Live Updates

سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد کا اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ مکمل ، حالیہ بھارتی اقدامات کی وجہ سے علاقائی کشیدگی میں اضافے ، بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے خطر ات بارے اپنا نقطہ نظر پیش کیا

بدھ 4 جون 2025 11:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دو روزہ دورہ مکمل کرلیا۔ وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے صدور، سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل اراکین کے نمائندوں، او آئی سی گروپ کے سفیروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور تھنک ٹینکس کے نمائندوں اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں ۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق یہ دورہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے، پاکستان کے خلاف بلا اشتعال جارحیت، جارحانہ بیان بازی اور پانی کے متعلق سندھ طاس معاہدہ جو 240 ملین سے زائد پاکستانیوں کے لئے لائف لائن ہے، کو روکنے کے غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ سے پیدا ہونے والی بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے خطرے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے پاکستان کی بین الاقوامی رسائی کا حصہ تھا۔

(جاری ہے)

وفد کے پاس پاکستان کا بنیادی پیغام "ذمہ داری کے ساتھ امن" تھا۔ وفد نے بھارت کی طرف سے طاقت کے غیر قانونی استعمال اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں خاص طور پر شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کے قتل کی طرف توجہ مبذول کرائی ۔ وفد نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 22 اپریل کے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے بھارت کے بغیر کسی ثبوت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا اور بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر روکنے کے ذریعے بھارت کے پانی کو ہتھیار بنانے کے خلاف خبردار کیا۔

بیان کے مطابق ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وفد نے انسداد دہشت گردی کی عالمی کوششوں کی کامیابی میں پاکستان کے اہم کردار اور قربانیوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری کی توجہ پاکستان میں بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور اس کی بین الاقوامی قتل عام کی مہم کی طرف مبذول کروائی۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے موثر طریقے سے نمٹنے کےلئےسیاست کی نہیں، تعاون کی ضرورت ہے۔

وفد نے بھارتی جارحیت اور اشتعال انگیزیوں کے جواب میں پاکستان کے ذمہ دارانہ، روک ٹوک اور قانونی جواب پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن وہ ہمیشہ عزم کے ساتھ اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔ پاکستان نے متنبہ کیا کہ بھارت کی جانب سے ”نیو نارمل“ پیدا کرنے کی کوششیں جو من مانی اور یکطرفہ حملوں پر مبنی ہوں، جنوبی ایشیا کے جوہری ماحول میں تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اور عالمی برادری کو اس کی سختی سے مزاحمت کرنی چاہیے۔

وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل پر منحصر ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور اس کے معمول کے مطابق چلنے پر زور دے اور جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعہ سمیت بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے جامع مذاکرات کے آغاز کی حمایت کرے۔

وفد نے اس واضح پیغام کے ساتھ اپنے دورے کا اختتام کیا کہ پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ برابری اور باہمی احترام پر مبنی پرامن، تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے لیکن وہ جارحیت، استثنا، یا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کرے گا۔ وفد میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور انجینئر خرم دستگیر خان، وزیر برائے سمندری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ اور سابق نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ شامل تھیں۔

\932
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات