حق خود ارادیت کے بغیر کوئی حل کشمیری عوام کو قابل قبول نہیں ، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق و دیگر کا شیخ عبدالعزیز شہید کی برسی کی تقریب سے خطاب

پیر 11 اگست 2025 22:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2025ء) دونوں اطراف کی کشمیری قیادت نے واضح کیا ہے کہ حق خود ارادیت کے بغیر کوئی حل کشمیری عوام کو قابل قبول نہیں، کشمیر انسانی حقوق نہیں بلکہ حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے، کشمیر کا صرف جامع اور مستقل حل ہی قابل قبول ہو گا، آزادکشمیر ، گلگت بلتستان اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے نمائندگان کے مابین اتفاق رائے اور تمام سیاسی و مذہبی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی ضرورت ہے۔

پیر کو کل جماعتی حریت کانفرنس اور جموں کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام شیخ عبدالعزیز شہید کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ آج ہم عظیم حریت قائد کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں، اس دھرتی پر 24 کروڑ غیور پاکستانی اور کشمیری مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، پاکستان کی افواج اور قیادت کشمیری جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ بلوچستان میں امن ناگزیر ہے، ہندوستان اور پاکستان میں اصل تنازعہ کشمیر ہے، دونوں ملکو ں کے درمیان گزشتہ 77 سالوں میں تین جنگیں ہو چکی ہیں ، مسئلہ کشمیر بالکل واضح ہے اور عالمی دنیا کو اس کا ثبوت دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں انتشار پھیلا رہا ہے، مستحکم پاکستان ہندوستان کے لئے ناقابل قبول ہے، پاکستان تحریک آزادی کشمیر کی سب سے مضبوط اور ناقابل تسخیر دستاویز ہے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت پاکستان کی عوام کا حق ہے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مودی کو فالس فلیگ آپریشن کے بعد عالمی سطح پر ذلت کا سامنا کرنا پڑا، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مظفرآباد میں وزیراعظم آزاد کشمیر کے موقف کی حمایت کی۔ ۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت جمہوریت کا روپ تو رکھتا ہے مگر مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی دیگر اقلیتوں کے لئے وہ انتہا پسند دہشت گرد ہی ہے، جب ریاستی دہشت گردی ہوتی ہے تو بیانیہ سے آگے بڑھ کر عملی جدوجہد کی ضرورت پیش آتی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ قیادت کو سخت رویوں سے نکل کر بیانیہ کو پوری قوت سے بیان کرنا ہوگا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیریوں کو باہر رکھ کر مسئلہ کشمیر کے بارے میں کوئی حتمی رائے ممکن نہیں، آزاد کشمیر کی تمام سیاسی اور حریت قیادت کو مشاورتی عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر انسانی حقوق کا نہیں بلکہ حقِ خود ارادیت کا مسئلہ ہے، قتلِ عام رکنے کے بعد بھی مسئلہ کشمیر حل طلب رہے گا، قرارداد میں مؤقف واضح ہے، حقِ خود ارادیت کے بغیر کوئی حل کشمیری عوام کو قبول نہیں، تقسیم، لین دین یا جوائنٹ کنٹرول پر مبنی حل ناقابل قبول ہے، صرف جامع اور مستقل حل ہی قابل قبول ہوگا۔

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے شیخ عبدالعزیز کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ عبدالعزیز کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، تحریکِ آزادی کا سفر منزل تک جاری رہے گا۔سردار عتیق نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے، ہندوستان کو دنیا میں بے نقاب کیا گیا، مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی پذیرائی ملی ہے، ہندوستان کو عالمی سطح پر پاکستان کے ذکر سے تکلیف ہوتی ہے، آج بھی عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔

محمود احمد ساغر نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کی موجودہ شکل شیخ عبدالعزیز کی مرہون منت ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ کشمیر میں دنیا کے بھی سٹیکس ہیں، کشمیر کی وجہ سے جنگ ہوئی تو دنیا کو نقصان ہوگا، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونے سے مسائل بڑھے، کشمیر ہمارے دل اور جگر کا حصہ ہے، بھارت ایک بار پھر دھمکیاں دے رہا ہے، اگر بھارت نے پانی بند کیا تو ہم بھی بھرپور جواب دیں گے۔