Live Updates

حکومتی کوششوں سے قومی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، ہمارا ہدف جی 20 میں شمولیت ہے، نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کا نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب

اتوار 27 جولائی 2025 12:50

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومتی کوششوں کے نتیجہ میں قومی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں ان کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں، افغانستان سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے، ملک سے دہشتگردی کے ناسور کے مکمل خاتمہ کےلئے پرعزم ہیں، علاقائی روابط کو فروغ دیا جا رہا ہے، سفارتی سطح پر اس وقت پاکستان بہت متحرک ہے، ہمارا ہدف ملک کی جی 20 میں شمولیت ہے، ملک میں معاشی استحکام آ چکا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر مسلسل بڑھ رہے ہیں، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، ڈیفالٹ کے خطرے کو ہمیشہ کےلئے دفن کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان شیخ اور اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار ، قونصل جنرل سمیت پاکستانی برادری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چندماہ کے وقفے کے بعد پاکستانی برادری سے دوبارہ ملاقات باعث افتخار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری گزشتہ ملاقات فروری میں ہوئی تھی ، اس وقت میں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مستقبل کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا تھا اور شاید اس وقت آپ زیادہ پراعتماد نہ ہوں لیکن اگر آپ اس وقت کے حالات اور آج کے حالات کا موازنہ کریں تو آپ کہیں زیادہ اعتماد محسوس کریں گے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ہماری حکومت کو اس وقت معاشی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا تھا ، پاک بھارت تنازعہ بعد میں سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معیشت کے حوالے سے بہت بہتری آئی ہے لیکن ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ 2017 میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر کہیں بہتر پوزیشن میں تھا، انہوں نے 2013 میں جب حکومت سنبھالی تو میکرواکنامک مشکلات کے علاوہ چند ہفتوں کے زرمبادلہ کے ذخائر اور شرح نمو کی کمی ، دوہرے ہندسے کا افراط زر اور ملک کے ڈیفالٹ کا خطرہ تھا لیکن مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے 4 سال کے عرصہ میں نمایاں معاشی اور اقتصادی کامیابیاں حاصل کیں۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت عالمی اقتصادی ماہرین کا تجزیہ تھا کہ پاکستان کو اس مشکل صورتحال سے نکلنے میں 12 تا 15 سال درکار ہوں گے لیکن ہم نے اس سے کہیں کم عرصہ میں مشکلات پر قابو پایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ لچک ہے اور پاکستان نے 2017 تک ملک کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ایم ایف اصلاحات کا پروگرام مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح دوہرے ہندسے سے 3.59 فیصد کی شرح تک کم ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح تک بڑھ گئے اور جی ڈی پی کی شرح نمو 6.3 فیصد تک پہنچ چکی تھی اور ہم 7 تا 8 فیصد تک کا تخمینہ لگا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں کئی معاشی ریکارڈ توڑیں گے جس کےلئے دن رات محنت کی جا رہی ہے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے 12 تا 15 سال کے عرصہ کی پیشگوئیوں کے مقابلہ میں 3 سال کے قلیل عرصہ میں نمایاں معاشی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2017 میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا اور کئی عالمی ادارے کہہ رہے تھے کہ پاکستان 2030 سے قبل جی 20 میں شامل ہونے کی استعداد رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017 تا 2022 کے عرصہ کے دوران پاکستان کی معیشت کو ریورس گیئر لگ گیا ، سیاسی تبدیلیوں کے خوفناک نتائج سامنے آئے اور دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت 47 ویں درجے تک تنزلی کر گئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کےلئے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کہ ہم اس وقت کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کریں یا نہ کریں کیونکہ ملک کی معیشت انتہائی مشکل حالات سے گزر رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی قیادت سمجھتی تھی کہ اگر صورتحال برقرار ہی تو خدانخواستہ پاکستان بھی سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرسکتا ہے جبکہ بعض عالمی طاقتیں بھی چاہتی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے لیکن الحمد للہ ہم ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آگئے۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس وقت ایک مشکل فیصلہ کیا اور بطور پارٹی سربراہ عدم اعتماد کا فیصلہ کیا اور پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد محمد شہباز شریف کو وزیراعظم نامزد کیا گیا اور 16 ماہ کی حکومت میں ہمیں ہر روزعالمی طاقتوں اور معاشی اداروں کی جانب سے کوئی نئی تاریخ دے دی جاتی کہ فلاں تاریخ کو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا ، جس کے بعد آخری ایک سال کے لئے مشکل حالات میں مجھے وزیر خزانہ تعینات کیا گیا اور اللہ کا شکر ہے کہ ہم نے دن رات محنت کر کے ملک کو مشکل صورتحال سے نکالا۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ اس کے بعد انتخابات ہوئے اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دوبارہ حکومت بنائی تو پاکستان پر منڈلانے والے ڈیفالٹ کے خدشات مکمل ختم ہو چکے ہیں۔ قومی معیشت کی موجودہ صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح جو 30 فیصد تک بڑھ چکی تھی اب انتہائی نچلے درجے تک کم ہو چکی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں ہم اپنا ہی ریکارڈ توڑ کر زرمبادلہ کے ذخائر کو بلند ترین سطح تک پہنچائیں، افراط زر کی 3.59فیصد کی شرح اور زرمبادلہ کے ذخائر کے ریکارڈ ان شا اللہ ٹوٹیں گے۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی معیشت مستحکم ہو چکی ہے ، میکر و اکنامک اشاریے بہتر ہو چکے ہیں، پاکستان دنیا کی 47 ویں معیشت کی بجائے 40 ویں معیشت بن چکا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اپنی حکومت کے اختتام تک پاکستان کو جی 20 میں شامل کر دیں یا اس میں شمولیت کے قریب ترین پہنچ جائیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کی حکومت نے بے پناہ محنت کی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف مسلسل رہنمائی فراہم کر رہے ہیں تاکہ معاشی اہداف حاصل ہو سکیں، ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری میں ایک خوشحال اور مستحکم پاکستان ہو تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کر سکیں۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی کی باتیں کی جاتی تھیں لیکن اب صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے، پاکستان کو عالمی برادری میں اہم سفارتی حیثیت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران ہم نے افغانستان کے حوالے سے بہت محنت کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ازبکستان کے افغانستان کے ذریعے ریل روابط قائم ہوں جس کے بعد پاکستان پوری دنیا کے ریلوے نیٹ ورک سے جڑ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کےلئے بھاری سرمایہ کاری کی اور اس کے انتہائی مثبت نتائج مرتب ہوئے تاہم 2017 کے بعد کی حکومت نے دہشتگردوں کو ملک میں داخلے کی کھلی اجازت دی اور اس کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا بحران کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے بحران نے قومی معیشت کو 47 ویں درجے تک پہنچا دیا۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ معیشت ، سیاست سمیت مہاجرین کے مسائل کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی کارروائیوں کےلئے استعمال نہ ہو سکے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے امریکہ کے حالیہ دورہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 2012 میں سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا تھا اور اس وقت ہم ایک ووٹ کی برتری سے جیتے تھے لیکن اب پاکستان نمایاں سفارتی کامیابیاں حاصل کرچکا ہے اور ہم نے رواں سال کے لئے جب انتخابات میں حصہ لیا تو ہم 5 کے مقابلے میں 182 ووٹ سے فتحیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کا منصب سنبھالا ہے اور میں یو این ایس سی کے اجلاس کی صدارت کےلئے خصوصی طور پر یہاں پہنچا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں تنازعات کا پرامن حل ممکن ہو اور ہم نے اس حوالے سے سلامتی کونسل میں بھی بات کی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اس موقع پر حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور ایران اسرائیل تنازعے پر بھی اظہار خیال کیا۔ تقریب میں امریکہ میں مقیم پاکستانی برادری کے نمایاں افراد نے بھرپور شرکت کی۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات