Live Updates

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے موجودہ وزیراعظم انوار الحق کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کے پروپیگنڈہ کو لغو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دے دیا

بے گناہ شہید ساتھیوں کی قاتل حکومت سے مل کر سیاست کرنا ہمارے لیے حرام ہے افواہ ساز فیکٹریاں فتنے پھیلانا چھوڑ دیں

اتوار 13 جولائی 2025 18:15

،راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2025ء) جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے موجودہ وزیراعظم انوار الحق کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کے پروپیگنڈہ کو لغو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے کہا کہ چودھری اظہر الدین وقار اور ثاقب شہید کی صورت تین بے گناہ شہید ساتھیوں کی قاتل حکومت سے مل کر سیاست کرنا ہمارے لیے حرام ہے افواہ ساز فیکٹریاں فتنے پھیلانا چھوڑ دیں ایکشن کمیٹی کوئی روایت ساز سیاسی گروہ نہیں انقلابی قوت ہے جس سے سستر سال سے استحصال کی شکار قوم امیدیں لگائے ہے ایکشن کمیٹی نے گلگلت بلتستان ایکشن کمیٹی کے سربراہ حسان ایڈوکیٹ اور دیگر اسیران کی فوری رہائی اور ان کے جزبہ استقامت کو سلام پیش کیا آزاد کشمیر کو دی چھ ماہ کی ڈیڈ لائن ختم ہوتے ہی اپنے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں توسیع کر ڈالی مہاجرین مقیم پاکستانیوں کی چوتھی نسل کو مہاجر کوٹہ پر حاصل بارہ اسمبلی نشستوں کے خاتمہ اور آزاد کشمیر میں تعلیمی اداروں میں داخلہ جات اور ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کو ختم کر کے اوپن میرٹ پر نوکریاں اور اعلی تعلیم اداروں میں داخلہ جات کی مانگ کر دی ساتھ ہی ایکشن کمیٹی طے شدہ معائدہ کے مطابق آزاد کشمیر کو فری لورڈشیڈنگ زون قرار دینے اور نیشنل گرڈ اسٹیشن قائم کرنے کے بجائے جبری لوڈ شیڈنگ بجلی وولٹیج میں کمی بقایہ بلز میں کرپشن پرخص کر مراعات یافتہ طبقے کو حاصل سہولیات خ ختم نہ کرنے سابق ممبران اسمبلی ججز اور حکومت کے زمہ داران کے لیے مزید سہولیات کی فراہمی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے فیصلہ کن تحریک کی منصوبہ بندی کر دی ایکشن کمیٹی کی ڈیڈ لائن جو آٹھ جون کو پوری ہوئی اس کے اختتام پر نئی تحریک چلانے مطابق میں اصافہ کر دیا گیا اس اجلاس میں عمر نذیر کشمیری سمیت کور کمیٹی شریک تھی دستیاب معلومات کے مطابق چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں کیے اضافہ میں کہا گیا کہ j1۔

(جاری ہے)

آزاد جموں کشمیر کے عوام کیلئے فری علاج کی فراہمی R آزاد جموں کشمیر وہ بدقسمت خطہ ہے جہاں حکمران طبقات کو ہر طرح کی سہولیات فری میں ملتی ہیں لیکن عام عوام کیلئے علاج جیسی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں۔ حالیہ بجٹ میں بھی حکمران طبقات کے علاج کیلئے کروڑوں روپے کی رقم رکھی جا رہی ہے لیکن عوام کا کوئی پرسان حال نہیں اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ آزاد کشمیر بھر کے تمام ضلعی، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں، رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکز صحت میں ڈاکٹرز اور عملہ کی کمی فوری طور پر پوری کی جائے۔

ہر ہسپتال میں لیبارٹریز قائم کی جائیں تا کہ مرض کی تشخیص ہو سکے، مریضوں کو فری ادویات اور فری ٹیسٹنگ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ تمام ہسپتالوں میں او پی ڈی کا دورانیہ 24 گھنٹے رکھا جائے۔ تمامDHQ ہسپتالوں میں ایم آئی آر، سٹی سکین کی سہولیات مہیا کی جائیں۔تمام ہسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین، سانپ کے کاٹے کی ویکسین، فالج اور ہارٹ اٹیک کی صورت میں معذوری و زندگی بچانے والے ٹیکہ جات سمیت تمام ادویات فراہم کی جائیں، رورل ہیلتھ سنٹرز میں زچہ بچہ مراکز قائم کئے جائیں نیز آزادکشمیر بھی نئے مراکز صحت بنانے کے حوالے سے جو عوامی مطالبہ جات ہیں ان پر فوری کاروائی کی جائے۔

اگر کسی مریض کا آزادکشمیر کے ہسپتالوں میں علاج ممکن نہیں تو بیرون ریاست ان کے علاج معالجہ کے مکمل اخراجات حکومت آزادکشمیر برداشت کرے جیسے کہ وہ حکمرانوں کے علاج کے اخراجات برداشت کرتی ہے۔ .2۔ فری اور یکساں تعلیم }آزادکشمیر کے عام عوام کے بچوں کو نہ تو تعلیم کے حصول کے مواقع ملتے ہیں اور نہ ہی یکساں تعلیم حاصل کر پاتے ہیں جس کی وجہ سے آزادکشمیر میں کئی طرح کے طبقات جنم لے رہے ہیں۔

اسلئے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ ریاست کے ہر شہری کا تعلیم کا حق تسلیم کرتے ہوئے سب بچوں کو فری اور یکساں تعلیم دی جائے۔ (3۔ روزگار کی فراہمی Pہر سال ریاست کے اندر ہزاروں طلبائ و طالبات فارغ التحصیل ہوتے ہیں لیکن ان کیلئے روزگار کے کوئی مواقع موجود نہیں۔ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ریاست میں روزگار کے موقع پیدا کرے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے۔

روزگار فراہم کرنے میں ناکامی کی صورت میں نوجوانوں کو بے روزگاری الاوئنس دیا جائے۔ >4۔ انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا قیام 1آزاد جموں کشمیر کی ایک بڑی آبادی مختلف ممالک میں برسر روزگار ہے۔ جن کا حق بنتا ہے کہ وہ جب اپنے وطن واپس آئیں تو بحفاظت اپنے گھروں کو جا سکیں۔ آزادکشمیر کے تینوں ڈویڑنز کی تقریبا آدھی آبادی بیرون ممالک ہے اسلئے ریاست کے تینوں ڈویڑنز میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ تعمیر کئے جائیں۔

r5۔ مہاجرین مقیم پاکستان کے نام پر اسمبلی نشستوں کا خاتمہ: جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی یہ سمجھتی ہے کہ آزاد جموں کشمیر کے وسائل کو بے دردی سے لوٹے جانے میں مہاجرین کے نام پر پاکستان میں موجود 12 حلقوں کا ایک بڑا کردار ہے اور یہی حلقہ جات خطہ کے حق ملکیت و حق حکمرانی کے راستے کی بھی بڑی رکاوٹ ہیں۔ اس لیے ان حلقہ جات کو فوری ختم کیا جائے اور وہ مہاجرین بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر جو آزاد جموں کشمیر کے اندر رہائش پذیر ہیں انہیں اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔

1947ئ سے تاحال بشمول مہاجرین مابعد 1989-90ئ مقیم آزادکشمیر جن کے ابھی تک مالکانہ حقوق کے کیسز زیر التوائ ہیں اور وہ آزاد جموں و کشمیر میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انہیں آباد کر کے مالکانہ حقوق دئیے جائیں۔ نیز آزاد جموں کشمیر کے بجٹ سے ترقیاتی فنڈز کی ریاست سے باہر منتقلی کا غیر آئینی غیرقانونی اور غیر اخلاقی سلسلہ فوری بند کیا جائے کیونکہ فنڈز کی یہ منتقلی نہ صرف آزاد جموں کشمیر کے عوام کا استحصال ہے بلکہ یہ منتقلی صرف اور صرف کرپشن ہے۔

j6۔ نوکریوں میں مہاجرین مقیم پاکستان کے کوٹہ کا خاتمہ: t1947ئ کے مہاجرین مقیم پاکستان کا آزاد جموں کشمیر کی سرکاری نوکریوں میں کوٹہ آزاد جموں کشمیر میں بسنے والے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ اس کوٹہ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ نوکریوں پہ صرف اسی باشندہ ریاست کا حق ہے جو آزاد جموں کشمیر کے اندر بستا ہے۔ آزاد جموں کشمیر میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے کوٹہ سسٹم ختم کرکے اوپن میرٹ پر ملازمتیں دی جائیں اور تعلیمی اداروں میں ایڈمشنز میرٹ پر دئیے جائیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ھو سکیں۔

ً1989-90ئ کے مہاجرین جموں کشمیر کی مستقل آبادکاری تک، ان کا 6 فیصد کوٹہ بحال رکھا جائے۔ آزاد جموں کشمیر بھر میں صاف پینے کا پانی ناپید ہے باالخصوص نیلم جہلم ہائیڈرل پروجیکٹ کی وجہ سے مظفرآباد اور پونچھ ڈویڑن کے اکثریتی علاقہ جات پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی طرح میرپور ڈویڑن کے بالائی علاقہ جات اور بہت سے میدانی علاقہ جات بھی پانی کے بحران کا شکار ہیں۔

اسلئے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مختلف علاقوں میں گریٹر واٹر سپلائی سکیمیں بنائے اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرے۔ اس ضمن میں مختلف علاقائی تحریکیں موجود ہیں جن کے علاقائی چارٹر آف ڈیمانڈز کی بھی مکمل حمایت کی جاتی ہے۔ P8۔ آبپاشی و زراعت کیلئے پانی کی فراہمی + آزادجموں کشمیر کے اکثر علاقہ اچھی پیداواری صلاحیت کے حامل ہیں لیکن بروقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکاروں نے کاشتکاری کرنا چھوڑ دی ہے۔

اگر کاشتکاروں کو مناسب پانی دستیاب ہو تو آزادجموں کشمیر زراعت میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔ اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ دریائے نیلم، جہلم، پونچھ سے پانی لفٹ کر کے آزادکشمیر بھر کے علاقوں میں آبپاشی کیلئے فراہم کیا جائے۔ اس کے علاوہ مختلف ندی نالوں میں بند بنا کر اس پانی کو بھی زیر استعمال لایا جائے نیز بمطابق منگلا ڈیم اپ ریزنگ معاہدہ میرپور اور بھمبر کے عوام کا آبپاشی کیلئے پانی فراہم کیا جائے۔

X9۔ انٹر آزادجموں کشمیر ایکسپریس وے کا قیام د*تاوبٹ، چکوٹھی سے بھمبر موٹر وے طرز پر ایکسپریس وے قائم کی جائے تا کہ آزادجموں کشمیر کے عوام اپنے وطن میں آنے جانے کیلئے آسانی کے ساتھ سفر کر سکیں۔ نیز ایکسپریس وے سے آزادجموں کشمیر کے مختلف سیاحتی مقامات کو انٹری انٹرچینجز کے ساتھ منسلک کیا جائے تا کہ علاقہ میں سیاحت کی ترقی ہو اور عوام کو روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔

;10۔ سرکاری محکموں میں رشوت، کرپشن اور سفارشی کلچر کا خاتمہ کیا جائے۔ عوام کے کام میرٹ کی بنیاد پہ کئے جائیں۔ ملازمین کو قانون کا تابع بنایا جائے۔ کرپٹ، راشی اور سفارشی آفیسران کو نوکریوں سے برخاست کیا جائے۔ اس سلسلہ میں قانون کے اندر موجود سقم کو دور کیا جائے تا کہ انصاف قائم ہو سکے۔ '11۔ محکمہ زراعت، لائیو سٹاک، سمال انڈسٹری کو سفید ہاتھی کے بجائے نفع بخش محکموں میں تبدیل کرنے کیلئے ان کی اوور ہالنگ کی جائے تا کہ یہ فیلڈ میں جا کر عوام کو جدید زرعی، لائیو سٹاک اور سمال انڈسٹری بنانے کی تربیت بھی دے سکیں اور انہیں نفع بخش کاروبار بنانے میں معاونت کر سکیں۔

!12۔ آزادجموں کشمیر میں قائم تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ آزادجموں کشمیر کے نوجوانوں کو بلا سود قرضہ جات فراہم کریں۔ اس سلسلہ میں بینک اسٹیمنٹس کے نظام کو ختم کر کے کاروبار کی رجسٹریشن کی شرط عائد کی جائے تا کہ نوجوان مختلف قسم کے کاروبار شروع کر سکیں۔ -13۔ ریاست بھر میں موبائل فون کمپنیوں کیطرف سے عوام کو لوٹے جانے کی تحقیقات کی جائیں اور ریاست بھر میں معیاری انٹرنیٹ سروس اور فون سروس فراہم کی جائیں۔ س*14- آزاد کشمیر کے شہریوں کو ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے۔ GST کا خاتمہ کیا جائے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات