مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ سیاست اور جمہوریت پر بھاری ہوگیا ہے

سیاسی بحران 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد یرغمال عدلیہ کے ذریعےختم نہیں ہونگے، جمہوری قوتیں تسلیم کرلیں کہ26 ویں آئینی ترمیم بڑا بلنڈر تھا، ملک کا استحکام آئین کے نفاذ سے ممکن ہے، نائب امیرجماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 9 جولائی 2025 21:20

مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ سیاست اور جمہوریت پر بھاری ہوگیا ہے
لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 09 جولائی 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل ڈھونگ ہے، کمزور اقدام اسرائیل کے ناجائز وجود کو استحکام دے گا۔ منصورہ میں مرکزی مشاورتی نشست، الخدمت کے مرکز میں ڈاکٹر مشتاق مانگٹ کی کتاب کی تقریبِ رونمائی اور سید مودودی میموریل آڈیٹوریم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ایران اور افغانستان کے سفارتی، اقتصادی اور دفاعی سطح پر مضبوط تعلقات خطہ میں پائیدار امن کی ضمانت بن سکتے ہیں۔

افغانستان، پاکستان اور ایران نے امریکہ، نیٹو فورسز، انڈیا اور اسرائیل کے مقابلہ میں عظیم کامیابی حاصل کی ہیں، اب یہ خطہ کے عوام کا حق ہے کہ تینوں ممالک استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے مضبوط لائحہ عمل بنائیں۔

(جاری ہے)

غزہ میں فلسطینیوں کے قتلِ عام، نسل کشی کا جنگی مجرم اسرائیل اور نیتن یاہو ہے، امریکہ اسرائیل کی ناجائز سرپرستی کرکے رسوا ہوگیا ہے۔

لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کے بعد عالمِ اسلام کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سرنڈر مِلتِ اسلامیہ کیلئے  تاریک مستقبل ہوگا۔ حکومتِ پاکستان جموں و کشمیر اور فلسطین پر قائداعظم کی اعلان کردہ دائمی پالیسی کے مطابق مضبوط موقف اختیار کرے، دو ریاستی حل ڈھونگ ہے، کمزور اقدام اسرائیل کے ناجائز وجود کو استحکام دے گا اور بیت المقدس، ارضِ انبیا مسلمانوں کے ہاتھوں سے جاتا رہے گا۔

لیاقت بلوچ نے تقاریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران کی شدت عدلیہ کی آزادی کے لیے جان لیوا بن گئی ہے، سیاسی جمہوری قوتیں تسلیم کرلیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم بڑا بلنڈر تھا، پاکستان کا استحکام صرف اور صرف آئینِ پاکستان کے مکمل نفاذ سے ممکن ہے، مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ سیاست اور جمہوریت پر بھاری ہوگیا ہے، حکمران جماعتوں میں مالِ غنیمت کی تقسیم خود انہیں شرمسار کررہی ہے، سیاسی بحران اسٹیبلشمنٹ کے در اور 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد منقسم اور یرغمال عدلیہ کے ذریعے ختم نہیں ہونگے، سیاسی جمہوری قوتوں کو قومی ڈائیلاگ، قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈا پر اتفاقِ رائے سے سیاسی بحران کی شدت کو قابو کیا جاسکتا ہے، آئین پر عمل اور آزادانہ غیرجانبدارانہ، شفاف انتخاب ہی جمہوریت کو پائیدار بناتے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا کہ پنجاب، کوئٹہ (بلوچستان) اور اسلام آباد میں بِلاتخیر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں خود بلدیاتی سطح کے کامون میں ملوث ہیں اور پالیسی سازی، ریاستی نظام اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر ہیں، پنجاب اسمبلی میں احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کررہے ہیں، سپیکر پنجاب اسمبلی، حکومت اور اپوزیشن پنجاب اسمبلی پارلیمانی معاملات کو خود حل کریں، سپیکر پنجاب اسمبلی کے اقدامات سیاسی بحران کو مزید گھمبیر بنارہے ہیں۔

نیم جمہوری، آمرانہ روِش، ہائیبرڈ جمہوریت  کا اسٹیٹس کو 24 کروڑ عوام کو جمہوری آئینی حقوق سے مرحلہ وار محروم کردے گا۔ قومی سیاسی جمہوری قیادت انا، ضِد کی چادر اتاریں اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے قومی سیاسی کردارادا کریں۔