہا ہے اس کیلئے پوری پاکستانی قوم یک زبان ہو کر اپنی فوج کے شانہ بشانہ انڈیاکی ہر قسم کی دہشتگردی یا حملے کو اپنے ایمان اور اپنے اتحاد سے انشاء اللہ ناکام بنائی گی۔
انہوں نے انڈیا اور پاکستان کی امن پسند عوام سے اپیل کی ہے کہ انہیں میڈیا و سوشل میڈیا کے ذریعے برصغیر پاک و ہند اور ہمارے خطے میں جنگوں کے بجائے امن کی طرفداری کرنی چاہیے اور اگر جنگ کرنا مقصود ہے تو جنگ غربت، جہالت اور بے روزگار ی کے خلاف کی جائے۔ انہوں نے دنیابھر کے مزدوروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ کی ہر قسم کی کوشش کے خلاف آواز بلند کریں بلکہ انڈین وزیر اعظم مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو عالمی سطح پر دہشت گرد تسلیم کیا جائے کیونکہ مودی کشمیر میں اور نیتن یاہو فلسطین میں بے گناہ نہتے شہریوں اوربچوں کو شہید کروا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے جنگی ماحول میں جہاں غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقہ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی تنخواہوں اور پینشن سے کٹوتیوںکے ذریعے ملکی دفاع کو یقینی بنانا چاہتے ہیں وہاں ہمارے وزراء نے اپنی تنخواہیں 188فیصد بڑھا کر قوم کے جذبے کو مجروح کیا ہے۔ اجتماع سے چیف ایگزیکٹو افیسر کیسکو یوسف شاہ خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیسکو کے انجینئر اور مزدور ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں اور دونوں پہییے مل کر جب کام کریں گے تو کیسکو کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اجتماع میں یونین کی طرف سے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان تمام جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ محنت وایمانداری سے بجلی چوری کو روکنے، صارفین کی بہتر خدمت کرنے اور ریکوری اہداف حاصل کرنے کیلئے دن رات محنت سے کام کریں تاکہ ادارے کی مالی پوزیشن بہتر ہو اور مالی پوزیشن بہتر ہونے پر ملازمین کے مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور صارفین کی خدمت میں بھی بہتری لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کے بطور چیف ایگزیکٹو آفیسرکے دوران قانون، رولز اور پالیسی پر عمل اورشفافیت اور میرٹ پر فیصلوں کو یقینی بنایا جائے گا اور ایسے فیصلوں کو آفیسران ، مزدور اور صارفین خود دیکھیں گے۔