عالمی امن اور تنازعات کے حل کیلئے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل سے متفقہ طور پر منظور

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے تنازعات کے پُرامن حل کے لیے 5 نکات پیش کیے گئے

Sajid Ali ساجد علی بدھ 23 جولائی 2025 10:41

عالمی امن اور تنازعات کے حل کیلئے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل سے ..
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء ) عالمی امن اور تنازعات کے حل کیلئے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل سے متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق قرارداد پیش کی، پاکستان کی پیش کردہ مذکورہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پیش کی گئی جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرامن ذرائع، سفارتی مکالمے، ثالثی اور اعتماد سازی کے اقدامات اپنائے جائیں۔

بتایا گیا ہے کہ اسحاق ڈار نے قرارداد کی منظوری کے لیےاقوام متحدہ میں سفارتی رابطے کیے جس کے نتیجے میں تمام مستقل و غیر مستقل ارکان نے پاکستان کی قرارداد پر مکمل اتفاق کیا، وزیر خارجہ نے اسحاق ڈار نے تنازعات کے پُرامن حل کے لیے 5 نکات پیش کیے جن میں اقوام متحدہ کے چارٹر پر مکمل عملدرآمد، بلا تفریق قراردادوں پر عمل، علاقائی شراکت داری، سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر کردار، اور دوطرفہ مذاکرات سے انکار کی صورت میں اقوام متحدہ کی مداخلت شامل ہیں۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 'تنازعات کے پُرامن تصفیے' کے عنوان سے بحث کی صدارت کرتے ہوئے خطاب بھی کیا، جس میں مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے قدیم ترین حل طلب تنازعات میں سے ایک قرار دیا گیا اس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نکالانے کا مطالبہ کیا گیا، نائب وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر بھی بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری پر انہوں نے کہا کہ 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے والی ہوں اور القدس اس کا دارالحکومت ہو، عالمی قوانین کی پامالی، دہرے معیار اور انسانی حقوق کے سیاسی استعمال نے اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کیا ہے جس کی واضح مثالیں مقبوضہ کشمیر اور فلسطین ہیں۔